خبرنامہ

مہنگائی پر وزیراعظم کے اقدامات

وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف انتہائی متحرک اور سرگرم انسان ہیں، وہ ایک پل چین سے نہیں بیٹھتے نہ کسی کو بیٹھنے دیتے ہیں۔ میرا ان کا پہلا تعارف اس وقت ہوا جب1985ء کے انتخابات ہو رہے تھے اور وہ کوپر روڈ لاہور کی ایک بلڈنگ میں اپنے بڑے بھائی میاں نواز شریف کی انتخابی مہم کا دفتر چلا رہے تھے۔ انہوں نے اس مہم کو اس طور پہ منظم کیا کہ میاں نواز شریف نہ صرف اپنی سیٹ سے جیتے بلکہ وہ وزیراعلیٰ پنجاب بھی بنے۔ اسکے بعد میری ان سے ملاقاتیں اس وقت ہوئیں جب وہ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے صدر بنے۔اس حیثیت میں میں نے ان کے کئی انٹرویو کیے۔ پھر وہ مسلم لیگ لاہور کی تنظیم کے سربراہ بنے تو میں نے انہیں نوائے وقت فورم میں مدعوکیا، وہ اپنی ٹیم کو لے کرمیرے پاس نوائے وقت کے دفتر تشریف لائے۔ نوائے وقت کی سیڑھیوں پہ ایک نوجوان نے میرے کان کے ساتھ منہ لگا کر کہا کہ میں اسحاق ڈارہوں اور میں گورنمنٹ کالج میں سعید چمن کا کلاس فیلو ہوں۔میں نے کہا پھر تو آپ میرے چھوٹے بھائی ہوئے اور فی الواقع اسحاق ڈارصاحب نے چھوٹے بھائی ہونے کا ثبوت دیا اور وہ آج تک مجھے اپنا بڑا بھائی سمجھتے ہیں۔
میاں محمد شہباز شریف نے وزیراعظم کے طور پہ نیا منصب سنبھالتے ہی اپنی ساری توجہ ملک کی معاشی بدحالی کو دور کرنے پر مرکوز کردی۔ ان کی کوششیں رنگ لائی ہیں اور مہنگائی کے گراف میں خاطرخواہ کمی آئی ہے جس کی وجہ سے انہیں حوصلہ ہوا ہے کہ وہ پاکستان کو ایک ایسا پلان دیں جس سے اس کا شمارترقی یافتہ ملکوں میں ہو۔ جیسے سنگاپور نے ترقی کی، جیسے ملائشیا نے ترقی کی، جیسے تھائی لینڈنے ترقی کی، جیسے جنوبی کوریا نے ترقی کی، یہ ایشین ٹائیگرز ہیں۔ میاں محمد شہباز شریف نے بھی اب پاکستان کو ایشین ٹائیگرزمیں شامل کرانے کاتہیہ کر لیا ہے۔ مہنگائی میں کمی لانے کی وجہ سے ان کا حوصلہ بڑھا اور انہوں نے’’اڑان پاکستان‘‘ کے نام سے ایک جامع منصوبہ قوم کے سامنے پیش کیا ہے جو صرف آج کے لیے نہیں، کل کے لیے نہیں، اگلے برس کے لیے نہیں،پانچ سال کیلئے نہیں،دس سال کیلئے نہیں، اس نسل کے لیے نہیں بلکہ آنے والی نسلوں اور آنے والی صدیوں کے لیے مفید ثابت ہوگا۔ اس منصوبے نے عوام کی آنکھوں میں امید کی کرنیں روشن کر دی ہیں۔میاں شہباز شریف نے وزیراعلیٰ پنجاب کے طور پہ جب لاہور میں میٹرو بس چلائی تو اس وقت قوم کو یہ نعرہ دیا کہ’’بدلہ ہے پنجاب، اب بدلیں گے پاکستان‘‘ تو اس کے بعد پھر میاں نواز شریف دوبارہ وزیراعظم بنے اور پاکستان کے بدلنے کا جوسفر شروع ہوا اور اب وہ اپنی تکمیل کے راستے پر ہے۔
سال 2024ء میں وزیر اعظم شہبازشریف کی برق رفتار محنت اور کوششوں سے مہنگائی اور خوراک کی قیمتوں میں کمی ہوئی جس سے لوگوں کے مالی حالات بہتر ہوئے اور اقتصادی بہتری نے روزگار کے مواقع پیدا کیے اور کاروباری اعتماد میں اضافہ کیا۔حکومت کی شبانہ روز کوششوں سے مہنگائی بتدریج کم ہو رہی ہے اور اس کمی کے اثرات کنزیومر تک پہنچنے لگے ہیں۔وزیراعظم شہبازشریف کی محنت آخر کار رنگ لے آئی ہے۔
