خبرنامہ

شمالی کوریا کا جدید ہائیڈروجن بم تیار کرنے کا دعویٰ

شمالی کوریا کا جدید ہائیڈروجن بم تیار کرنے کا دعویٰ
سرکاری خبر رساں ایجنسی کی جانب سے کم جونگ ان کی ہائیڈروجن بم کا معائنہ کرتے ہوئے تصویر بھی جاری کی گئی ہے

سیول … شمالی کوریا نے جدید ترین ہائیڈروجن بم تیار کرنے کا دعویٰ کر دیا ۔ بم بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کے ذریعے لانچ کیا جا سکتا ہے ، شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے رہنما کم جونگ اُن کی تصویر جاری کی ہے جس میں وہ ہائیڈروجن بم کا معائنہ کرتے دیکھے جا سکتے ہیں ۔ شمالی کوریا کے اس دعویٰ کی کسی دوسرے ذریعہ سے تصدیق نہیں ہو سکی ۔ دوسری جانب ماہرین کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا اپنے جوہری ہتھیاروں کی صلاحیت میں جدت لایا ہے لیکن ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ وہ اپنے ہتھیاروں کو اتنا چھوٹا کر سکا ہے کہ ان کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل پر نصب کیا جا سکے ۔

…………

روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کی انتہا، ڈھائی ہزار گھر نذر آتش
میانمر کی فوج نے عید الضحیٰ کے موقع پر کارروائی کرتے ہوئے ریاست رخائن میں مسلمانوں کے ڈھائی ہزار سے زائد گھر جلا دیئے۔ گزشتہ ہفتے فوج نے چار سو مسلمانوں کو قتل کر دیا تھا۔ ترک صدر طیب اردوان نے میانمر کی حکومت کو مسلمانوں کے قتل عام کا ذمہ قرار دیتے ہوئے سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

نیپیدو : (ویب ڈیسک) میانمر میں صدیوں سے آباد روہنگیا مسلمانوں پر اپنے ہی ملک کی سرزمین تنگ ہو گئی۔ فوج کی مسلمانوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔ ریاست رخائن میں مسلمانوں کے اکثریتی علاقے میں دو ہزار چھ سو گھروں کو جلا دیا ہے۔ حکومت کے مطابق یہ کارروائی روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کیے جانے والے پرتشدد واقعات کے چند بڑے واقعات میں سے ایک ہے۔ خبریں ہیں کہ میانمار کے حکام کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کو لاؤڈ سپیکروں کے ذریعے متنبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ سکیورٹی فورسز کو ان کے علاقوں میں داخل ہونے پر چیلنج نہ کریں۔ دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ مصنوعی سیارے سے لی گئی تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ آگ میانمار کی فوج نے لگائی ہے۔ گزشتہ ہفتے میانمر کی فوج نے چار سو روہنگیا مسلمانوں کو قتل کر دیا تھا، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ ادھر اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کی امداد کے ادارے یو این ایچ سی آر کے مطابق اب تک ساٹھ ہزار سے زائد روہنگیا مسلمان اپنی جانیں بچا کر بنگلا دیش جا چکے ہیں۔ مہاجرین کی اتنی بڑی تعداد کی وجہ سے امدادی کارکنوں کو دقت پیش آ رہی ہے۔ ترکی کے صدر طیب اردوان نے مسلمانوں پر ظلم کے خلاف آواز بلند کی ہے۔ انہوں نے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کو نسل کشی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس جرم پر آنکھیں بند کرنے والے بھی شریک جرم ہیں۔ جبکہ برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن نے میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی سے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف تشدد کو ختم کرنے کی اپیل کی ہے۔