اسلام آباد (ملت + آئی این پی) عوامی نیشنل پارٹی اور فاٹا کے اراکین پارلیمنٹ نے فاٹا اصلاحات کمیٹی کی رپورٹ کو من و عن منظور کرنے کا مطالبہ کردیا،اے این پی سربراہ اسفند یار ولی خان نے کہا کہ فاٹا کے مستقبل کا فیصلہ کرنا فاٹا کے عوامی نمائندوں کا حق ہے ملک پہلے ہی بحرانوں میں گھرا ہوا ہے،امید ہے وزیراعظم کوئی نیا محاذ نہیں کھولیں گے،12مارچ کی ڈیڈ لائن برقرار ہے،فاٹا اصلاحات کی رپورٹ کو من وعن منظور نہ کیا گیا تو اسلام آباد میں دھرنا دیں گے،ہمارے دھرنے کا ایمپائر خدا ہوگا،پی ٹی آئی کے دھرنے سے موازنہ نہ کیا جائے،امید ہے معاملے پر تحریک انصاف،جماعت اسلامی اور قومی وطن پارٹی بھی ساتھ دیں گی،فاٹا پر باہر سے فیصلے مسلط نہیں ہونے دیں گے۔قومی اسمبلی میں فاٹا کے پارلیمانی لیڈر شاہ جی گل آفریدی نے کہا کہ کابینہ اجلاس کا خیرمقدم کرتے ہیں تاہم 12مارچ کی ڈیڈ لائن ابھی برقرار ہے،فاٹا اصلاحات پر من وعن عملدرآمد نہ ہوا تو تاریخی دھرنا دیں گے،اگر کمیٹی کی رپورٹ میں تبدیلیاں کی گئیں تو آل پارٹیز کانفرنس بھی بلاسکتے ہیں،فاٹا اصلاحات پر فاٹا کے تمام 19اراکین پارلیمنٹ کا اتفاق ہے۔وہ جمعرات کو عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یارولی سے ملاقات کے بعد ان کی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔شاہ جی گل آفریدی کی سربراہی میں فاٹا کے اراکین پارلیمنٹ کے چار رکنی وفد نے عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یاولی سے ملاقات کی۔اس موقع پر اے این پی کے رہنما حاجی غلام احمد بلور،میاں افتخار حسین،زاہد خان،داؤد خان اچکزئی و دگیر بھی موجود تھے۔ملاقات میں فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضمن کرنے اور فاٹا اصلاحات پر عملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں بارہ مارچ کے دھرنے سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اے این پی کے سربراہ اسفند یارولی نے کہا کہ خوش آئند بات ہے کہ وزیراعظم نے جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے فاٹا اصلاحات کے ایک نکاتی ایجنڈے پر وفاقی کابینہ کا اجلاس بلایا۔پچھلی دفعہ وزیراعظم سمیت ہار گئے تھے۔انہوں نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان کے اراکین پارلیمنٹ کو اپنے صوبے کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق حاصل ہے،فاٹا کے عوامی نمائندوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق کیوں نہیں دیا جارہا،فاٹا پر باہر سے کیوں فیصلے مسلط کیے جاتے ہیں۔اسفند یار ولی نے کہا کہ امید ہے کابینہ اجلاس میں فاٹا اصلاحات کمیٹی کی رپورٹ کو من وعن سے منظور کیا جائے گا اگر منظور نہ کی گئی تو پھر فیصلہ کرنا فاٹا کے عوامی نمائندوں کا حق ہے،عوامی نیشنل پارٹی اپنے قبائلی بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑی رہے گی۔انہوں نے کہا کہ فاٹا اصلاحات رپورٹ کو من وعن منظور کیا جائے یا بالکل نہ کیا جائے،اگر رپورٹ کی چند شقوں کو منظور کرکے معاملے کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی گئی تو ایک نیا بحران پیدا ہوجائے گا،ملک میں پہلے ہی بڑے بحران ہیں۔امید ہے وزیراعظم نیا بحران یا اپنے لیے کوئی مشکل کھڑی نہیں کریں گے،امید ہے جماعت اسلامی،تحریک انصاف اور قومی وطن پارٹی بھی فاٹا اراکین پارلیمنٹ کا ساتھ دیں گی۔اسفند یار ولی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہمارے دھرنے کا ایمپائر خدا ہوگا،پی ٹی آئی کا دھرنہ چند مخصوص افراد اور مقاصد کیلئے تھا،ہمارا دھرنا فاٹا کے اراکین کے حق کیلئے ہوگا،ہمارے دھرنے کا ان کے دھرنے سے موازنہ نہ کیا جائے،ساری دنیا میں جو ملک سے الگ ہونا چاہتے ہیں ان کو برا سمجھا جاتا ہے،پاکستان مین فاٹا والے پاکستان کا حصہ بننا چاہتے ہیں تو ان کو برا کہا جارہا ہے،کسی ایک فرد کے کہنے پر فاٹا کے ساتھ ظلم نہ کیا جائے۔قومی اسمبلی میں فاٹا کے پارلیمانی لیڈر شاہ جی گل آفریدی نے کہا کہ اے این پی نے فاٹا کی عوام کے مفاد کا ساتھ دیا،ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں،ہماری بارہ مارچ کی ڈیڈ لائن برقرار ہے،اگر کابینہ اجلاس میں فاٹا اصلاحات کمیٹی کی رپورٹ من وعن منظور کی گئی تو مشورہ کریں گے اگر کوئی تبدیلی کرنے کی کوشش کی گئی تو دھرنے کیلئے اسلام آباد کا رخ کریں گے،ہمارا دھرنا تاریخی ہوگا۔انہوں نے کہا کہ فاٹا اصلاحات پر تمام 19ارکان کو اتفاق ہے اگر اب کوئی اپنے دستخط کے باوجود اپنے موقف سے پیچھے ہٹتا ہے تو اس سے پوچھا جائے،اے این پی نے ہمارے موقف کی تائید کی ہے اور کہا ہے کہ قبائلی بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے اگر فاٹا اصلاحات کمیٹی کی رپورٹ میں تبدیلی کی گئی تو رواںیا آئندہ ہفتے آل پارٹیز کانفرنس بھی طلب کرسکتے ہیں۔(خ م+ار)
خبرنامہ
فاٹا اصلاحات رپورٹ کومن و عن منظور کرنے کا مطالبہ
