خبرنامہ

خیبر پختونخوا کابینہ میں پہلی بار خاتون اقلیتی وزیر شامل

خیبر پختونخوا کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اقلیتی خاتون ڈاکٹر سارہ صفدر صوبائی وزیر بن گئیں۔ ان سے پہلے آنجہانی سردار سورن سنگھ اور بہاری لال صوبائی کابینہ کا حصہ رہے ہیں۔

حالیہ نگران سیٹ اپ میں ڈاکٹر سارہ صفدر کو مذہبی امور، سماجی بہبود، ابتدائی و ثانوی اور اعلیٰ تعلیم کے قلمدان سونپے گئے ہیں۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی اقلیتی فرد کو مذہبی امور کا قلمدان سونپا گیا ہے۔

ڈاکٹر سارہ صفدرنے 22ستمبر1951کو لاہورکے مسیحی خاندان میں آنکھ کھولی جس کے بعد انہوں نے سوشل سائنسز میں ماسٹرز کی ڈگری پنجاب یونیورسٹی سے حاصل کی۔ انہوں نے 1976میں پشاور کے شہری صفدر مسیح سے شادی کر لی جس کے بعد وہ پشاور منتقل ہو گئیں۔ ڈاکٹر سارہ صفدر نے 1977میں جامعہ پشاور میں بطور لیکچرر اپنی خدمات سرانجام دینا شروع کر دیں اور1981 میں پی ایچ ڈی کی ہے جس میں ان کی تحقیق کا موضوع ”پختون قبائل میں خواتین کی شادیاں اور ان کی وراثت” تھا جس میں انہوں نے مہمند قبیلے پر تحقیق کی تھی۔

ڈاکٹر سارہ صفدر 1994میں چیئرپرسن ڈیپارٹمنٹ آف سوشل ورکس جامعہ پشاور کے عہدے پر فائز ہو گئیں جس کے بعد وہ ترقی پا کر 1996میں پروفیسر ہو گئیں۔ ڈاکٹر سارہ صفدر کو 2009میں شعبہ سوشل سائنسز کی ڈین تعینات کر دیا گیا اور ستمبر 2011میں وہ اپنی مدت ملازمت مکمل کر کے ریٹائرڈ ہو گئیں۔ ریٹائرمنٹ کے بعد 8ستمبر 2013میں رکن پبلک سروس کمیشن ہو گئیں جس میں تین سال تک کام کرنے کے بعد ریٹائرڈ ہو گئیں۔

ڈاکٹر سارہ صفدر سے قبل ڈاکٹر سورن سنگھ اور بہاری لال بھی خیبر پختونخوا کابینہ کے اراکین رہ چکے ہیں۔ سردار سورن سنگھ سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کے معاون خصوصی برائے اقلیتی اموررہے جبکہ 1993کے انتخابات کے نتیجے میں ایم پی اے بننے والے بہاری لال، آفتاب احمد خان شیر پائو کی کابینہ میں اقلیتی امورکے وزیر تھے تاہم ڈاکٹر سارہ صفدر صوبائی کابینہ کی رکن بننے والی پہلی خاتون ہیں۔