سینیٹ انتخابات: خالد مقبول صدیقی کے ٹکٹ پر کامران ٹیسوری و دیگر کے کاغذات نامزدگی منظور
کراچی:(ملت آن لائن)صوبائی الیکشن کمیشن سندھ میں سینیٹ انتخابات کے لیے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا سلسلہ اتوار کو دوسرے روز بھی جاری رہا۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کے جاری کردہ ٹکٹ پر ایم کیوایم پاکستان کے نامزد امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال ہوئی۔ الیکشن کمشنر سندھ یوسف خٹک نے جانچ پڑتال کے بعد جنرل نشست کے لیے امیدوار کامران ٹیسوری، علی رضا عابدی، حسن فیروز اور خواتین کی مخصوص نشست پر ڈاکٹر نگہت اور منگلا شرما کے غذات نامزدگی منظور کرلیے۔ جبکہ اسی گروپ کے ٹیکنوکریٹ کی نشست پر امیدوار احمد چنائے کے کاغذات پر کارروائی پیر تک روکتے ہوئے انہیں نااہلی سے بچنے کے لے ایچ ای سی کا تصدیق شدہ ایکولینس ڈگری سرٹیفیکٹ پیش کرنے کا حکم دیا گیا۔ اس کے علاوہ ایم کیو ایم بہادر آباد گروپ کے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کے ٹکٹ پر نامزد امیدواروں فروغ نسیم، عبد القادر خانزادہ، امین الحق کے کاغذات نامزدگی بھی منظور کرلیے گئے۔ اسی گروپ کے عامرچشتی کے کاغذات نامزدگی مالیاتی اداروں کے مقروض ہونے کی وجہ سے مسترد کرتے ہوئے انہیں سینیٹ انتخابات کے لیے نااہل قراردے دیا گیا جبکہ خواتین کی مخصوص نششت کے لیے نسرین جلیل کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیی گئے۔ پاک سرزمین پارٹی کے چار امیدواروں ڈاکٹر صغیر، مبشر امام ، انیس احمد ایڈووکیٹ، مسلم لیگ (ن) کے امیدوار بابو سرفراز جتوئی، فنکشنل مسلم لیگ کے امیدوار سید مظفرحسین شاہ اور ایک آزاد امیدوار آصف خان کے کاغذات نامزدگی بھی منظور کرلیے گئے۔ پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار نجیب ہارون جو اپنے تجویز کنندہ اور تائید کنندہ کے بغیر نامزدگی فارم کی جانچ پڑتال کے لیے الیکشن کمیشن پہنچے تھے انہیں واپس بھیج دیا گیا اور انہیں پیر کو دوبارہ کاغذات کی جانچ پڑتال کے لیے تجویز اورتائید کنندہ کے ہمراہ طلب کیا گیا ہے۔
فروغ نسیم کی جانب سے پارٹی آئین کی تشریح
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کا پارٹی بحران مزید شدت اختیار کرگیا اور اب ایک دوسرے کے خلاف جملے بازی سے بڑھ کر بات اختیارات کو چیلنج کرنے تک جاپہنچی۔ سینیٹ امیدواروں کے کاغذات نامزدگیوں کی جانچ پڑتال کے موقع پر بھی دلچسپ صورتحال رہی، بیرسٹر فروغ نسیم نے صوبائی الیکشن کمشنر کو ایم کیو ایم کا آئین پڑھ کرسنایا اور کہا کہ پارٹی آئین میں واضح ہے کہ ٹکٹ جاری کرنے کا اختیار رابطہ کمیٹی کو ہے۔
لیڈر اختیار نہیں اعتماد مانگتا ہے، خالد مقبول
کاغذات کی منظوری کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے رابطہ کمیٹی کے رکن خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ اگر فاروق ستار کے اختیارات سے متعلق خط واپس لیتے تو آج کاغذات منظور نہ کرا پاتے جب کہ لیڈر اختیار نہیں اعتماد مانگتا ہے۔ اس موقع پر صحافی نے سوال کیا کہ ‘کیا فاروق ستار کے طلب کردہ جنرل ورکرز اجلاس میں شرکت کریں گے’ جس پر ان کا کہنا تھا کہ ’کونسا اجلاس‘ ہے۔ میرے بغیر ہونے والے پارٹی اجلاس چیلنج ہوسکتے ہیں، فاروق ستار
میری اجازت کے بغیر کیسے ٹکٹ دیے جارہے ہیں، فاروق ستار
اس ساری صورتحال پر سربراہ ایم کیو ایم پاکستان فاروق ستار الیکشن کمیشن پہنچے جہاں وہ حالات دیکھ کر دم بخود رہے، اس موقع پر فاروق ستار کا الیکشن کمشنر یوسف خٹک سے مکالمہ بھی ہوا۔ ایم کیو ایم سربراہ کا کہنا تھا کہ میری اجازت کے بغیر کیسے پارٹی ٹکٹ دیے جارہے ہیں، کاغذات نامزدگی منظور کرنے پر مجھے تحفطات ہیں اور میرا مؤقف بھی سنا جانا چاہیے تھا جس پر صوبائی الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ ہم کتنا انتظار کرتے، آپ کو اسکروٹنی کے وقت پہنچنا چاہیے تھا۔ ایم کیو ایم سربراہ کا کہنا تھا کہ رابطہ کمیٹی اجلاس میں دو تہائی اکثریت نہیں تھی جس پر الیکشن کمشنر یوسف خٹک نے کہا کہ ایم کیو ایم کی لڑائی آپ جاکر اپنے دفاتر میں لڑیں یہاں بہت کام ہیں۔ صوبائی الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کا مسئلہ پارٹی ٹکٹ کا ہے اور آپ بے شک عدالت سے رجوع کریں۔
ایم کیو ایم پاکستان میں تنظیمی بحران کی وجہ
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کی جانب سے کامران ٹیسوری کا نام سینیٹ امیدوار کے طور پر سامنے آنے پر پارٹی میں اختلافات نے سر اٹھایا جو بحران کی صورت میں تبدیل ہوگیا۔ رابطہ کمیٹی نے 6 فروری کو اجلاس بلاکر کامران ٹیسوری کی نہ صرف 6 ماہ کے لیے رکنیت معطل کی بلکہ انہیں رابطہ کمیٹی سے بھی خارج کیا جس کے بعد فاروق ستار نے اجلاس کو غیرآئینی قرار دیتے ہوئے اجلاس میں شریک رہنماؤں کی رکنیت کچھ دیر کے لیے معطل کی۔
کامران ٹیسوری کی ’معطلی‘، ایم کیو ایم پاکستان دو حصوں میں تقسیم ہوگئی
رابطہ کمیٹی کے رکن خالد مقبول صدیقی کے مطابق روایات، اصولوں اور طریقہ کار کے تحت رابطہ کمیٹی نے ترتیب وار 6 امیدواروں کے نام سینیٹ کی نشستوں کے لیے تجویز کیے تھے۔ جن میں ڈپٹی کنوینئر نسرین جلیل، فروغ نسیم، امین الحق، شبیر قائم خامی، عامر خان اور کامران ٹیسوری شامل تھے۔ خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ فاروق ستار کی خواہش تھی کہ ہم دو ساتھیوں کی قربانیاں دے کر ہر حالت میں کامران ٹیسوری کو سینیٹ کا امیدوار بنائیں۔