خبرنامہ

غلط خبریں، میر شکیل، جاوید رحمان ذاتی حیثیت میں پیش ہو کر وضاحت کریں، سپریم کورٹ

اسلام آباد(ملت آن لائن)سپریم کورٹ کے پاناما کیس عملدرآمد بینچ نے 10جولائی کی کارروائی کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

حکمنامے میں عدالت نے جنگ گروپ میں غلط خبریں شائع کرنے کے معاملے کا نوٹس لیا اور کہا میرشکیل الرحمن، جاوید رحمن اور رپورٹر احمد نورانی ذاتی حیثیت میں پیش ہوکر وضاحت کریں، تینوں افراد بتائیں کیوں نہ ان کیخلاف آرٹیکل 204 اور توہین عدالت آرڈیننس2003 کے تحت کارروائی کی جائے؟

عدالت نے اٹارنی جنرل سے ن لیگ کے رہنماسعد رفیق، آصف کرمانی، طلال چوہدری کے جے آئی ٹی، عدالتی کارروائی سے متعلق بیانات کے متن7روز میں طلب کر لیے۔ حکمنامے میں عدالت نے کہا جے آئی ٹی سربراہ تصویر لیک کے ذمے دار شخص کا نام اٹارنی جنرل کو بتائیں، تصویر لیک پرکمیشن بنانا موجودہ بینچ کے دائرہ اختیار میں نہیں۔ حسین نواز کی تصویر لیک پر سنسنی پھیلائی گئی، اگر حکومت انکوائری کرکے کارروائی کرنا چاہتی ہے تو قانون کے مطابق کر سکتی ہے۔

عدالت نے جے آئی ٹی کے ارکان اور معاون عملے کو اہل خانہ سمیت سیکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کی اورکہا جے آئی ٹی ارکان اور معاون عملے کے خلاف عدالتی کارروائی کے بغیر کوئی ایکشن نہ لیا جائے۔جے آئی ٹی دو ہفتے میں جوڈیشل اکیڈمی سے سیکرٹریٹ خالی کریگی۔

تحریری حکمنامے میں چیئرمین ایس ای سی پی کیخلاف مقدمہ درج کرنے کی ہدایت بھی شامل ہے تاہم عدالت عظمی نے وفاقی اور پنجاب حکومت کی جانب سے یکم اپریل2017 سے جاری اشتہارات کی تفصیلات بھی طلب کیں۔ خیال رہے کہ تین صفحات پر مشتمل عدالت عظمٰی کا حکم جسٹس اعجاز افضل خان کا تحریر کردہ ہے۔