خبرنامہ

این اے60پرانتخاب ملتوی کرنےکانوٹیفیکشن کالعدم قرار،سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نےاین اے60 راولپنڈی پرالیکشن ملتوی کرنےکانوٹیفکیشن کالعدم قراردے دیا۔

این اے 60 راولپنڈی میں الیکشن التواء کےخلاف شیخ رشید کی درخواست پر سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ نے این اے60 پرانتخاب نئے سرے سے کرانے کا حکم الیکشن کمیشن کودےدیاہے۔ سپریم کورٹ نے اس حلقےپرانتخاب ملتوی کرنےکانوٹیفکیشن کالعدم قراردیاہے۔سپریم کورٹ نے حکم دیاکہ اس حلقے میں پہلےسےدائرتمام کاغذات نامزدگی منسوخ کردی جائیں۔ سپریم کورٹ کےحکم کےمطابق این اے 60 میں انتخاب کامرحلہ نئے سرے سےہوگا۔اس حلقےسے مسلم لیگ ن کےامیدوارحنیف عباسی کی نااہلی اورقیدکےبعد الیکشن کمیشن نے انتخاب ملتوی کردئیےتھے۔ حنیف عباسی کوایفیڈرین کیس میں عمر قید کی سزاسنائی گئی ہے۔عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے این اے ساٹھ راولپنڈی میں الیکشن ملتوی رکھنے کا ہائی کورٹ کا فیصلہ عدالت عظمی میں چیلنج کیا تھا۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے قانون کو مد نظر نہیں رکھا اور یہ پہلا موقع ہے کہ عمر قید کے مجرم کےلئے الیکشن ملتوی ہوا۔درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ الیکشن کسی امیدوار کے انتقال پر ملتوی ہوسکتا ہے اس لیے شیڈول کے مطابق حلقہ 60 میں الیکشن کا حکم دیا جائے۔

بدھ کودرخواست کی سماعت کےموقع پرمیڈیا سےبات کرتےہوئےشیخ رشیداحمد نےبتایا کہ میراایک مخالف امیدوارنااہل ہوگیا تھا۔ دیگر امیدواروں کی اکثریت میرے حق میں دستبردار ہوگئی تھی،الیکشن میں مجھے واک اوور مل رہا تھا۔ سربراہ عوامی مسلم لیگ نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے میرے ساتھ جو کیا اُس کوبھول چکا ہوں اوراپنی درخواست واپس لینا چاہتا ہوں۔

اس سےقبل عدالت میں شیخ رشید اور چیف جسٹس کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا۔ شیخ رشیدنےکہاکہ انتخابات کے کامیاب انعقاد پر آپ کی عظمت سلام پیش کرتا ہوں۔ اس پرشیخ رشیدکو چیف جسٹس نے جواب دیاکہ آپ سلام پیش کرتے ہیں،لوگ کہتے ہیں میں شیخ رشید سے ملا ہوا ہوں۔ چیف جسٹس کوشیخ رشید نےکہاکہ آپ میرے ساتھ نہیں بلکہ قوم کے ساتھ ملے ہوئے ہیں۔ چیف جسٹس کاکہناتھاکہ پہلے ہی کہا تھا کہ الیکشن نہ ہوئے تو میں نہیں رہوں گا۔ اس موقع پر شیخ رشید نےکہاکہ مجھ سمیت کسی کو یقین نہیں تھا کہ الیکشن ہوں گے۔