اسلام آباد (ملت + آئی این پی) وفاقی کابینہ نے قبائلی عوام کو قومی دھارے میں لانے کیلئے فاٹا اصلاحات کی اتفاق رائے سے منظوری دے دی،قبائلی عوام کے آئینی سیاسی،معاشی اور سماجی حقوق کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا،فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کرنے یا نیا صوبہ بنانے کے بارے میں پانچ سال کے بعد قبائل سے وسیع رائے لی جائے گی،اصلاحات کے تحت قبائل کو برطانوی راج کے ایف سی آر سے نجات مل جائے گی،فاٹا کیلئے این ایف سی میں تین فیصد مکمل کیا جائے گا،نیم فوجی دستوں میں مزید 20ہزار جوان بھرتی کیے جائیں گے،مقدمات کیلئے قبائل مروجہ عدالتی نظام سے فائدہ اٹھانے کا حق حاصل ہوگا،اس مقصد کیلئے صدر’’ رواج ایکٹ‘‘ کی منظوری دیں گے بعدازاں یہ منظوری کیلئے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔وزیراعظم محمد نوازشریف کی صدارت میں وفاقی کابینہ کا اجلاس جمعرات کو اسلام آباد میں ہوا۔چیئرمین فاٹا اصلاحات کمیٹی مشیرخارجہ سرتاج عزیز اور وزیر ریاستیں و سرحدی امور لیفٹیننٹ جنرل عبدالقادار بلوچ نے فاٹا اصلاحات کیلئے قبائلی علاقوں میں مشاورت سے آگاہ کیا اور بتایا کہ متعلقہ اداروں سمیت تمام شراکت داروں کو فاٹا اصلاحات کے بارے میں اعتماد میں لیا گیا ہے۔انہوں نے قبائلی عوام کو قومی دھارے میں لانے کے بارے میں کمیٹی کی رپورٹ کابینہ میں پیش کی،اصلاحات کے تحت فاٹا ترقیاتی اتھارٹی بنے گی،سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے بینچز بنیں گے،جرگوں کا بھی قیام عمل لایا جائے گا،ایف سی آر کے متبادل رواج ایکٹ منظور کیا جائے گا،پانچ سال کے دوران فاٹا کی تقسیم نو اقتصادی بحالی حالات میں بہتری کو یقینی بنایا جائے گا۔رپورٹ کے مطابق فاٹا کی آئینی حیثیت کے تعین کیلئے پانچ سال کے بعد قبائلی عوا م سے وسیع تر رائے لی جائے گی،پانچ سال کے بعد قبائل سے صوبہ میں فاٹا کو شامل کرنے یا نیا صوبہ بنانے کے بارے میں پوچھا جائے گا۔یاد رہے کہ حکومتی اتحادی جماعتوں کے تحفطات کے بعد فاٹا کی آئینی حیثیت کے تعین کیلئے متذکرہ طریقہ کار اختیار کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔۔۔۔(خ م+اع)
خبرنامہ
وفاقی کابینہ نے فاٹا اصلاحات کی اتفاق رائے سے منظوری دیدی
