خبرنامہ

مجرم محمد صفدر اڈیالہ جیل منتقل

گرفتار محمد صفدر کو احتساب عدالت میں پیش کرنے کے بعد اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا ہے۔

نیب راول پنڈی کی جانب سے گرفتار مجرم محمد صفدر کو احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر کے رو برو میں پیش کیا گیا۔ اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ محمد صفدر کو عدالت کے بیرونی دروازے سے کمرہ عدالت تک لایا گیا۔ یہ راستہ صرف ججز کے عدالت میں داخل ہونے کیلئے استعمال ہوتا ہے۔

محمد صفدر کو اڈیالہ جیل منتقل کرنے کی ویڈیو

محمد صفدر کی احتساب عدالت آمد کے موقع پر میڈیا کو کمرہ عدالت میں داخلے سے روک دیا گیا۔ کمرہ عدالت میں پہنچنے کے بعد جج کی جانب سے محمد صفدر سے سوال کیا گیا کہ کیا آپ کو فیصلہ موصول ہوگیا تھا ؟ جس پر محمد صفدر نے کہا کہ انہیں فیصلے کی کاپی موصول ہوگئی ہے، جس کے بعد جج کی ہدایت پر محمد صفدر کو ایک سال کیلئے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا۔

نیب پراسیکیوٹر

نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے عدالت سے باہر آکر میڈیا نمائندوں کو جج کے فیصلے سے متعلق آگاہ کیا گیا۔ محمد صفدر کو سخت سیکیورٹی میں احتساب عدالت سے اڈیالہ جیل کی جانب روانہ کیا گیا، آج کی کارروائی میں صرف ملزم کوعدالت میں پیش کیا گیا، ملزم کو سیکیورٹی کے سخت خدشات تھے، کورٹ کی واضح ہدایت تھی کہ ملزم کو گرفتار کیا جائے، ملزم کی گزشتہ روز گرفتاری عمل میں آئی، کورٹ نے مجرم محمد صفدر کی جوڈیشل سپردگی کی اجازت دے دی ہے۔

بکتر بند
مجرم محمد صفدر کو بکتر بند گاڑی میں جیل روانہ کیا گیا۔ اس موقع پر انہوں نے میڈیا سے بھی کوئی بات نہیں کی، جب کہ نیب حکام کی جانب سے بھی میڈیا کو محمد صفدر سے دور رکھا گیا۔ جیل میں مجرم محمد صفدر کی آمد سے قبل ہی تمام انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں۔ اس موقع پر جیل کے اندر اور باہر کسی بھی ممکنہ ردعمل سے بچنے کیلئے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

محمد صفدر کو پناہ دینے والے کون نکلے؟

نیب ذرائع کے مطابق نیب نے محمد صفدر کو پناہ دینے والوں کی نشاندہی کرلی۔ حاصل کی گئی ویڈیو ریکارڈنگ میں سینیٹر چوہدری تنویر، ملک شکیل اعوان صاف نظر آ رہے ہیں۔ ویڈیو میں ملک ابرار بھی واضح نظر آ رہے ہیں۔ نیب حکام کا کہنا ہے کہ مجرم شخص کو پناہ دینے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔

دوسری جانب چیئرمین نیب نے مجرم کی گرفتاری میں رکاوٹ ڈالنے والوں کیخلاف نوٹس لے لیا۔ ڈی جی نیب نے نیب راول پنڈی کو مکمل رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ ڈی جی نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے ہدایت دیتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب پولیس سے پوچھا جائے کہ دفعہ ایک سو چوالیس کی خلاف ورزی کیسے ہوئی۔

اس سے قبل ایون فیلڈ ریفرنس کے گرفتار مجرم کیپٹن محمد صفدر کو نیب آفس راول پنڈی منتقل کیا گیا۔ کیپٹن صفدر کے سیکریٹری اور عملے نے ضروری سامان رات گئے نیب کے دفتر پہنچایا، جس میں کپڑے، کھانے پینے کی اشیاء اور ان کا دیگر سامان شامل تھا۔ کسی بھی متوقع ردعمل کے پیش نظر نیب آفس کے اطراف کی سیکیورٹی انتہائی سخت کردی گئی ہے۔

اتوار کے روز کئی گھنٹے روپوش رہنے، پولیس اور نیب کو چکما دینے کے بعد کیپٹن ریٹائرڈ ریلی کی شکل میں منظر عام پر آئے، جہاں ان کے حامیوں اور پولیس کے درمیان گرفتاری سے بچانے کیلئے جھڑپ بھی ہوئی، تاہم بعد ازاں دن بھر راول پنڈی کی سڑکوں پر آنکھ مچولی کے بعد کیپٹن صفدر نے اتوار کی شام کو نیب ٹیم کے آگے خود کو گرفتاری کے لیے پیش کردیا۔

اس سے قبل مانسہرہ میں احتساب بیورو کے ناکام چھاپوں کے بعد انہوں نے اپنے آڈیو پیغام میں گرفتاری دینے کا اعلان کیا تھا۔ کیپٹن صفدر کی گرفتاری پر ناراض متوالوں نے نیب کی گاڑی پر احتجاجا مکے برسا دئیے۔ اس موقع پر نیب آفس کے اطراف پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔ احتساب بیورو کی ٹیم کیپٹن صفدر کو گرفتاری کے بعد بکتر بند گاڑی میں سوار کر کے نیب میلوڈی آفس لے گئی۔

ایون فیلڈ کیس

قبل ازیں 6 جولائی کو احتساب عدالت اسلام آباد کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے محمد صفدر کو ایک سال فید بامشقت کی سزا سنائی گئی تھی۔