اسلام آباد: (ملت+اے پی پی) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ راحیل شریف کو سعودی عرب کے شاہی خاندان کی جانب سے عمرے کی دعوت دی گئی اور انہوں نے عمرے پر جانے کیلئے وزارت دفاع اور پاک فوج کواطلاع دی تھی اور عمرے سے واپس آنے کے بعد انہوں نے کوئی درخواست نہیں دی۔ جنرل (ر)راحیل شریف نے 39 اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد کی سربراہی کیلئے وزارت دفاع اور پاک آرمی سے کوئی اجازت نہیں لی ہے اور نہ کوئی درخواست دی ہے ، قانون کے تحت اندرون ملک سرکاری اداروں میں دوبارہ ملازمت کیلئے فوجی افسران کو وزارت دفاع سے اجازت نامہ لینا ضروری ہوتاہے تاہم بیرون ملک ملازمت کے حوالے سے کوئی قانون موجود نہیں ہے۔ میری ذاتی رائے ہے کہ بیرون ملک ملازمت کیلئے بھی اجازت ضروری ہونی چاہیے ،وزارت دفاع اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن بیرون ملک ملازمت کے حوالے سے قانون میں ترمیم کریں گے ۔ سینیٹ اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر پالیسی بیان دیتے ہوئے خواجہ آصف نے کہاکہ بیرون ملک ملازمت کیلئے فوجی افسران کے حوالے سے قانون خاموش ہے۔ چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کے استفسار کہ جنرل (ر)راحیل شریف نے اپنے متعلقہ محکمے جی ایچ کیو سے اجازت لی پر خواجہ آصف نے بتایا کہ جنرل راحیل نے کسی ادارے کو آگاہ نہیں کیا کہ انہیں سعودی عرب میں ملازمت کی پیشکش ہوئی ہے ۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے اس حوالے سے پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا حکومت کو باضابط طور پر سعودی حکومت کی جانب سے کوئی پیشکش نہیں ہوئی ہے ،صورتحال واضح نہیں اس لئے کوئی تبصرہ نہیں کرسکتا۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ فوجی اتحادمیں پاکستان کی عدم شمولیت کا فیصلہ تاحال اپنی جگہ موجود ہے ۔ الیاس بلور نے کہا کہ اگر یہ تقرری ہوئی تو پاکستان شام بن جائے گا، عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ ابھی یہ تقرری نہیں ہوئی اور نہ اس حوالے سے سعودی عرب یا پاکستان نے باضابطہ اعلان جاری کیا ہے اسے متنازعہ نہ بنایا جائے ۔ یادرہے کہ وزیردفاع خواجہ آصف نے راحیل شریف کے اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد کے سربراہ تعینات ہونے کی تصدیق کی تھی۔
خبرنامہ
خواجہ آصف نے راحیل شریف کے متعلق بیان بدل لیا
