وزیر اعظم شہبازشریف ملک کیلئے ایک کے بعد دوسری کامیابی کی منزلیں تیزی سے طے کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم کا حالیہ دورہ مصر علاقائی اور عالمی سطح پر پاکستان کی کامرانیوں کا اہم زینہ ہے،اس سے خطے کے ممالک کے ساتھ پاکستان کے روابط مزید مستحکم ہوئے ہیں۔ مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں منعقدہ ڈی ایٹ کانفرنس میں وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے عالمی رہنمائوں پر واضح کردیا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے بغیر خطے اور دنیا میں امن کا قیام ممکن نہیں۔ ہم غزہ میں جاری ظلم و جارحیت کی مذمت کرتے ہیں، بہت ہو گیا، دنیا کو غزہ کے بے گناہ لوگوں کی آوازکوسننا چاہیے۔ ہم غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ غزہ اور لبنان میں اسرائیل کی طرف سے قتل عام کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت غزہ کے بعد لبنان اور شام تک پھیل چکی ہے۔ اسرائیلی مظالم سے ایسی آگ بھڑک رہی ہے جو پورے خطے اورپھردنیاکو لپیٹ میں لے سکتی ہے۔ انہوں نے غزہ میں امدادی سرگرمیوں کیخلاف اسرائیلی کارروائیوں کی بھی مذمت کی اور کہا کہ1967ء سے پہلے کی سرحدوں کی بنیاد پر ایک قابل عمل خودمختار ریاست قائم کی جائے جس کا دارالحکومت القدس شریف ہو۔
قاہرہ میں ڈی ایٹ ممالک کے گیارہویں سربراہی اجلاس میں خطاب کے دوران وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے بجا طور پر نوجوانوں کو با اختیار بنانے کی اہمیت کی طرف شرکاء کو متوجہ کیا اور کہا کہ نوجوانوں پر سرمایہ کاری اور چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروبار کے رجحان کو فروغ دینا سماجی و اقتصادی ترقی کیلئے نہایت اہم ہے۔ پاکستان ان خوش قسمت ممالک میں شامل ہے جن کی آبادی کی اکثریت نوجوانوں پر مشتمل ہے، ہماری آبادی کا ساٹھ فی صد سے زائدحصہ تیس سال سے کم عمر کے نوجوان ہیں جو ملکی تعمیر و ترقی میں بھر پورکردار ادا کرنے کی صلاحیتوں سے مالا مال ہیں، وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں بتایا کہ 6لاکھ سے زائد طلبہ کو میرٹ کی بنیاد پر لیپ ٹاپ اور ہزاروں اسکالر شپ دئیے گئے ہیں۔حکومت فلیگ شپ یوتھ پروگرام کے تحت معیاری تعلیم، روز گار اور پیداواری مواقع فراہم کرنے کے لیے بھی پر عزم ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان دنیا کی سب سے بڑی فری لانسر کمیونٹی میں سے ایک ہے۔ نوجوان جدت اور ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ڈی ایٹ رکن ممالک کے لئے نوجوانوں کو بااختیار بنانا انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ لاکھوں پاکستانی نوجوانوں کو مصنوعی ذہانت، ڈیٹا اینالیٹکس اور سائبر سیکورٹی کے حوالے سے فنی تربیت فراہم کی گئی ہے۔ پاکستان اپنے فلیگ شپ یوتھ پروگرام کے ذریعے معیاری تعلیم فراہم کرنے، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور پیداواری مواقع فراہم کرنے کے لئے پْرعزم ہے۔