زرعی اور خوردنی اشیاء کی قیمتیں مستحکم ہوئیں، جس سے مجموعی مہنگائی میں کمی آئی۔اور اب مہنگائی81 ماہ کی کم ترین 4.1 فیصد کی سطح پرآچکی ہے۔ دسمبر 2023ء میں مہنگائی کی شرح 29.7 فیصد کی سطح پر تھی۔ مالی سال 2024-25ء کے پہلے 6 ماہ میں معیشت استحکام سے مضبوطی کا سفر طے کر چکی ہے۔ مالی سال 2024-25ء کے پہلے5 ماہ میں بیرون ممالک سے ترسیلات5 ارب ڈالر کی مثالی سطح پر ہیں۔مالی سال 25ء کی تکمیل تک ترسیلات 35 ارب ڈالر کی سطح تک پہنچنے کی امید ہے۔پاکستان سٹاک ایکسچینج 22 سالوں کی سب سے زیادہ مثبت سطح پر ہے، جو پوری دنیا میں بہترین کارکردگی ہے۔ پاکستان سٹاک ایکسچینج دنیا بھر میں دوسری اور ایشیاء میں پہلی بہترین کارکردگی کی حامل سٹاک ایکسچینج ہے۔سال 2024ء میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے سرمایہ کاری کے ماحول کو بہتر سے بہتر بنانے کے سفر میں پالیسی ریٹ میں9فیصد کی تاریخی کمی کی گئی ہے۔ پالیسی ریٹ کو 22 فیصد سے 13 فیصد کی سطح پر لایا جا چکا ہے۔یہ کاروباری افراد اور عمومی معیشت کے لیے ایک بڑا ریلیف ہے اور مالی استحکام کی علامت بھی۔شہباز حکومت نے بہت کم وقت میں ملکی کرنسی کو بھی استحکام دیا ہے۔رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں برآمدات 10.52 اور درآمدات میں 6.11 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا۔ رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں برآمدات 10.52 فیصدبڑھیں جبکہ دسمبر 2024ء میں سالانہ بنیادوں پر اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔سال 2024ء میں پاکستان سٹارٹ اپ میں 26.5 ملین ڈالر یعنی 77 فیصد سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا۔2025ء میں حکومت کی کوشش ہے کہ فن ٹیک، ای کامرس، اے آئی، ایجوکیشن اینڈ ہیلتھ ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہو۔پاکستان کے عوام بالعموم اوراہل پنجاب بالخصوص بطور خادم اعلیٰ پنجاب شہباز سپیڈ سے بخوبی آگاہ ہیں۔بلکہ شہباز سپیڈ کی دھوم ہمسایہ ملک چین میں بھی پہنچ گئی تھی۔وہ تین بار وزیر اعلیٰ پنجاب بنے لیکن بھر پور عوامی خدمت کرکے وہ خادم اعلیٰ پنجاب ٹھہرے۔ جب وہ وزیراعظم بنے تو اہل پاکستان ان سے اسی سپیڈ کی توقع کر رہے تھے جس پر وہ کما حقہ پورے اترے ہیں۔وہ میڈ ان پاکستان اور میڈ فار پاکستان سیاستدان ہیں۔ انہوں نے صرف نو ماہ کے قلیل عرصے میں پاکستان کو ڈیفالٹ کی دلدل سے نکال لیا ہے۔اسکے ساتھ ساتھ انہوں نے عوام دوست پالیسیوں کی بدولت مہنگائی کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ حکومت کی طرف سے ریلیف ملنے پر عوام سکھ کا سانس لے رہے ہیں اوروزیر اعظم شہباز شریف کو دل سے دعائیں دے رہے ہیں۔ حکومت کی عوام اور ملک دوست اقتصادی پالیسیوں کی بدولت پاکستان کے معاشی حالات وقت کیساتھ تیزی سے بہترہو رہے ہیں۔