خبرنامہ

روزنامہ جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان پر اے آر وائی کی جانب سے لگائے گئے تمام الزامات جھوٹے ثابت ہو گئے

روزنامہ جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان پر اے آر وائی کی جانب سے لگائے گئے تمام الزامات جھوٹے ثابت ہو گئے،برطانوی عدالتی حکم کے تحت برطانیہ میں اے آر وائی کے تمام 6 چینلز بند،اے آر وائی جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف کو 26 کروڑ روپے (دو ملین پاؤنڈ) ادا کرے گا،اس رقم میں ہرجانہ، جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف کے قانونی اخراجات، کامیابی کی فیس اور انشورنس پریمیئم شامل ہیں،عدالتی فیصلے کے نتیجے میں اے آر وائی کو 30 لاکھ پاؤنڈ (40 کروڑ روپے) کا نقصان ہوگا جس میں اس کے قانونی اخراجات بھی شامل ہیں
اسلام آباد ۔ 02 فروری (اے پی پی) روزنامہ جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان پر اے آر وائی کی جانب سے لگائے جانے والے تمام الزامات جھوٹے ثابت ہو گئے،ان میں پاکستان کا غدار، انڈین ایجنٹ، را کا ایجنٹ، امریکی ایجنٹ، سی آئی اے کا ایجنٹ اور موساد کا ایجنٹ ہونے اور مذہب کی توہین کرنے کے الزامات شامل تھے، یہ الزامات لگانے والے اے آر وائی نے برطانوی عدالت میں تسلیم کر لیا ہے کہ اس کے پاس ان الزامات کے کوئی ثبوت نہیں۔الزامات ثابت نہ ہونے پر عدالتی حکم کے تحت برطانیہ میں اے آر وائی کے تمام 6 چینلز بند کر دیئے گئے۔لندن سے ملنے والی رپورٹس اور مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق پاکستان میں انتشار پھیلانے اور پیسے لے کر غیر ملکی ایجنڈے کو فروغ دینے اور اسلامی تعلیمات کا مذاق اڑانے جیسے الزامات ثابت کرنے میں اے آر وائی ناکام ہو گیا۔ اے آر وائی نے جھوٹا الزام لگایا کہ ایڈیٹر ان چیف جنگ اور جیو گروپ ریاست کے غدار اور دشمن ہیں جنہوں نے ملک کو دھوکہ دیا اور دوسرے ملکوں کے ساتھ مل کر پاکستان کے خلاف ساز باز کی۔ اے آر وائی ان الزامات کو ثابت کرنے میں ناکام رہا اور اے آر وائی نے مان لیا کہ اس کے پاس کوئی ثبوت نہیں۔ بدنیتی سے حب الوطنی اور مذہب کا نام استعمال کر کے جھوٹے، من گھڑت الزامات لگا کر جنگ جیو اور اس کے ایڈیٹر انچیف کو متنازع بنانے کے گرینڈ پلان کو شکست فاش ہو گئی۔ لندن ہائیکورٹ میں ایڈیٹر انچیف جنگ اور جیو گروپ کو ہتک عزت کے مقدمے میں تاریخی فتح حاصل ہوئی اور انہوں نے اے آر وائی کے خلاف تمام 24 دعوے جیت لئے۔ اے آر وائی نے تسلیم کر لیا کہ اس کے الزامات جھوٹے ہیں اور ان کا دفاع نہیں کیا جا سکتا جس کے بعد جنگ جیو اور اس کے ایڈیٹر انچیف تمام الزامات سے بری کر دیئے گئے۔ اے آر وائی جھوٹا ثابت ہو گیا، عدالت نے اے آر وائی کو 40 کروڑ روپے ہرجانہ اور خرچہ ادا کرنے کا حکم دیا تاہم اے آر وائی برطانوی عدالت کے فیصلے پر عملدرآمد میں ناکام رہا جس پر برطانوی ریگولیٹر آفکام نے برطانیہ میں اے آر وائی کے تمام 6 چینل بند کر دیئے ہیں۔ اے آر وائی نے برطانوی عدالت میں کہا کہ اس نے جنگ اور جیو پر غیر ملکی حکومتوں اور ایجنسوں سے پیسے لینے کا الزام اپنے طور پر جیو کے مبینہ حملے کے جواب میں لگایا تھا۔ اے آر وائی نے صفائی پیش کی کہ اس کی تمام نشریات محض رائے تھیں جن کے درست ہونے پر اسے خود بھی یقین نہیں تاہم عدالت نے اے آر وائی کا یہ موقف مسترد کر دیا۔ گلگت بلتستان سپریم اپیلیٹ کورٹ، بلوچستان ہائی کورٹ اور سیشن کورٹ کوئٹہ نے بھی جنگ جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کو توہین مذہب کے الزام سے کافی عرصے پہلے بری کر دیا تھا تاہم اے آر وائی نے یہ خبر ایک بار بھی نشر نہیں کی۔ اے آر وائی نے سب سے زیادہ یہ الزام لگایا کہ جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف نے پاکستان کی سلامتی، نظریات اور اداروں بشمول عدلیہ اور فوج کو چیلنج کیا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اے آر وائی کے پاس ان الزامات کے کوئی ثبوت نہیں۔ اے آر وائی نے گواہی کیلئے سوشل میڈیا کی غیر مصدقہ خبروں کی چھوٹی سی فائل پیش کی جو عدالت نے مسترد کر دی۔ جنگ جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان نے الزامات رد کرنے کیلئے 30 کلو دستاویزات پر مشتمل جواب داخل کرایا اور ان الزامات کا بھی جواب دیا جو اے آر وائی کی فائل میں بھی موجود نہیں تھے۔ برطانوی عدالت کے فیصلے کے مطابق اے آر وائی جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف کو 26 کروڑ روپے (دو ملین پاؤنڈ) ادا کرے گا۔ اس رقم میں ہرجانہ، جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف کے قانونی اخراجات، کامیابی کی فیس اور انشورنس پریمیئم شامل ہیں۔ اس عدالتی فیصلے کے نتیجے میں اے آر وائی کو 30 لاکھ پاؤنڈ (یعنی40 کروڑ روپے) کا نقصان ہوگا جس میں اس کے قانونی اخراجات بھی شامل ہیں۔ برطانیہ میں اے آر وائی کے چیف آپریٹنگ آفیسر فیاض غفور نے برطانوی عدالت میں جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف کی قانونی ٹیم کے سوالات کا جواب دینے سے بچنے کیلئے عدالت کے کٹہرے میں کھڑے ہونے سے بھی انکار کر دیا۔ اے آر وائی نے الزام لگایا تھا کہ ’’امن کی آشا‘‘ مہم معاوضے کے عوض ایک بھارتی ایجنڈا تھا تاہم اے آر وائی نے کہا کہ اس کے پاس اس الزام کے حق میں کوئی ثبوت نہیں اور اس نے عدالت میں اس الزام کا کوئی دفاع بھی نہیں کیا۔ جج کے مطابق اے آر وائی نے مدعا علیہ کو نقصان پہنچانے کیلئے 389 مرتبہ توہین مذہب کا الزام لگایا اور زہر اگلا، جج نے کہا کہ یہ بات سمجھنے کیلئے کافی شواہد موجود ہیں کہ اے آر وائی کا واضح مقصد جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف کے خلاف نفرت پیدا کرنا تھا۔ جج نے مزید کہا کہ اے آر وائی نے اپنے ایجنڈے کی تکمیل کیلئے حامد میر پر حملے کے بعد واقعات کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا۔ اے آر وائی اور دیگر کی جانب سے بدنیتی پر مبنی مہم چلائے جانے کے بعد پاکستان بھر میں جنگ اور جیو گروپ پر حملوں کی مہم شروع ہوگئی۔جنگ ،جیو گروپ کیلئے کام کرنے والے متعدد صحافیوں پر فرائض کی ادائیگی کے دوران حملے ہوئے۔ کالعدم انتہاء پسند تنظیموں نے جنگ اور جیو کے ملازمین کو دھمکیاں دیں اور نقصان پہنچایا۔ ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا پر جنگ اور جیو کی قیادت اور ملازمین کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کے اہلخانہ کو قتل کی دھمکیاں دی گئیں۔ کیبل آپریٹرز سے جیو گروپ کے چینلز کو بند کرنے یا آخری نمبروں پر ڈالنے کو کہا گیا، اشتہاری کمپنیوں کو جیو اور جنگ گروپ پر اشتہار دینے سے منع کر دیا گیا۔ ان تمام معاملات سے متعلق مقدمات تین برس سے پاکستان کی مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ہیں، آج پھر انہی جھوٹے الزامات کے ساتھ اللہ رسول کا نام لے کر اسی پرانے اسکرپٹ کے ساتھ ایک بار پھر مہم شروع کی جا چکی ہے۔