نا اہلی کرپشن الزامات پر نہیں ہوئی، نواز شریف
میثاق جمہوریت پر اب بھی عمل ہو سکتا ہے، نوازشریف کی سینیئر صحافیوں سے ملاقات میں گفتگو، سابق وزیراعظم کچھ دیر بعد پنجاب ہاؤس میں پارٹی اجلاس کی صدارت بھی کریں گے۔
اسلام آباد: (دنیا نیوز) سابق وزیر اعظم نواز شریف نے پنجاب ہاؤس میں اے پی این ایس، سی پی این ای، پی بی اے ارکان سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا جو کچھ ہو رہا ہے سب کے سامنے ہے۔ میری نا اہلی کرپشن یا کک بیکس کے الزامات پر نہیں ہوئی، جب تنخواہ لی ہی نہیں تو ظاہر کیسے کرتے۔ انہوں نے کہا ثبوت تو دور کی بات، کرپشن کا الزام تک نہیں ہے، باپ داداکی کمپنیوں کو ٹٹولا گیا پھر بھی کرپشن ثابت نہیں ہوئی۔ نواز شریف نے کہا سی پیک منصوبہ کامیابی سے جاری ہے۔ انہوں نے کہا قانون کی عملداری اور جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں۔ کوئی ایسا کام نہیں کریں گے جس سے معاشی ترقی کا عمل رکے، نواز شریف نے کہا گزشتہ روز ایک آمر نے کہا کہ آمریت جمہوریت سے بہتر ہے۔ انہوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا پتہ نہیں وہ آمر کون سی دنیا میں رہ رہا ہے، پاکستان میں 70 سالہ تاریخ دہرائی جا رہی ہے۔ سابق وزیر اعظم نے کہا ہم نے دھرنے کا جواب اسی اندازمیں نہیں دیا، کبھی کسی کی توہین کی نہ گالی دی۔ سابق وزیراعظم نے کہا میثاق جمہوریت پر اب بھی عمل ہو سکتا ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ جب آصف زرداری صدر بنے تو ان سے ملاقات کی اور جب آصف زرداری نے ایوان صدر چھوڑا اس وقت بھی ان کی عزت کی۔ انہوں نے کہا ہم نے بلوچستان میں مفاہمتی عمل شروع کیا۔ نواز شریف نے استفسار کیا کیا ایسی کوئی عدالت ہے جو آمر کو سزا دے سکے؟، اگر کسی آمر کو سزا نہیں ہو سکتی تو نظریہ کیا ہے؟، سابق وزیر اعظم نے ماضی کے پردوں کو سرکاتے ہوئے کہا میری وطن واپسی پر پرویز مشرف مجھ سے ملنا چاہتے تھے۔ مشرف نے پیغام بھیجا کہ ملاقات کر لینے میں مجھے فائدہ ہو گا۔ انہوں نے یہ سوال بھی کیا کیا ہم نے سقوط ڈھاکا سے سبق سیکھا؟۔ قبل ازیں نواز شریف صبح سویرے اپنے اہل خانہ کے ہمراہ چھانگلی گلی سے روانہ ہوئے، نواز شریف سفید گاڑی میں سوار تھے جسے ان کے صاحبزادے حسین نواز چلا رہے تھے۔ سابق وزیراعظم محمد نوازشریف اہل خانہ کے ہمراہ بہارہ کہو پہنچے جہاں لیگی کارکنوں نے ان کا والہانہ استقبال کیا اور پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں۔ کارکنوں کی بڑی تعداد قومی اور پارٹی پرچم اٹھائے استقبال کے لئے موجود تھی۔ نواز شریف اٹھال چوک پر گاڑی سے نیچے اترے اور کارکنوں کے نعروں کا جواب ہاتھ ہلا کر دیا، پر جوش کارکنوں نے انہیں اپنے حصار میں لے کر خوب نعرے بازی کی اور پھول نچھاور کئے۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کی بہارہ کہو آمد پر مری سے اسلام آباد جانے والے راستے پر بد ترین ٹریفک جام رہی، مری ایکپسریس وے پر گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں جس سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا رہا۔ سابق وزیراعظم کچھ دیر بعد پنجاب ہاؤس میں پارٹی اجلاس کی صدارت بھی کریں گے۔ واضح رہے سابق وزیراعظم نواز شریف کی لاہور آمد پر سکیورٹی کے فول پروف انتظامات کئے گئے ہیں۔ نا اہلی کے بعد نواز شریف کل لاہور پہنچیں گے، سکیورٹی کیلئے 8 ہزار سے زائد پولیس اہلکار جبکہ ایلیٹ فورس کی 50 ٹیمیں تعینات کی جائیں گی۔ ذرائع کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف کل موٹر وے کے ذریعے لاہور پہنچیں گے۔ مسلم لیگ ن کی جانب سے ان کا پرتپاک استقبال کرنے کا اعلان کیا گیا ہے، لاہور پولیس نے سکیو رٹی کے سخت ترین انتظامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت 8 ہزار سے زائد اہلکار تعینات کئے جائیں گے 50 ایلیٹ فورس کی ٹیمیں ڈیوٹی انجام دیں گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سکیو رٹی اور سپیشل برانچ کے اہلکار بھی روٹ پر تعینات ہونگے جبکہ ریلی کی فضائی نگرانی کی جائیگی، نواز شریف کی آمد پر لاہور میں قافلے کے روٹ پر موبائل فون سروس کو معطل رکھنے بارے بھی غور کیا جا رہا ہے اور آج اعلیٰ سطح