وزیر خزانہ کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار
اسلام آباد: (ملت آن لائن) آمدن سے زائد اثاثوں کے نیب ریفرنس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار‘ نیب کی جانب سے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی استدعا مسترد کر دی گئی‘ اسحاق ڈار کے وکیل نے عدالت میں تازہ میڈیکل رپورٹ جمع کرا دی‘ انجیوپلاسٹی ہونی ہے یا اوپن ہارٹ سرجری یہ ٹیسٹ کے بعد پتہ چلے گا‘ کیس کی مزید سماعت 8نومبر تک ملتوی کر دی گئی۔ جمعرات کو احتساب عدالت میں اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت جج محمد بشیر نے کی۔ اسحاق ڈار کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں جمع کرا دی گئی۔ میڈیکل رپورٹ کے مطابق اسحاق ڈار کے سینے پر بوجھ ہے۔ اسحاق ڈار کی انجیو گرافی ہوگی‘ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اسحاق ڈار کی انجیو گرافی پاکستان میں بھی ہو سکتی ہے۔ مفتی قوی کی انجیو گرافی بھی پاکستان میں ہوئی۔ چاروں گواہ موجود ہیں اور ملزم غیر حاضر ہے۔ اسحاق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی عدالت میں پیش ہوئے۔ جج محمد بشیر نے ضامن سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ اسحاق ڈار کہاں ہیں؟ ضامن محمد علی قدوسی نے کہا کہ اسحاق ڈار علاج کے لئے لندن میں ہیں۔
جج محمد بشیر نے ضامن کو حکم دیا کہ یہ بیان تحریری طور پر جمع کرائیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اسحاق ڈار کے میڈیکل سرٹیفکیٹ مسترد کئے جائیں۔ اسحاق ڈار کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کئے جائیں۔ عدالت نے اسحاق ڈار کی استثنیٰ سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ عدالت نے اسحاق ڈار کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار رکھتے ہوئے کہا کہ میڈیکل رپورٹ کی وجہ سے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری نہیں کر رہے۔ عدالت نے نیب کی ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔ وکیل عائشہ حامد نے کہا کہ منجمد کئے گئے بنک اکاؤنٹس میں 32ہزار 210 اور 11570 روپے ہیں۔ عدالت نے اسحاق ڈار کا پیش کردہ میڈیکل سرٹیفکیٹ تصدیق کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ نیب میڈیکل سرٹیفکیٹ کی تصدیق کروائے۔ اس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ سرکاری ہسپتال کا سرٹیفکیٹ نہیں بلکہ پرائیویٹ کلینک ہے ڈھونڈنا مشکل ہوگا عدالت نے اسحاق ڈار کے لئے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست اس پیشی کے لئے منظور کر لی۔ عدالت نے کیس سے متعلق مزید سماعت 8نومبر تک ملتوی کر دی۔ عدالت نے ضامن کو کہا کہ اگلی پیشی پر اسحاق ڈار کی عدالت میں موجودگی کو یقینی بنائیں۔