خبرنامہ

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس اجلاس میں پاکستان کو سیاست کا نشانہ بنایا گیا، مفتاح اسماعیل

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس اجلاس میں پاکستان کو سیاست کا نشانہ بنایا گیا، مفتاح اسماعیل

اسلام آباد:(ملت آن لائن) وزیراعظم کے مشیر برائے امور خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ منی لانڈرنگ کی روک تھام کے سلسلے میں تمام عملی اقدامات کے باوجود فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے اجلاس میں پاکستان کو سیاست کا نشانہ بنایا گیا۔ ایک انٹرویو میں مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ ہم سے کہا گیا ایکشن پلان بناکر لائیں، جون میں پاکستان کا نام گرے لسٹ میں شامل کردیا جائے گا۔ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا، ‘مجھے نہیں پتہ کہ ان کا مقصد کیا ہے اور وہ کیا چاہتے ہیں، سوائے سیاست اور پاکستان کو شرمندہ کرنے کے’۔ ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان 2012 سے 2015 تک بھی ایف اے ٹی ایف واچ لسٹ میں شامل تھا، لیکن اس دوران ہم نے آئی ایم ایف کا پروگرام شروع کیا، ہماری اسٹاک مارکیٹ ڈھائی سو فیصد تک بڑھ گئی جبکہ اس کے علاوہ بھی کئی اقدامات کیے گئے’۔
پاکستان کا نام ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل نہیں
واضح رہے کہ پیرس میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا اجلاس گذشتہ روز (23 فروری) کو اختتام پذیر ہوا، جس میں پاکستان کا نام ’گرے لسٹ‘ میں ڈالے جانے کے حوالے سے اہم فیصلہ کیا جانا تھا۔ اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت ڈی جی فائنانس مانیٹرنگ یونٹ منصور شاہ نے کی، جبکہ مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل بھی اس موقع پر موجود تھے۔ اجلاس میں امریکا اور برطانیہ کی اس تجویز پر فیصلہ کیا جانا تھا کہ پاکستان کو ایک بار پھر دہشت گردوں کی مالی معاونت کی روک تھام میں تعاون نہ کرنے والے ملکوں (گرے لسٹ) میں شامل کیا جائے یا نہیں۔ اس حوالے سے اجلاس کے اختتام سے قبل ہی بھارتی میڈیا نے یہ رپورٹس شائع کرنا شروع کردیں کہ پاکستان کا نام گرے لسٹ میں شامل کردیا گیا ہے۔ تاہم اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے میں پاکستان کا نام موجود نہیں تھا۔ اس حوالے سے ترجمان الیگزینڈر ڈانیالے کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف پاکستان کا نام گرے فہرست میں شامل کرنے کی خبروں کی ذمہ دار نہیں ہے۔
پاکستان کو ’گرے لسٹ‘ کرنے سے کوئی آفت نہیں آئے گی، مفتاح اسماعیل
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کو تادیبی اقدامات کرنے کے لیے 3 ماہ کا وقت دیا گیا ہے اور اس دوران اگر پاکستان نے یہ اقدامات نہ اٹھائے تو اس کے لیے مشکلات ہوسکتی ہیں۔ دوسری جانب اجلاس کے بعد وطن واپسی پر مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ اگر ایف اے ٹی ایف پاکستان کو ’گرے لسٹ‘ میں شامل کر بھی دے تو کوئی آفت نہیں آئے گی۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ارکان کی تعداد 37 ہے جس میں امریکا، برطانیہ، چین، بھارت اور ترکی سمیت 25 ممالک، خیلج تعاون کونسل اور یورپی کمیشن شامل ہیں۔ تنظیم کی بنیادی ذمہ داریاں عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے اقدامات کرنا ہیں۔ عالمی واچ لسٹ میں پاکستان کا نام شامل ہونے سے اسے عالمی امداد، قرضوں اور سرمایہ کاری کی سخت نگرانی سے گزرنا ہوگا جس سے بیرونی سرمایہ کاری متاثر ہوگی اور ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ خیال رہے کہ اس سے قبل 2012 سے 2015 تک بھی پاکستان ایف اے ٹی ایف واچ لسٹ میں شامل تھا۔