گوجرانوالہ(ملت آن لائن)سابق وزیراعظم نواز شریف کا 9 اگست کو اسلام آباد سے لاہور کے لیے روانہ ہونے والا قافلہ آج اپنی منزل کی جانب گامزن ہوچکا ہے۔سابق وزیراعظم کا سفر 9 اگست سے جاری ہے جو آج مکمل ہوگا۔ نوازشریف آج لاہور پہنچیں گے۔
انتظامیہ کیا جانب سے گوجرانوالہ سے لاہور تک جی ٹی روڈ روڈ کو پبلک ٹرانسپورٹ کے لیے بند کردیا گیا ہے۔
سابق وزیراعظم کے سفرِ لاہور کیلئے ٹریفک پلان جاری
ٹریفک پولیس حکام کی جانب سے ٹریفک پلان بھی جاری کردیا گیا ہے جس کے مطابق کالا شاہ کاکو سے جی ٹی روڈ کی ٹریفک کوموٹروے کی جانب موڑا جائے گا، لاہور سےگوجرانوالہ ٹریفک نارووال چوک مریدکے سےگوجرانوالہ کی طرف موڑا جائے گا جب کہ جی ٹی روڈ پر راولپنڈی سےگوجرانوالہ تک ٹریفک معمول کے مطابق چلے گی۔
ترجمان کے مطابق نارووال چوک سے اسلام آباد جانے والی ٹریفک شیخوپورہ انٹرچینج کی جانب موڑدی جائے گی، چندا قلعہ کی بجائے اعوان چوک سے ٹریفک گوجرانوالہ میں داخل ہوگا اور چندا قلعہ سے گوجرانوالہ شہر میں ٹریفک کا داخلہ ممنوع ہوگا۔
موٹروے پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سفرشروع کرنے سے قبل موٹروے پولیس کی ہیلپ لائن 130 سے معلومات حاصل کی جائیں۔
ترجمان ٹریفک پولیس لاہور کے مطابق داتا دربار سے ملحقہ سڑکیں عام ٹریفک کیلئے بند کردی گئی ہیں، ٹریفک متبادل راستےکی طرف موڑدی گئی، آزادی چوک سے داتا دربار اور کچہری روڈ آنے والی سڑک بندکردی گئی، سڑک کی دوسری طرف ٹریفک کے لیےکھول دی گئی۔
ترجمان کے مطابق سابق وزیراعظم کی تمام گاڑیاں شاہدرہ چوک پر پہنچ رک جائیں گی، داتا دربار تک نوازشریف اور چند رہنماؤں کی گاڑیاں جائیں گی اور ریلی کے شرکا نواشریف کے ساتھ پیدل جلسہ گاہ پہنچیں گے۔
گزشتہ روز سابق وزیراعظم جہلم سے گوجرانوالہ پہنچے جہاں مختلف مقامات پر انہوں نے کارکنان سے خطاب بھی کیا۔
نوازشریف کا قافلہ مختلف مقامات پر پہنچنے کے دوران کارکنان کی جانب سے ان کا استقبال کیا جار ہاہے۔
قافلے میں شامل گاڑیوں کی تیز رفتاری اور کارکنان کی دھکم پیل کی وجہ سے بی ایم ڈبلیو اور جیمر کو ڈینٹ لگ گیا۔
فیصلہ دینے والوں قوم کا فیصلہ بھی دیکھ لو، نوازشریف
میاں نوازشریف کی ریلی کے لیے سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں، پولیس کمانڈوز سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار ان کی گاڑی کے اطراف تعینات ہیں۔
جہلم میں خطاب اور قیام:
منتخب وزیراعظم کو ایک منٹ میں پانچ معزز ججوں نے فارغ کردیا
جہلم پہنچنے پر کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ منتخب وزیراعظم کو ایک منٹ میں پانچ معزز ججوں نے فارغ کردیا، کیا یہ توہین عوام کو برداشت ہے، ججوں نے بھی کہا کہ نواز شریف نے کرپشن نہیں کی، آپ کو پوچھنا چاہیے جب نواز شریف نے کرپشن نہیں کی تو انہیں منصب سے کیوں ہٹایا۔
نواز شریف نے کارکنان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے مجھے اسلام آباد بھیجا اور اسلام آباد والوں نے مجھے گھر بھیجا ہے، آپ ووٹ دے کر وزیراعظم بناتے ہیں اور کوئی ڈکٹیٹر یا جج آکر آپ کے ووٹ کی پرچی پھاڑ کر ہاتھ میں دے دیتا ہے، یہ وزیراعظم کی نہیں پاکستان کے عوام کی توہین ہے۔
سوہاوا پہنچنے پر مختصر خطاب
سوہاوا پہنچنے پر اپنے مختصر خطاب میں سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نواز شریف پر کوئی کک بیک اور کرپشن کا کیس نہیں ہے، آپ نے مجھے وزیراعظم بنایا اور 5 معزز ججوں نے گھر بھجوا دیا کیا یہ منظور ہے، یہ منتخب وزیر اعظم کی نہیں بلکہ ووٹروں اور 20 کروڑ عوام کی توہین ہے۔
70 سال سے قوم کی توہین کی جاتی رہی ہے
سابق وزیراعظم نے کہا کہ 70 سال سے قوم کی توہین کی جاتی رہی ہے، انشااللہ اس روایت کو بدلیں گے اور اس ملک اور عوام کی تقدیر بدلیں گے، میں اپنی نا اہلی کا نہیں آپ کی نا اہلی کا مقدمہ لے کر نکلا ہوں۔
گجرانوالہ میں خطاب
گجرانوالہ پہنچنے پر نواز شریف نے ایک مرتبہ پھر عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گوجرانوالہ کے باسیوں نواز شریف آج آپ کا ممنون ہے، جس طرح فقید المثال استقبال کیا ہے زندگی بھر نہیں بھولوں گا۔
ان لوگوں نے مجھے صرف کاغذوں سے نکال دیا، عوام کے دلوں سے نہیں نکال سکے
انہوں نے کہا کہ ان لوگوں نے مجھے صرف کاغذوں سے نکال دیا، عوام کے دلوں سے نہیں نکال سکے، یہ بھی کوئی نکلنا ہے، کل نوازشریف کو یہ لوگ دوبارہ وزیراعظم بنادیں گے لیکن میرا مقصد وزیراعظم بننا نہیں، میرا مقدمہ تو یہ ہے کہ پاکستان کے مالک یہاں کے عوام ہیں۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مجھے کس بات پر نکالا گیا کہ پاکستان کی روشنیاں واپس آرہی تھیں، لوڈشیڈنگ کو خیر باد کہہ رہے تھے، ملک ترقی کررہا تھا، بیروزگاری کا خاتمہ ہورہا تھا، دنیا پاکستان کو مان رہی تھی کہ پاکستان ترقی کررہا ہے۔