اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے وفاقی دارالحکومت کے علاقے بنی گالا تجاوزات کیس میں سروے جنرل آفس کے سربراہ جمیل اختر کو طلب کرلیا۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے بنی گالہ میں تجاوزات کے حوالے سے کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران ڈپٹی سروے جنرل نےعدالت کوبتایا کہ گزشتہ برس 4 سو5 کلومیٹرکورکرلیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری اسیسمنٹ 4 سو5 کلومیٹر کی تھی جس کے لیے مزید ڈیڑھ ماہ کا وقت درکار ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ حد بندی بہت ضروری ہے جس کے لیے مزید 6 ہفتوں کا وقت آخری ہوگا، تاہم اس کے بعد ایک دن کا بھی مزید وقت نہیں دیا جائے گا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگراس حوالے سےادائیگیوں کا مسئلہ تھا توعدالت کو پہلے آگاہ کرنا چاہیے تھا۔
عدالتِ عظمیٰ نے سروے جنرل آفس کے سربراہ جمیل اختر کو طلب کرتے ہوئے کیس کی سمات کل تک کے لیے ملتوی کردی۔
یاد رہے بنی گالا اسلام ا آباد کا ایک علاقہ ہے جہاں تجاوزات کے حوالے سے کیس سپریم کورٹ میں زیرِ التوا ہے، تاہم 13 فروری کو سپریم کورٹ نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو بنی گالا میں تعمیر اپنی 300 کنال کی رہائش گاہ کا منظورشدہ سائٹ پلان عدالت میں جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔
تاہم عمران خان کے وکیل کی جانب سے دستاویزات جمع کرانے کے بعد 22 فروری کو کیس کی سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے انکشاف کیا تھا کہ بنی گالا میں عمران خان کے گھر کی تعمیر کا سائٹ پلان منظور شدہ نہیں۔
28 فروری کو اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے عمران خان کے بنی گالہ گھر کی تعمیرات کے معاملے پررپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروائی تھی جس کے مطابق سابق سیکرٹری یونین کونسل (یو سی) نے بنی گالا گھر کے این او سی کو جعلی قرار دے دیا تھا۔
6 مارچ کو ہونے والی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے بنی گالہ تجاوزات کیس کی سماعت کے دوران کہا تھا کہ ہماری نظر میں عمران خان کی رہائش گاہ غیرقانونی ہے۔
27 مارچ کو سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے بنی گالہ تعمیرات کیس میں آئندہ سماعت تک راول جھیل کی دیکھ بھال سمیت تمام مسائل کا حل اور تجاویز طلب کرلیں تھیں جبکہ لیز پر لی گئی 11 زمینوں کے مالکان کو نوٹسز بھی جاری کر دیے تھے۔
خیال رہے کہ نیشنل پارک کی تجویز 1960 میں اسلام آباد کے ماسٹر پلان کا حصہ تھی، جو یونانی آرکیٹیکچرکانسٹینٹ تینس اپوستولس ڈوکسڈز نے دی تھی، اس تجویز کے تحت آج جس جگہ بنی گالا واقع ہے، وہیں ایک بہت بڑا درختوں سے بھرا پارک بنایا جانا تھا۔
بہت کم لوگ ایسے ہیں جو یہ جانتے ہیں کہ بنی گالا عمران خان اورعبدالقدیرخان جیسے نامور لوگوں کی رہائش گاہ بننے سے قبل دارالحکومت اسلام آباد کے لیے مجوزہ نیشنل پارک کے لیے مختص کی جانے والی جگہ ہے۔