کوئی بھی فورم ہو، وزیر اعظم برادر اسلامی ممالک کے سربراہوں سے ملاقات کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ میاں شہباز شریف نے ڈی ایٹ کانفرنس کے اہم موقع پر بھی ڈی ایٹ کے رکن ممالک کے سربراہانِ حکومت و مملکت سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ انہوں نے ترک صدر رجب طیب اردوان اور ایرانی صدر مسعود پزشکیان سے ملاقات میں باہمی تعلقات، تجارت اور سرمایہ کاری بڑھانے پر زور دیا۔ اس موقع پر دونوں سربراہان نے باہمی تعلقات، تجارت اور سرمایہ کاری سے متعلق امور پر گفتگو کی۔ وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تاریخی، برادرانہ اور کثیر الجہتی تعلقات ہیں۔ انہوں نے صدر اردوان کی قیادت میں ترکیہ کی مثالی ترقی کو سراہا۔ صدر ایران سے ملاقات کے دوران وزیر اعظم نے سرحدی علاقوں کی ترقی اور وہاں کے لوگوں کے معاش کو بہتر بنانے کے لئے بارڈر مارکیٹوں کو مزید فعال کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ دونوں رہنمائوں نے اسرائیل کے ہاتھوں بے گناہ فلسطینیوں کی نسل کشی پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ شہباز شریف نے ایرانی صدر کو دورہ پاکستان کی دعوت دی۔ بعدازاں وزیر اعظم نے مصر کے شاہی محل میں مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی سے ملاقات کی۔
وزیراعظم میاں شہباشزشریف نے قاہرہ میں بنگلہ دیش کے عبوری حکمران ڈاکٹر محمد یونس سے ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر اعظم نے دوران ملاقات دوطرفہ تعاون بالخصوص تجارت، عوام کے مابین روابط اور ثقافتی شعبوں میں تبادلوں کی خواہش کا اظہار کیا۔ انہوں نے پاکستان اور بنگلہ دیش کے مابین تجارت اور سفر کی سہولت کے لئے کئے گئے حالیہ اقدامات پر بنگلہ دیش کا شکریہ ادا کیا۔ شہباز شریف اور ڈاکٹر محمد یونس نے باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو وسعت دینے پر اتفاق کیا۔ دونوں رہنمائوں نے عوام سے عوام کے رابطوں اور ثقافتی تبادلوں کی اہمیت کو تسلیم کیا اور بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کے دورہ پاکستان اور پاکستانی فنکاروں کے ڈھاکہ میں کنسرٹ کے انعقاد پر بھی اطمینان کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے اس موقع پر انڈونیشیا کے صدر سوبیانتو سے بھی ملاقات کی اور انہیں صدر کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد دی۔ دونوں رہنمائوں نے باہمی تعلقات، سیاسی، تجارتی اور اقتصادی امور پر تعاون اور تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور دوطرفہ روابط برقرار رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔ وزیر اعظم نے انڈونیشیا کے صدر کو پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت دی جو انہوں نے قبول کر لی۔
یہ صورتحال انتہائی خوش آئندہے کہ پاکستان کے چین، سعودی عرب، ترکیہ، متحدہ عرب امارات، قطر اور ایران سمیت خطے کے تمام ممالک کے ساتھ خوشگواردیرینہ مراسم استوار ہیں جو آزمائش کے ہر مرحلے میں پاکستان کے کندھے سے کندھا ملائے کھڑے نظر آتے ہیں اور اسکی معیشت کو اپنے پائوں پر کھڑا کرنے کیلئے ہر طرح کا تعاون فراہم کرتے ہیں۔ رواں سال علاقائی اور عالمی سطح پر شنگھائی کانفرنس، گلوبل وارمنگ کانفرنس، جی ایٹ کانفرنس اور ڈی ایٹ کانفرنس سمیت تمام عالمی اور علاقائی فورموں پر پاکستان کی بھرپور نمائندگی ہوئی اور وزیر اعظم شہباز شریف خودان کانفرنسوں میں شریک ہوئے اور تمام ایشوز پر پاکستان کے موقف کی بھرپور وکالت کی۔ بعض اندرونی اور بیرونی عناصر کو پاکستان میں اقتصادی اور سیاسی استحکام ایک آنکھ نہیں بھاتا،اس لئے ان کی درون خانہ اور بیرونی سطح پر سازشوں کا سلسلہ بھی جاری ہے،تاہم اتحادی حکومت معاملہ فہمی کے ساتھ ان سازشوں سے نمٹ رہی ہے۔
خبرنامہ
وزیر اعظم کا ڈی ایٹ ممالک کی کانفرنس سے خطاب
