عام انتخابات 2018ء، پاکستانی تاریخ کے مہنگے ترین الیکشن ہوں گے
اسلام آباد: (ملت آن لائن) الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے مطابق عام انتکابات کے انعقاد پر 21 ارب روپے سے زائد کے اخراجات آئیں گے۔
عام انتخابات 2018ء، پاکستانی تاریخ کے مہنگے ترین الیکشن قرار، 2013ء کی نسبت اخراجات میں پانچ گنا اضافہ، سرکاری خرچ کا تخمینہ 21 ارب روپے سے زائد ہے۔
دستاویزات کے مطابق عام انتخابات میں اس بار مہنگا امپورٹڈ بیلٹ پیپر استعمال کیا جا رہا ہے جبکہ پولنگ سٹاف کا اعزازیہ بھی 3000 سے بڑھا کر 8000 روپے کر دیا گیا ہے۔
یوں 2013ء میں ایک ووٹر پر آنے والا 58 روپے کا خرچہ 140 روپے اضافے کیساتھ اس بار 198 روپے ہو چکا ہے۔ 2013ء میں الیکشن کمیشن نے انتخابات پر 4 ارب 73 کروڑ روپے خرچ کیے تھے۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے امیدوار کے لیے حلقے میں انتخابی اخراجا ت کی حد 40 لاکھ جبکہ صوبائی اسمبلی کے لیے 20 لاکھ روپے مقرر کی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ امیدواروں کی اکثریت اس حد سے تجاوز کر چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
سپریم کورٹ کے ہوتے جمہوریت پر کوئی آنچ نہیں آئے گی، چیف جسٹس
لاہور: (ملت آن لائن) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ عدلیہ کو بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، سپریم کورٹ کے ہوتے جمہوریت پر کوئی آنچ نہیں آئے گی۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کا لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ عدلیہ اپنا بھرپور کردار ادا کر رہی ہے لیکن ہمارے ادارے کو بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ سپریم کورٹ کے ہوتے جمہوریت پر کوئی آنچ نہیں آئے گی۔ طاقتور عدلیہ کے ہوتے ہوئے کسی سے ناانصافی نہیں ہو سکتی۔ خدانخواستہ عدلیہ کا ادارہ کمزور پڑ گیا تو یہ المناک حادثہ ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں:
جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے ساتھ بھی انصاف ہو گا، چیف جسٹس
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میں نے زندگی میں کبھی جھوٹ نہیں بولا اور ناانصافی نہیں کی بلکہ عملی طور پر لوگوں کو انصاف دینے کی کوشش کی۔
میں نے اپنی قوم سے بروقت الیکشن کا وعدہ پورا کیا، بروقت الیکشن عدلیہ کی طاقت کی وجہ سے ہو رہے ہیں۔ متعدد بار کہا کہ جمہوریت پر آنچ نہیں آئے گی، آئین اور جمہوریت ہمیشہ قائم رہے گی۔
تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ اللہ کرے کہ ملک کا نیا سربراہ عمر ثانی کے نقش قدم پر چلے۔ اللہ تعالیٰ ملک کو بہترین لیڈر دے، وہ چاہے کسی بھی پارٹی سے ہو کیونکہ جب اچھا لیڈر بھاگ دوڑ سنبھالے گا تو ہمیں مشکلات سے چھٹکارا دلائے گا۔ جب اچھا لیڈر ملے گا تو ہمیں جوڈیشل ایکٹوزم کی ضرورت نہیں پڑے گی۔