عمران خان اور جہانگیر ترین کیس: ہر قانون کے اپنے نتائج ہوتے ہیں، چیف جسٹس
اسلام آباد:)ملت آن لائن) سپریم کورٹ میں تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان اور جہانگیر ترین کی نااہلی کی درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہر قانون کی خلاف ورزی کے اپنے نتائج ہوتے ہیں لہٰذا کاروباری لین دین میں قانون کی خلاف ورزی پر نااہل کیسے کر دیں؟ مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کی درخواست پر سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ درخواست پر سماعت کر رہا ہے۔ دوران سماعت حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ مؤقف میں تبدیلی کی عمران خان کی درخواست کا جواب دیا ہے، جائما کے بنی گالہ اراضی کے علاوہ کسی اثاثے کا ذکر نہیں کیا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ بظاہر جوابی کارروائی کے لیے درخواست دائر کی گئی۔ دوران سماعت جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آپ کو پہلے دن سے یہ بات پتا تھی لیکن آپ نے نقطہ نہیں اٹھایا، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے یہ اعتراض پہلے کبھی نہیں اٹھایا، متنازع دستاویزات پر عدالت کو کیا کرنا چاہیے؟ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جمائما انتہائی امیر کبیر گھرانے سے تعلق رکھتی تھیں، عمران خان کو ساری دنیا میں جمائما کے اثاثے ڈھونڈنے پڑتے۔ اس دوران حنیف عباسی کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ نیازی سروسز کا یورو اکاؤنٹ پہلی بار سامنے آیا جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کیس چلتا گیا سوال سامنے آتے رہے، جواب میں نئی دستاویزات آئیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ججز بھی قانون کے تابع ہیں، کبھی اپنےاختیارات کی بات نہیں کی جس پر اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ آپ کے اختیارات پر بات کرنے والے کے منہ میں خاک۔ چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ حنیف عباسی کا کون سا بنیادی حق متاثر ہوا؟ حنیف عباسی کے لیڈر کو عمران خان نے چیلنج کیا ہے۔ دوران سماعت حنیف عباسی کے وکیل عاضد نفیس نے مؤقف اپنایا کہ جہانگیر ترین انسائیڈر ٹریڈنگ کر کے صادق اور امین نہیں رہے، انسائیڈر ٹریڈنگ جہانگیر ترین کو بے ایمان ثابت کرنے کے لیے کافی ہے جس پر جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیئے کہ انتخابی قوانین میں انسائیڈر ٹریڈنگ کا ذکر نہیں۔ عاضد نفیس کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین انسائیڈر ٹریڈنگ کے مرتکب قرار پائے، ایس ای سی پی قانون کی شق 15 اے،15 بی کالعدم ہو بھی جائے تو جہانگیر ترین نااہل ہوں گے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ انتخابی گوشواروں میں انسائیڈر ٹریڈنگ کاڈیکلریشن نہیں دینا ہوتا، جب غلط ڈیکلریشن نہیں دیا تو نااہلی کیسی؟ حنیف عباسی کے وکیل عاضد نفیس نے سوال اٹھایا کہ الیکشن کے لیے بی اے کی شرط رکھنا بھی غیر آئینی تھا، شرط نہ ہوتی تو نااہل ہونے والے بھی جھوٹ نہ بولتے، نااہلی کاغذات نامزدگی پر نہیں بےایمانی پر ہوگی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کسی کے الیکشن پر اعتراض ہو تو ٹریبونل سے رجوع کیا جاتا ہے ، متعلقہ فورم موجود ہو تو سپریم کورٹ کیوں درخواست سنے۔ عاضد نفیس نے کہا کہ جہانگیر ترین نے غیرقانونی آمدن حاصل کی، جرم کےبعد جہانگیرترین کسی کمپنی کےڈائریکٹر نہیں بن سکتے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا قانون کی ہر خلاف ورزی انسان کو بےایمان بنا دیتی ہے؟ کیا کسی قانون کی خلاف ورزی پر انسان بد دیانت ہو جاتا ہے؟ کیا ہر قانون کی خلاف ورزی پر نااہلی ہو سکتی ہے؟ آپ نئی دلیل دےرہے ہیں جس پر سکندر بشیر کا مؤقف لیں گے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہر قانون کی خلاف ورزی کے اپنے نتائج ہوتے ہیں، کاروباری لین دین میں قانون کی خلاف ورزی پر نااہل کیسے کر دیں؟ قانون کی خلاف ورزی کےکئی سال بعدکیسےکسی کو بےایمان کہیں؟ مان لیتے ہیں قانون کی خلاف ورزی ہوگی لیکن بے ایمانی کیسےکہیں؟
خبرنامہ
عمران خان اور جہانگیر ترین کیس: ہر قانون کے اپنے نتائج ہوتے ہیں، چیف جسٹس