خبرنامہ

وزیر اعظم کو استثنیٰ حاصل ہے :مخدوم علی

اسلام آباد (ملت+اے پی پی) پاناما کیس کی سماعت کے دوران بنچ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ وزیر اعظم کے وکیل ایک طرف کہتے ہیں کہ اسمبلی میں جھوٹ نہیں بولا دوسری جانب استثنیٰ مانگتے ہیں ۔ مخدوم علی خان کہتے ہیں وزیر اعظم نے ایک تو جھوٹ نہیں بولا اور اگر بولا بھی تو اسبلی میں تقریر پر استثنیٰ حاصل ہے ۔ پاناما کا ہنگامہ سپریم کورٹ میں جاری ہے جس کے دوران وزیر اعظم کے وکیل پر جج صاحبان کے تابڑ توڑ سوالات کئے گئے ۔ اسمبلی میں غلط بیانی پر آرٹیکل 62 ، 63 کے اطلاق پر دھواں دھار بحث ۔ کیا پارلیمنٹ میں کی گئی غلط بیانی کے بعد بھی وزیر اعظم کا استحقاق برقرار رہے گا ؟ بنچ کے ریمارکس ، وزیر اعظم کے وکیل مخدوم علی خان نے آرٹیکل باسٹھ اور ترسیٹھ کے اطلاق اور آرٹیکل 66 کے تحت وزیر اعظم کے استحقاق پر دلائل دیتے ہوئے کہا جعلی ڈگری اور یوسف رضا گیلانی کے کیسز میں پہلے عدالتوں نے سزائیں سنائیں پھر نااہلی ہوئی ، راجا پرویز اشرف سے متعلق آبزرویشنز دیں مگر نااہل نہیں کیا ، عدالت پاناما کیس میں براہ راست نااہلی کا فیصلہ نہیں دے سکتی ۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا دہری شہریت کے مقدمات میں فیصلہ براہ راست سپریم کورٹ نے کیا تھا ۔ مخدوم علی خان نےکہا کہ آرٹیکل 66 کے تحت قومی اسمبلی کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیربحث نہیں آسکتا ، جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ وزیر اعظم نے خود یہ استثنیٰ لینے سے انکار کیا تھا ۔ جسٹس آصف کھوسہ نےکہا کہ زیر سماعت مقدمہ مختلف نوعیت کا ہے ، وزیر اعظم نے تقریر کسی مؤقف کو ثابت کرنے کیلئے کی تھی ، پاناما کیس میں اس بیان پر انحصار کیا جا رہا ہے ۔ وزیر اعظم کے وکیل کے دلائل کے دوران ، عمران خان ، شیخ رشید اور نعیم بخاری جمائیاں لیتے رہے ۔