خبرنامہ

حکومت نے توانائی کے شعبہ میں اپنا وعدہ پورا کر دیا، مفتاع اسماعیل

حکومت نے توانائی کے شعبہ میں اپنا وعدہ پورا کر دیا، مفتاع اسماعیل

اسلام آباد(ملت آن لائن+اے پی پی) وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی موجودہ حکومت نے توانائی کے شعبہ میں بھاری سرمایہ کاری کرتے ہوئے بجلی کی فراہمی کا اپنا وعدہ پورا کر دیا ہے اور اب تک 12,230 میگاواٹ اضافی بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کی ہے۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بجلی کے اہم منصوبوں کی تفصیل پیش کرتے ہوئے کہا کہ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ 969 میگاواٹ کا رن آف ریور منصوبہ ہے جوکہ انجینئرنگ کا شاہکار ہے جس کا 90 فیصد حصہ زیرِ زمین ہے۔ حال ہی میں وزیرِاعظم نے اس کے پہلے ٹربائن کا افتتاح کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تربیلا پاور اسٹیشن میں چوتھے یونٹ کا اضافہ کیاگیا ہے جس سے بجلی کی پیداوار میں 1410 میگاواٹ کا اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ حویلی بہادر شاہ، بھکی اور بلوکی میں 3600 میگاواٹ کے آر ایل این جی پر مبنی پلانٹس لگائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ساہیوال اور پورٹ قاسم میں واقع پاکستان کے پہلے سپر کریٹیکل کول فائرڈ پاور پلانٹس فعال ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 680 میگاواٹ کے چشمہ نیوکلیئر پلانٹس C-III اور C-IV بھی فعال ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 1000 میگاواٹ سے زیادہ قابل تجدید توانائی کے منصوبے جو بغیر کسی ایندھن کے بجلی بنائیں گے۔
وفاقی حکومت کی مالی سال 2018-19ء کے دوران بجلی کے شعبہ میں مزید 138 ارب روپے کی سرمایہ کاری تجویز
وفاقی حکومت نے مالی سال 2018-19ء کے دوران بجلی کے شعبہ میں مزید 138 ارب روپے کی سرمایہ کاری تجویز کی ہے۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ 27.5 ارب روپے کی لاگت سے جامشورو سندھ میں 600 میگاواٹ کے کوئلہ سے چلنے والے دو بجلی گھر لگائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے ضلع کوہستان میں داسو ہائیڈرو پاور منصوبہ کی تعمیر کے پہلے مرحلے کیلئے 76 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کیلئے 32.5 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں اور تربیلا توسیعی فور ہائیڈروپاور پراجیکٹ کیلئے 13.9 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
وفاقی حکومت نے پاک۔چین اقتصادی راہداری کے تحت مین لائن۔1 پر کراچی سے پشاور تک ٹرینوں کی رفتار کو 2021ء تک تین گنا بڑھا کر 160 کلومیٹر فی گھنٹہ تک لے جانے کا منصوبہ تشکیل دیا ہے۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ مین لائن۔1 پر ٹرینوں کی موجودہ اوسط رفتار 55 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے جسے سال 2021ء تک 160 کلومیٹر فی گھنٹہ تک بڑھایا جائے گا۔ اس منصوبے کے تحت کراچی تا پشاور اور ٹیکسلا تا حویلیاں ریلوے ٹریک کو دو رویہ کیا جائے گا۔ اس پر 900 ارب روپے سے زیادہ کی لاگت آئے گی۔ اس منصوبے کے نتیجہ میں لوگ ملک کے شمال سے جنوبی علاقوں تک 12 گھنٹے یا اس سے بھی کم وقت میں سفر کر سکیں گے۔