اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کو حلف لینے سے روکنے کی درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے درخواست پر سماعت کی۔ اس موقع پر درخواست گزار حافظ احتشام ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہوئے۔
درخواست میں موقف اختیارکیا گیا کہ عمران خان آرٹیکل 62 کے تحت رکن قومی اسمبلی بننے کے اہل نہیں، اپنی درخواست میں حافظ احتشام نے ریحام خان کی کتاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ریحام خان نے اپنی کتاب میں عمران خان پر سنگین الزامات عائد کئے، ایسے شخص کا وزیراعظم بننا ملکی سالمیت اور وقارکیخلاف ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا عدالت ریحام خان کو بھی لگائے جانے الزامات کے شواہد فراہم کرنے کا حکم دے۔ درخواست میں وفاق، الیکشن کمیشن، اسپیکر قومی اسمبلی اور ریحام خان کوفریق بنایا گیا ہے۔
آرٹیکل 62 کیا ہے؟؟
آرٹیکل :62
شرائط اہلیت ممبران مجلس شوریٰ(پارلیمنٹ):
(1 ) کوئی شخص اہل نہیں ہو گا، رکن منتخب ہونے یا چنے جانے کا،بطور ممبر مجلس شوریٰ یا پارلیمنٹ کے،ماسوائے یہ کہ:
(الف) وہ پاکستان کا شہری ہو۔
(ب) وہ قومی اسمبلی کی صورت میں پچیس سال سے کم عمر کانہ ہو اور بطور ووٹر اس کے نام کا اندراج کسی بھی انتخابی فہرست میں
موجود ہو جو پاکستان کے کسی حصے میں جنرل سیٹ یا غیر مسلم سیٹ کے لئے ہو، اور صوبے کے کسی حصے میں اگر عور ت کی مخصوص سیٹ ہو تو اس کے لئے۔
(ج) وہ سینیٹ کی صورت میں تیس سال سے کم عمر کا نہ ہو اور صوبے کے کسی ایریا میں اس کا نام بطور ووٹر درج ہو، یا جیسی بھی صورت ہو، فیڈرل کیپیٹل یا فاٹا میں جہاں سے وہ ممبر شپ حاصل کر رہا ہو۔
(د) وہ اچھے کردار کا حامل ہو اور عام طور پراحکام اسلامی سے انحراف میں مشہور نہ ہو۔
(ہ) وہ اسلامی تعلیمات کا خاطر خواہ علم رکھتا ہو ، اور اسلام کے منشور کردہ فرائض کا پابند ہو ، نیز کبیرہ گناہ سے اجتناب کرتا ہو۔
(و) وہ سمجھدار ہو ، پارسا ہو،ایماندار اور امین ہو،اور کسی عدالت کا فیصلہ اس کے برعکس نہ ہو۔
(ز) اس نے پاکستان بننے کے بعد ملک کی سالمیت کے خلاف کام نہ کیا ہو اور نظریہ پاکستان کی مخالفت نہ کی ہو۔
(2) نا اہلیت مندرجہ پیرا گراف (د) اور (ہ) کا کسی ایسے شخص پر اطلاق نہ ہو گا، جو نان مسلم ہو لیکن ایسا شخص اچھی شہرت کا حامل ہو۔