خبرنامہ

حکومت اورتمام اپوزیشن جماعتیں فوجی عدالتوں کے مدت میں 2سال کیلئے توسیع پر متفق

اسلام آباد (ملت + آئی این پی) حکومت اورتمام اپوزیشن جماعتوں کے درمیان فوجی عدالتوں کی مدت میں 2سال کیلئے اتفاق رائے طے پاگیا، حکومت اور اپوزیشن جماعتوں نے پیپلزپارٹی کی فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے حوالے سے تجاویز مسترد کردیں ۔ پارلیمانی لیڈران کے 28فروری کو حتمی شکل دئیے جانے کے مسودے کے مطابق آئین میں ترمیم اورپاکستان آرمی یکٹ میں ترامیم کے بلز (آج) جمعہ کوقومی اسمبلی کے اجلاس میں پیش کئے جائیں گے،پاکستان پیپلز پارٹی اپنی تجاویز ترامیم کی صورت میں پیش کریگی۔ جمعرات کو سپیکر قومی اسمبلی آیاز صادق کی زیر صدار ت پارلیمانی لیڈران کا اجلاس ہوا۔اجلاس میں وفاقی وزراء اسحاق ڈار ،زاہد حامد ‘ جام کمال ‘ میر حاصل خان بزنجو‘پیپلز پارٹی کے سینٹ میں اپوزیشن لیڈر اعتزاز احسن ‘ سینیٹر تاج حیدر اور سینیٹر فاروق ایچ نائیک ‘ تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی ‘ پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری ‘ سینیٹر اعظم خان سواتی‘قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیر پاؤ ‘ جمعیت علماء اسلام (ف) کی رکن قومی اسمبلی نعیمہ کشور ‘ وفاقی وزیر ہاؤسنگ اکرم خان درانی ‘ جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ ‘ فاٹا سے رکن اسمبلی شاہ جی گل آفریدی ‘ سینیٹر ہدایت اللہ ‘ اے این پی کے غلام احمد بلور ‘ مسلم لیگ (ضیاء ) کے سربراہ اعجاز الحق ‘ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد ‘ مسلم لیگ (ق) کے سینیٹر مشاہد حسین سید ‘ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار اور رکن قومی اسمبلی شیخ صلاح الدین نے شرکت کی۔ پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس میں حکومت کی جانب سے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے مسودے اور پیپلز پارٹی کی جانب سے فوجی کی مدت میں توسیع کے حوالے سے پیش کی گئی 9 تجاویز بھی زیر غور آئیں ۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن جماعتوں نے پیپلز پارٹی کی جانب سے فوجی عدالتوں کے ایک سال کے قیام سمیت 9 میں سے 8 تجاویز مسترد کر دیں تاہم پیپلز پارٹی کی جانب سے قانون شہادت 1984 حکومت اور اپوزیشن جماعتوں نے اتفاق کیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں حکومت اور ایم کیو ایم کی جانب سے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے حوالے سے سابق بل کو ہی برقرار رکھنے کی تجاویز دیں۔ذرائع کے مطابق اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے سینئر پارٹی قیادت سے مشاورت کیلئے 2 گھنٹے کی مہلت طلب کی جس پر کمیٹی کا اجلاس کچھ دیر کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔وقفہ کے بعد جب دوبارہ اجلاس شروع ہوا تو پیپلز پارٹی کے اجلاس میں شریک رہنماؤں نے اپنی پیش کردہ 9تجاویز میں سے 2 تجاویز واپس لے لیں جن میں فوجی عدالتوں کے ایک سال کے قیام اور فوجی عدالتوں میں سیشن جج اور ایڈیشنل سیشن جج کی تقرری شامل تھی۔ ذرائع کے مطابق حکومت اور اپوزیشن جماعتوں نے پیپلز پارٹی کی جانب سے پیش کی گئی دیگر 7 تجاویز بھی مسترد کر دیں اور حکومت اور پیپلز پارٹی کے علاوہ دیگر اپوزیشن جماعتوں نے 28 فروری کو ہونے والے اجلاس میں فوجی عدالتوں کے حوالے سے بل کا مسودہ (آج) جمعہ کوقومی اسمبلی کے اجلاس میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا ۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے فوجی عدالتوں کے قیام کے حوالے سے پیش کردہ 9 میں سے 7 تجاویز کو اپوزیشن اور حکومت نے مسترد کر دیا ہے۔ پیپلز پارٹی گومگو کی کیفیت کا شکار ہے وہ یا تو فوجی عدالتوں کے قیام کی کھل کر حمایت کرے یا کھل کر مخالفت ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے علاوہ دیگر اپوزیشن جماعتوں اور حکومت میں فوجی عدالتوں کے قیام کے حوالے سے بل کے مسودے پر اتفاق رائے طے پا گیا ہے اگر اب کوئی گڑبڑ ہوئی تو پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ اس کی ذمہ دار ہو گی۔ جے یو آئی (ف) کی رکن قومی اسمبلی نعیمہ کشور نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ28 فروری کو حکومت اوراپوزیشن میں طے پانے والے بل کے مسودے کو (آج) قومی اسمبلی میں پیش کر دیا جائے گا۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن جماعتوں میں طے پایا ہے کہ فوجی عدالتوں میں توسیع کے بل (آج)جمعہ کو قومی اسمبلی میں پیش کئے جائیں گے،پیپلز پارٹی بھی2سال کیلئے فوجی عدالتوں کے قیام پر متفق ہوگئی ہے،پیپلز پارٹی کی تجاویز کچھ کور اور کچھ ٹیکنیکل تھیں ، مگر پیپلز پارٹی کی قانو ن شہادت کی تجویز پر حکومت کو کوئی اعتراض نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی بل پر کوئی بھی جماعت ترامیم پیش کر سکتی ہے ۔