خبرنامہ

قومی اسمبلی، بڑے زمیندار اور سیاستدان بجلی چوری میں ملوث ہیں: عابد شیر

اسلام آباد (ملت + آئی این پی) حکومت کی طرف سے ایک بار پھر قومی اسمبلی میں انتباہ کیا گیا ہے کہ جہاں بھی بجلی چوری ہوگی وہاں بجلی نہیں دیں گے‘ سب کو بجلی کے بلز ادا کرنے پڑیں گے‘ بڑے بڑے زمیندار اور سیاستدان بجلی چوری میں ملوث ہیں‘ نام لوں گا تو شور مچ جائے گا۔ اس امر کا اظہار وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے بدھ کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران کیا ۔ اپوزیشن جماعتوں نے ملک کے مختلف شہروں بالخصوص خیبر پختونخوا کے کئی اضلاع میں وفاقی حکومت کے دعویٰ کے برعکس کئی کئی گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ پر شدید احتجاج کیا ۔ ڈاکٹر فوزیہ حمید کے سوال کے جواب میں عابد شیر علی نے کہا کہ حکومت کی جانب سے موسم گرما کی آمد سے پہلے بجلی کے نظام کی اپ گریڈیشن کیلئے اقدامات کئے گئے ۔ بجلی کے زیادہ لوڈ والے ٹرانسفارمروں کی استعداد میں اضافہ کے لئے اقدامات اٹھائے گئے ۔نئی ٹرانسمیشن لائنوں کی تعمیر کو مکمل کیا گیا ۔ ٹرانسفارمرز بحالی کی ورکشاپوں کو بھی جدید آلات دیئے گئے ۔ جماعت اسلامی کے رہنما صاحبزادہ طارق اﷲ خان نے کہا کہ اپر دیر اور لوئر دیر میں پندرہ پندرہ گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ ہورہی ہے۔ پورے پاکستان کا بجلی پر حق ہے مگر ہمارے ساتھ امتیاز برتا جارہا ہے جب کہ ہمارے علاقوں میں صارفین بروقت بلز کی ادائیگیاں بھی کرتے ہیں ۔ عابد سیر علی نے یقین دہانی کروائی کہ جن علاقوں میں بلز کی ادائیگی ہوں گی وہاں تسلسل کے ساتھ بجلی فراہم کی جائے گی۔ بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لئے حکومت نے غیر معمولی اقدامات کئے ہیں۔ بجلی کی پیدوار میں اضافہ اور شارٹ فال میں نمایاں کمی ہوئی ۔وزیر مملکت برائے پانی و بجلی نے کہا کہ لوڈشیڈنگ کیلئے کسی صوبے یا خاص علاقے کو نشانہ نہیں بنایا جارہا ہے تاہم جن علاقوں میں بلز ادا نہیں ہونگے وہاں بجلی نہیں دیں گے۔ اہم لوگ بجلی چوری میں ملوث ہیں۔ سب کو بلز ادا کرنے پڑیں گے۔ بجلی چوری کی روک تھام کیلئے سب اپنا کردار ادا کریں۔ بڑے جاگیر دار بھی بجلی چوری کرتے ہیں۔ بعض سیاسی رہنما بھی شامل ہیں۔ نام رہنے دیں شور مچ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی پیداوار میں مزید اضافے کیلئے 400میگا واٹ کے سولر پاور پلانٹ کی تنصیب مکمل ہوچکی ہے۔ ان پلانٹس سے اوسط 80میگا واٹ بجلی پیدا کی جارہی ہے ۔ تقسیم کار کمپنیوں سے نادہندہ سرکاری محکموں کی فہرستیں حاصل کی گئی ہیں ۔ سرکاری محکمے 97 ارب 54 کروڑ روپے کے نادہندہ ہیں۔ آئیسکو نے سرکاری اداروں سے 52 ارب 13کروڑ روپے ‘ پیسکو 17ارب 15 کروڑ روپے ‘ کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی نے نادہندہ سرکاری اداروں سے چھ ارب 48 کروڑ روپے لینے ہیں۔ گیپکو نے 8ارب 82 کروڑ ‘ سیپکو نے پانچ ارب 72 کروڑ روپے‘ حیسکو نے تین ارب 40کروڑ روپے‘ لیسکو نے ایک ارب 89 کروڑ روپے‘ ٹیسکو نے ایک ارب 35 کروڑ روپے سرکاری اداروں سے لینے ہیں۔ عابد شیر علی نے کہا کہ جون 2017 تک بجلی کی ترسیل کے نظام کی خرابیاں دور کرنے کیلئے کوشاں ہیں ۔ خیبر پختونخوا سمیت دیگر صوبوں میں نئے گرڈ سٹیشنز کی ضرورت ہے ۔ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور منصوبے کا پہلا یونٹ دسمبر 2017 میں دو سو پچاس میگا واٹ بجلی کی پیداوار شروع کردے گا۔ 2018 میں نیلم جہلم منصوبہ مکمل طور پر فعال ہوجائے گا۔ موسم گرما سے قبل ٹرانسمیشن سسٹم اکیس ہزار میگا واٹ بجلی کا لوڈ اٹھانے کے قابل ہوجائے گا ۔ پہلے یہ سسٹم تیرہ ہزار میگا واٹ بجلی کا لوڈبرداشت کرسکتا تھا ۔اس وقت سترہ ہزار میگا واٹ بجلی کی ترسیل جاری ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری قومی صحت ڈاکٹر درشن نے کہا کہ ڈرگ اتھارٹی غیر معیاری اور جعلی ادویات کے خلاف کارروائی کررہی ہے ۔چار سالوں میں 89 ادویہ ساز کمپنیوں کی رجسٹریشن کو منسوخ کیا گیا ۔ 10158 نئی ادویات رجسٹرڈ ہوئی ہیں پانچ ہزار ادویات کی رجسٹریشن زیر عمل ہے۔ (ن غ/ ا ع)