معافی نامے تسلیم: الیکشن کمیشن میں عمران خان کیخلاف توہین عدالت کیسز ختم
اسلام آباد(ملت آن لائن)الیکشن کمیشن نے توہین عدالت کے دو کیسز میں دستخط شدہ معافی نامے جمع کرانے پر عمران خان کے خلاف توہین عدالت کے کیسز ختم کردیے۔
چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار محمد رضا کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔
عمران خان کو الیکشن کمیشن کو متعصب اور اسے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کا الیکشن کمیشن کہنے پر توہین عدالت کے 2 کیسز کا سامنا تھا۔
الیکشن کمیشن کی طلبی پر چیرمین تحریک انصاف کمیشن کے سامنے پیش ہوئے جب کہ ان کے وکیل بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے استدعا کی کہ عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ختم کی جائے۔
الیکشن کمیش نے عمران خان کی جانب سے دونوں کیسز میں دستخط شدہ معافی نامے پیش کئے جسے 5 رکنی کمیشن نے تسلیم کرلیا۔
پارٹی فنڈنگ کیس کے جواب میں عمران خان نے الیکشن کمیشن کو متعصب قرار دیا تھا اور الیکشن کمیشن نے اکبر ایس بابر کی درخواست عمران خان کو شوکاز نوٹس جاری کیا۔
توہین عدالت کا دوسرا کیس عمران خان کی 20 ستمبر کو کراچی ایئرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو کے دوران بیان سے متعلق تھا جس میں انہوں نے الیکشن کمیشن کو مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کا الیکشن کمیشن قرار دیتے ہوئے ایسے جملے کہے جس کے بارے میں کہا جا رہا تھا کہ وہ توہین آمیزی کے زمرے میں آتے ہیں۔
سماعت کے دوران چیف الیکشن کمشنر نے بابر اعوان کو عمران خان کے بیان کا متن پڑھنے کے لئے دیا جو وہ سماعت کے دوران پڑھنے سے گریزاں رہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ کیا ہم یہ الفاظ پڑھ دیں، ہمیں شرم نہیں آتی جو الفاظ ہمارے خلاف استعمال کئے گئے وہ پڑھیں۔
جس پر بابر اعوان نے کہا کہ میں آپ کو بھی وہ الفاظ پڑھنے نہیں دوں گا، اڈیالہ جیل میرا سسرال ہے، میں الفاظ نہیں پڑھتا آپ مجھے سسرال بھیج دیں۔
اس موقع پر الیکشن کمیشن کے حکم پر اکبر ایس بابر کے وکیل احمد حسن نے عمران خان کی تقریر کا متن پڑھنا شروع کردیا جس پر فریقین وکلا کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔
عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے دلائل میں کہا کہ عمران خان کا میڈیا سے بات کرتے ہوئے مطلب کچھ اور تھا اور الیکشن کمیشن نے کچھ اور سمجھا، ‘الیکشن کمیشن نواز اور زرداری کی ہے’ اس کا مطلب یہ تھا کہ دونوں نے مل کر الیکشن کمشنر کو تعینات کیا۔
بابر اعوان نے دلائل میں کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ عمران خان کے وارنٹ گرفتاری کے احکامات معطل کر چکی ہے اس کے باوجود وہ اداروں کے احترام میں آج الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہوئے۔
اس موقع پر رکن الیکشن کمیشن ارشاد قیصر نے سوال کیا کہ کیا آپ کے موکل الیکشن کمیشن میں غیر مشروط معافی مانگنےکو تیار ہیں جس پر وکیل نے کہا کہ ہم پہلے دو بار الیکشن کمیشن سے معافی مانگ چکے ہیں۔
عمران خان کی جانب سے توہین عدالت کے دونوں کیسز میں دستخط شدہ تحریری معافی نامے جمع کرائے گئے اور خود روسٹرم پر آئے اور انہوں نے اپنے بیان پر افسوس کا اظہار کیا۔
عمران خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے وارنٹ جاری ہونے پر ردعمل دیا لیکن اس کا ہرگز مطلب ادارے کو نیچے دکھانا اور تضحیک کرنا نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن پر تنقید کا مقصد اسے قابل اعتماد بنانا تھا، کبھی بھی کوشش نہیں رہی کہ چیف الیکشن کمشنر یا کسی ممبر کے خلاف بات کروں۔
الیکشن کمیشن نے عمران خان کا معافی نامہ تسلیم کرتے ہوئے ان کے خلاف توہین عدالت کے دونوں کیسز نمٹا دیے۔
خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے چیرمین پی ٹی آئی کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کے دوران مسلسل عدم پیشی پر گزشتہ سماعت پر وارنٹ گرفتاری بھی جاری کئے تھے۔