خبرنامہ

جے آئی ٹی رپورٹ سماعت، شریف فیملی کے اعتراضات جمع

جے آئی ٹی رپورٹ سماعت، شریف فیملی کے اعتراضات جمع

جے آئی ٹی رپورٹ پر سپریم کورٹ میں پہلی سماعت پر شریف فیملی کی جانب سے رپورٹ پر اعتراضات جمع کرادیئے گئے۔

جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں جسٹس عظمت سعید شیخ اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بینچ جے آئی ٹی کی رپورٹ پر سماعت کررہا ہے۔

ذرائع کے مطابق شریف فیملی کے وکلاء نے جے آئی ٹی رپورٹ اعتراضات سپریم کورٹ میں جمع کرادیئے ہیں،درخواست میں موقف اختیار کیاگیا ہے کہ جے آئی ٹی نے اپنے مینڈیٹ سے تجاوز کیا اور اس رویہ غیر منصفانہ تھا۔

عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ ہماری درخواست منظور کرتے ہوئے جے آئی ٹی رپورٹ مستردکرے۔

دوران سماعت وزیر خزانہ اسحاق ڈار نےجواب جمع کر ادیا ہے۔ وکیل اسحاق ڈار کے مطابق جواب اعتراضات پر مبنی ہے۔

وکیل پی ٹی آئی کے دلائل

نعیم بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی نے قطری خط اور قطری کاروبار کی ورک شیٹ کو افسانہ قرار دیا ، جے آئی ٹی کے مطابق لندن فلیٹس شروع سے ہی شریف خاندان کے پاس ہیں،نوازشریف کاقطرسےمتعلق موقف تبدیل ہوتا رہا،وزیراعظم نےاسمبلی فلوراورقوم سے خطاب میں قطری سرمایہ کاری کا ذکر نہیں کیا۔

وکیل پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی نے لندن فلیٹس کو مریم نواز کی ملکیت قراردیا،جےآئی ٹی نےکہاکہ وراثتی تقسیم میں لندن فلیٹس کا کوئی تذکرہ نہیں۔بیریئرسرٹیفکیٹ کی منسوخی کے بعد کسی قسم کی ٹرسٹ ڈیڈ موجود نہیں،ٹرسٹی ہونےکے لئے ضروری تھا کہ مریم نواز کے پاس بیئررسرٹیفکیٹ ہوتے۔

انہوں نے کہا کہ تین رکنی بنچ نےفیصلہ کرنا ہے دو ججزنے جو فیصلہ دیا وہ درست تھا یا نہیں