کراچی: ملت آن لائن..سندھ اسمبلی میں مالی سال برائے 18-2017 کا 10 کھرب 43 ارب روپے سے زائد کا بجٹ پیش کردیا گیا ہے جس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں اضافے سمیت صحت اور تعلیم کے شعبے میں ریکارڈ رقم کے اضافے کی تجاویز دی گئی ہیں۔
سندھ اسمبلی میں آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ 17-2016 کے لیے وفاق نے سندھ کو 493 ارب روپے دینے کاوعدہ کیا ،جسے بعد میں گھٹا کر 480 ارب روپےکردیا، سندھ حکومت کو 10 ماہ میں صرف 382 ارب روپے وفاق سے وصول ہوئے، رواں برس ہم 95 ارب روپے کی کمی کاسامنا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کے دوران ہم نے مالی انتظامات اور رپورٹنگ کو بہتر کرنے کا فیصلہ کیا۔ ہم نے کامیابی سے ترقی کے اہداف حاصل کیے اور ہم نے ٹرانسپورٹ کے نظام کو بہتر کیا ہے۔ ہم نے ایگرو پراسیسنگ زون بنائے ہیں، ہمارے دور حکومت میں ہم نے ضرور ت کی بنیاد پر اہلیت کو مدنظر رکھتے ہوئے آسامیاں پُر کیں۔ آئندہ مالی سال 49 ہزار نئی آسامیاں تخلیق کی گئی ہیں جب کہ 25ہزار سے زائد لیڈی ہیلتھ ورکرز ملازمین کو سندھ سروس میں شامل کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ سندھ پولیس میں 10 ہزار بھرتیاں بھی ہوں گی۔
تعلیم کے حوالے سے وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ سندھ حکومت نے آئندہ مالی سال کے لیے وسائل کا سب سے زیادہ حصہ تعلیم کے شعبے کے لئے مختص کیا ہے۔ رواں مالی سال کے دوران بغیر چھت کے اسکولوں کے لئے 150 اسکول کی عمارتیں تعمیر کی گئیں۔ پرائمری اسکولوں کو مڈل اسکولوں کا درجہ دینے کے لئے 50عمارتیں شامل کی گئیں۔ پرائمری ، ایلیمنٹری ،سیکنڈری اور ہائر سیکنڈری اسکولوں کی 275عمارتوں کی تزئین وآرائش کی گئی۔ رواں مالی سال کے معاملے میں 18-2017 کے لیے تعلیمی بجٹ 163 ارب 12 کروڑ سے بڑھا کر 202 ارب 20 کروڑ روپے کردیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ یونیورسٹیز اور تعلیمی اداروں کے لئے 5 ارب روپے کی گرانٹ مختص کی گئی ہے۔ سندھ بھرمیں 2100 اسکولوں میں تقریبا ً5 لاکھ سے زائد طلبہ زیر تعلیم ہیں ، آیندہ سال بذریعہ فاؤنڈیشن نیٹ ورک تعداد کو 6 لاکھ 50 ہزار تک بڑھائیں گے۔
خبرنامہ
سندھ کا 10 کھرب 43 ارب روپے سے زائد کا بجٹ پیش
