خیبر پختونخوا میں کمسن ملازمہ کی پراسرار ہلاکت، چیف جسٹس نے ازخود نوٹس لے لیا
اسلام آباد:(ملت آن لائن) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے خیبرپختونخوا کے وزیر مشتاق غنی کے بھائی کے گھر کام کرنے والی ملازمہ کی ہلاکت کے واقعے کا ازخودنوٹس لے لیا۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے آئی جی خیبر پختونخوا کو 3 دن میں رپورٹ جمع کرانےکی ہدایت کردی ہے۔ علاوہ ازیں ایبٹ آباد میں خیبر پختونخوا کے وزیر برائے ہائر ایجوکیشن مشتاق غنی کے بھائی کے گھر میں 11 سالہ ملازمہ مصباح کی ہلاکت معمہ بن گئی ہے،فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی سفارشات پر جوڈیشل مجسٹریٹ نے بچی کی قبرکشائی کی اجازت دے دی۔
ملازمہ مصباح کی قبر کشائی کی اجازت
فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے کمسن ملازمہ کی قبرکشائی اور پوسٹ مارٹم کی سفارش کی تھی جس پر پولیس نے جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں قبرکشائی کی درخواست جمع کرائی تھی۔ عدالت نے بچی کی قبر کشائی کرنے کی اجازت دے دی ہے جس کے بعد کمسن ملازمہ مصباح کی قبر کشائی کل کی جائے گی۔
مشتاق غنی کے بھائی کے گھر ملازمہ کی موت، تحقیقات کا حکم
پوسٹ مارٹم کےذریعے معلوم کیاجائے گا کہ موت تشدد سے ہوئی یا ڈاکٹروں کی غفلت سے یا وجہ کچھ اورتھی۔ بچی کے والدین موت کو طبعی موت قرار دے رہے ہیں اور وہ قبرکشائی کے لئے راضی نہیں ہیں۔ یاد رہے کہ 27 جنوری کو شعیب غنی کے گھر کام کرنے والی ملازمہ مصباح کی حالت خراب ہونے پر اسے بے نظیر بھٹو شہید اسپتال ایبٹ آباد لایا گیا تھا جہاں وہ دم توڑ گئی تھی۔ لیکن واقعے کی تحقیقات سے قبل ہی خیبر پختونخوا پولیس کی جانب سے بچی کی ہلاکت پر وضاحتی بیان سامنے آگیا تھا اور پولیس کی جانب سے کہا گیا تھا کہ 11 سالہ مصباح اپنی بڑی بہن کے ہمراہ بطور گھریلو ملازمہ کام کرتی تھی۔ پولیس ترجمان نے بتایا تھا کہ بچی کی طبیعت 25 جنوری کو پھل کھانے کے بعد اچانک خراب ہوئی،اسے اسپتال منتقل کیا گیا، لیکن وہ جانبر نہ ہوسکی۔ پولیس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق بچی کو سانس کی موروثی بیماری تھی جس کا 4 سالہ بھائی بھی سانس کی بیماری سے فوت ہو چکا ہے۔
مصباح کی موت کا افسوس ہے، مشتاق غنی
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے ہائر ایجوکیشن مشتاق غنی نے اس حوالے سے اپنے بیان میں کہا تھا کہ انہیں بھی مصباح کی موت کا اتنا ہی دکھ ہے جتنا اس کے گھر والوں کو ہے۔ مشتاق غنی کا کہنا ہے کہ ’’مصباح ہمارے ہاتھوں میں پلی بڑھی ہے، ہمیں بھی اس کی موت کا اتنا ہی دکھ ہے جتنا اس کے گھر والوں کو ہے‘‘۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر کوئی مصباح کی موت کی تحقیقات کرانا چاہتا ہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں، فضول قسم کے پگھڑیاں اچھالنے والے پروپیگینڈے ہورہے ہیں۔ مشتاق غنی نے کہا کہ ’’ہر ایک شخص پوائنٹ اسکورنگ میں لگا ہوا ہے اس معاملے میں میرا رویہ مصباح کے والد کی طرح کا ہو گا‘‘۔