اسلام آباد: وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ خارجہ پالیسی کی سمت درست کرنے کی ضرورت ہے تاہم پاکستان کا مفاد سب سے مقدم ہے۔
ایوان صدر میں عہدے کا حلف لینے کے بعد وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی دفترخارجہ پہنچے جہاں خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ کچھ قوتیں ملک کو تنہائی کی طرف دھکیلنے کی کوشش کرتی آئی ہیں جس کی وجہ وزیرخارجہ کی عدم موجودگی تھی اور وزیرخارجہ نہ ہونے سے ملک کونقصان پہنچا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ خارجہ پالیسی پاکستان سے شروع اور پاکستان پر ہی ختم ہوگی اور اس پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش ہوگی، ملک کو عالمی تنہائی سے نکالنے اور درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے پُرعزم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کوشش کریں گے کہ پاکستان کی عزت ووقارمیں اضافہ ہو اوراس کے لیے پہلے ہمیں اپنی ترجیحات کا تعین کرنا ہوگا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ مستقبل میں کچھ ملکوں سے رابطے کیے جائیں گے اور 6 ممالک سے پاکستان کے خارجہ امور بہت اہمیت رکھتے ہیں، افغانستان کے وزیرخارجہ سے رابطہ کر کے دورہ کابل کی خواہش رکھتا ہوں اور ٹھوس پیغام لے کر جانا چاہتا ہوں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان اور پاکستان کو ایک دوسرے کی ضرورت ہے، اپنی سوچ اورارادے افغان قیادت کو پہنچاؤں گا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نے وزیراعظم عمران خان کو مبارکباد کا خط بھیجا جس میں مذاکرات کا عندیہ دیا گیا ہے اور بھارت کی جانب سے بہت مثبت رویہ ہے، پاکستان اور بھارت ہمسائے اور ایٹمی قوت ہیں، بھارت سے تسلسل کے ساتھ ڈائیلاگ کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مفاد سب سے مقدم ہے، ہمیں حقائق تسلیم کرنا ہوں گے، ہم چاہیں یا نہ چاہیں کشمیرایک مسئلہ ہے جسے دونوں ممالک نے تسلیم کیا اوراعتراف بھی کرتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے حزب اختلاف کو مشاورت کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ عوام کی منتخب حکومت کوعوام کے امنگوں کے مطابق چلنا ہے، حنا ربانی کھراورخواجہ آصف سے بھی مشاورت کروں گا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمارے بہت سے سفارتکارمختلف فیلڈزمیں مہارت رکھتے ہیں، ان سے ہی مشاورت کی جائے گی اورانہیں بھی بروئے کارلانا ہے۔
وزیر خارجہ نے اعلان کیا کہ گزشتہ حکومت کے سیاسی بنیادوں پر لگائے گئے سفیر کام جاری رکھیں تاہم ان کی کارکردگی کا جائزہ لوں گا، سیکرٹری خارجہ اس ضمن میں میری رہنمائی کریں گی۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بیرون ملک مشنز میں غیر ضروری اکھاڑ پچھاڑ نہیں ہوگی، تقرریاں کارکردگی کی بنیاد پر ہونی چاہئیں، بلاوجہ اکھاڑ پچھاڑ کا قائل نہیں ہوں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ کابینہ اجلاس کے بعد سیکرٹری تہمینہ جنجوعہ سے ملاقات کروں گا اور ان سے رہنمائی حاصل کروں گا۔