خبرنامہ

ملینز پاؤنڈز کی کرپشن پر مجرم کو سزا

اسلام آباد کی احتساب عدالت کی طرف سے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کو 14 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی جا چکی ہے۔ عدالت نے اسی مقدمے میں عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو بھی سات برس قید اور پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے اور القادر یونیورسٹی کو سرکاری تحویل میں لینے کا حکم دیا ہے۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مقدمہ کی سماعت کے دوران پراسیکیوشن یعنی استغاثہ کی جانب سے جو گواہان پیش کیے گئے، ملزمان کے وکلا یعنی عمران خان اور بشریٰ بی بی کی دفاعی ٹیم انھیں جھٹلا نہیں سکی۔ فیصلے کے مطابق، استغاثہ کا مقدمہ بنیادی طور پر دستاویزی شواہد کے گرد بنا گیا تھا جسے ناقابل تردید شواہد کی مدد سے عمران خان اور بشریٰ بی بی کیخلاف کامیابی سے ٹھوس اور جامع انداز میں ثابت کیا گیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا کہ چند گواہان کو طویل جرح کا سامنا کرنا پڑا، تاہم اس کے باوجود ان کی ساکھ کو متاثر نہیں کیا جا سکا اور ان کے بیانات میں تسلسل اور ہم آہنگی دیکھی گئی۔ عدالت کے مطابق، متعدد مواقع ملنے کے باوجود وکیل دفاع پراسیکیوشن کے مقدمے میں دراڑ ڈالنے میں ناکام رہے۔
بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی پر الزام یہ تھا کہ انھوں نے 190 ملین پاؤنڈز پاکستان منتقل ہونے سے قبل ایسٹ ریکوری یونٹ کے سربراہ شہزاد اکبر کے ذریعے پراپرٹی ٹائیکون سے خفیہ معاہدہ کیا جسے اپنے اثر و رسوخ سے وفاقی کابینہ سے بھی منظور کروالیا۔ سابق مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے 6 دسمبر 2019ء کو برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کی راز داری ڈیڈ پر دستخط کیے۔ بشریٰ بی بی نے بانی پی ٹی آئی کی غیر قانونی سرگرمیوں میں اہم کردار ادا کیا اور 24 مارچ 2021ء کو بطور ٹرسٹی القادر یونیورسٹی کی دستاویزات پر دستخط کر کے بانی پی ٹی آئی کی مدد کی۔ بانی پی ٹی آئی نے خفیہ معاہدے کے ذریعے 190 ملین پائونڈز کو حکومت پاکستان کا اثاثہ قرار دے کر سپریم کورٹ کا اکاؤنٹ استعمال کیا تھا، بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی نے اپنی کار خاص فرحت شہزادی عرف فرح گوگی کے ذریعے موضع موہڑہ نور اسلام آباد میں 240 کنال اراضی حاصل کی۔ زلفی بخاری کے ذریعے پراپرٹی ٹائیکون سے 458 کنال اراضی القادر یونیورسٹی کے لیے حاصل کی جبکہ اپریل 2019ء میں القادر یونیورسٹی کا کوئی وجود ہی نہیں تھا۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 100 سے زائد سماعتیں کرنے کے بعد 18 دسمبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا، بانی پی ٹی آئی کیخلاف یہ واحد کیس ہے جو ایک سال سے زائد عرصہ تک چلا، چار بار جج تبدیل ہوئے، بانی پی ٹی آئی کی کابینہ کے ارکان بطور نیب گواہ پیش ہوئے۔ نیب نے گزشتہ سال 13 نومبر کو 190 ملین پا?نڈز ریفرنس میں بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری ڈالی اور اڈیالہ جیل میں 17 دن تک بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی سے تفتیش کی۔ یکم دسمبر 2023ء کو 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کیا اور ٹرائل شروع ہو گیا۔ 27 فروری 2024ء کو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد کردی گئی۔ نیب کی جانب سے 35 گواہوں نے بیانات قلم بند کرائے۔ بانی پی ٹی آئی کے خلاف گواہی دینے والوں میں ان کی کابینہ کے رکن وزیر دفاع اور سابق وزیراعلٰی خیبر پختونخوا پرویزخٹک، سابق وفاقی وزیر زبیدہ جلال، سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان اور القادر یونیورسٹی کے چیف فنانشل افسر بھی شامل تھے۔ عدالت نے کیس میں شریک ملزمان زلفی بخاری، فرحت شہزادی، مرزا شہزاد اکبر، ضیاء المصطفیٰ نسیم سمیت 6 ملزمان کو اشتہاری قرار دیکر ان کی جائیدادیں اور بینک اکاؤنٹ منجمد کرنے کا فیصلہ سنایا۔ دوران ٹرائل 190 ملین پائونڈ ریفرنس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی ضمانت منظور کی۔ ٹرائل کورٹ نے بشریٰ بی بی کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کی۔ بانی پی ٹی آئی نے 16 عدالتی گواہوں کی فہرست جمع کرائی تاہم عدالت نے گواہ بلانے کی درخواست مسترد کر دی۔ 190 ملین پائونڈ کیس میں چار بار ججز تبدیل ہوئے۔ جج محمد بشیر، جج ناصرجاوید رانا، جج محمد علی وڑائچ اور پھر دوبارہ جج ناصر جاوید رانا نے کیس کی سماعت کی۔ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ17جنوری 2025ء کو سنایا گیا۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ کے میگا کرپشن کیس کی شواہد کے ساتھ مکمل تفصیلات جاننے سے پہلے کیس کا پس منظر جاننا ضروری ہے۔ ملزم سابق وزیراعظم عمران خان نیازی نے اپنے مشیر داخلہ شہزاد اکبر کے ساتھ مل کر فنڈز کی واپسی سے متعلق کیس کے خفیہ اور غیر ایجنڈا آئٹم کی منظوری میں وفاقی کابینہ کو گمراہ کیا اور اس حقیقت کو بدنیتی سے چھپایا کہ رقم پہلے ہی واپس بھیجی جا چکی ہے۔ مؤثر طریقے سے پراپرٹی ٹائیکون کو ذاتی فائدہ پہنچایا گیا اور قومی خزانے کو 190 ملین پاؤنڈز کا نقصان پہنچایاگیا۔ اس غیر قانونی احسان کے بدلے میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے عطیات کی آڑ میں پراپرٹی ٹائیکون سے غیر قانونی طور پر مادی فائدہ حاصل کیا۔ تقریباً 458 کنال اراضی کے ساتھ ساتھ 285 ملین روپے القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کودیے گئے جس میں ملزم عمران احمد خان نیازی اور شریک ملزم بشریٰ عمران خان ٹرسٹی ہیں۔
موضع موہڑہ نور اسلام آباد کے ریونیو ریکارڈ کے مطابق زمین کے حصول اور منظم منتقلی کی تفصیلات کچھ یوں ہیں کہ ابتدائی طور پر موہڑہ نور اسلام آباد کے قریب 240 کنال اور 6 مرلہ زمین بحریہ ٹائون لمیٹڈ نے احمد علی ریاض کے ذریعے حاصل کی تھی۔ بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ نے مذکورہ مقام تک میٹل روڈ بھی بنایا جو اسے بحریہ انکلیو کی مرکزی سڑک سے ملاتا ہے اور مذکورہ مقام پر بحریہ دسترخوان بھی قائم کیا گیا ہے۔ بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ نے 29 جولائی 2021ء کو 100 کنال 1 مرلہ اور 100 کنال 5 مرلہ کی اراضی انتقال نمبر 33905 اور 34945 کے ساتھ 50 کروڑ 7 لاکھ 50 ہزار روپے کے ساتھ منتقل کی۔ بعد ازاں 40 کنال زمین کا ایک اور ٹکڑا (قیمت 3.2 کروڑ) 28 اکتوبر 2021ء کوانتقال نمبر 36144 کے ساتھ (کل 240 اور 6 مرلہ جس کی مالیت 53.27 کروڑ روپے) کار خاص فرحت شہزادی (فرح گوگی)کے نام منتقل کی گئی۔ اے ڈی ایل آرآفس سوہاوہ کے ریکارڈ کے مطابق بعد ازاں 458.4 کنال کی کل اراضی کو مختلف انتقالات کے ذریعے 16 فروری 2021ء کو القادر یونیورسٹی کے نام انتقال کر دیا گیا۔
احتساب عدالت کے اس طویل کارروائی پر مبنی عدالتی فیصلے سے ملزم عمران خان اور ان کی بیوی بشریٰ بی بی مکروہ کرپشن کے مجرم ثابت ہوگئے ہیں۔ پاکستان میں کرپشن کی ایک طویل تاریخ ہے، قومی اثاثوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا گیا، 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس کے حالیہ عدالتی فیصلے نے سابق حکومت کو بے نقاب کردیا ہے۔ اس سابق حکومتی پارٹی کے لوگ مخالفین کے خلاف چور، چور کے نعرے زور و شور سے لگاتے تھے، اب اسی زور شور سے وہ خود چور، چور ثابت ہوگئے ہیں۔