وزیر اعظم کی قیادت میں حکومت پاکستان بین الاقوامی اداروں کی توقعات سے بڑھ کر کارکردگی دکھا رہی ہے۔ڈیفالٹ کے خطرات سے دوچارپاکستانی معیشت آج مستحکم ترین معیشتوں میں شامل ہوچکی ہے۔بلوم برگ کے مطابق پاکستان کی سٹاک ایکسچینج نے ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ دئیے ہیں اور پاکستان میں 22 سالوں میں پہلی بار سب سے زیادہ سالانہ فائدہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ مختصر وقت میں پاکستان کی تباہ حال معیشت میں اس غیر معمولی بہتری پر توجہ تب جائے گی جب سوشل میڈیا سے برپا کیے گئے عمرانی فتنے کی گرد بیٹھنے دی جائے گی۔خوشحالی اور ترقی کے لیے ملک میں سیاسی استحکام ناگزیر ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے اس عزم کا اظہار کیاہے کہ ان شا اللہ 2025ء پاکستان کی معاشی ترقی کا سال ہوگا، آج پاکستان کی معیشت میں نمایاں بہتری دکھائی دے رہی ہے،تمام معاشی اشاریے اس بات کا کھلا ثبوت ہیں کہ پاکستان کی ترقی اور خوش حالی کے لیے من حیث القوم ہم سب کوششیں کریں۔پاکستان کا معاشی استحکام سیاسی استحکام سے جڑا ہے، حکومت نیابتدائی 9 ماہ میں اندرونی اور بیرونی چیلنجز کا سامنا کیا۔ وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہماری حکومت اس مختصر عرصے میں اللہ تعالیٰ کی مدد سے ان بحرانوں سے نمٹنے میں کامیاب رہی، چاول کی برآمدات سے ملک کو 4 ارب ڈالر کا خطیر زرمبادلہ حاصل ہوا، چینی اسمگلنگ روکنے اور برآمد سے 50 کروڑ ڈالرز کا زرمبادلہ حاصل ہوا، پاکستان نے اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات کیے۔ پیٹرولیم مصنوعات کی اسمگلنگ میں بھی خاطر خواہ کمی آئی، این ایل سی کے ذریعے روس تک سامان کی ترسیل ہورہی ہے، سعودی عرب، یو اے ای، قطر کے ساتھ کئی شعبوں میں معاہدے جاری ہیں۔ حکومت نے اے ڈی آرز کے ذریعے بینکوں سے 72 ارب روپے وصول کیے، پاکستان کو معاہدوں پر عملدرآمد کے لیے تیزی سے آگے بڑھنا ہوگا۔ ہمارے پاس بہت بڑا موقع ہے کہ اس وقت وسطی ایشیائی ریاستوں بشمول آذربائیجان، ازبکستان سمیت تمام ممالک چاہتے ہیں کہ پاکستان کے ساتھ ہمارے روابط بڑھیں، پاکستان میں سرمایہ کاری ہو۔نیت نیک ہو تو راہ میں آئی ہر مشکل آسان ہو جاتی ہے اور وزیراعظم شہبازشریف کی نیت پاکستان کے حق میں ہمیشہ نیک رہی ہے، وزیراعظم کی شبانہ روز محنت رنگ لائی اور 2024ء میں تمام وعدے پورے ہوئے۔اللہ پاک 2025ء میں بھی وزیراعظم کی پر خلوص کوششوں کا اچھا ثمرضرور دیگا۔ان شااللہ پاکستانی معیشت 2025ء میں آسمان کی بلندیوں کو چھوئے گی۔وزیراعظم شہبازشریف کا یہ کہنا بالکل درست ہے کہ اگر سب اپنے اپنے گریبان میں جھانک کر اپنی غلطیوں کی اصلاح کرتے ہوئے ماضی کی غلطیوں سے سبق حاصل کریں اور کام کام اور صرف کام کو اپنا شعار بنائیں تو پاکستان اقوامِ عالم میں اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کر سکتا ہے۔