ویسٹ انڈیز سیریز، رمضان کے دوران کراچی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ بڑھنے کا خدشہ
لاہور:(ملت آن لائن)شہر قائد کو بجلی فراہم کرنے والی کمپنی کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ شارٹ فال دگنا ہونے کے باعث ویسٹ انڈیز کے ساتھ سیریز کے دوران لوڈشیڈنگ بڑھ سکتی ہے جبکہ رمضان میں بھی بجلی غائب رہنےکا خدشہ ہے۔ کے الیکٹرک کی ڈائریکٹر ابلاغ سعدیہ دادا نے مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ شارٹ فال دگنا ہونے کے باعث ویسٹ انڈیز کی سیریز اور رمضان المبارک کے دوران بجلی کا بحران مزید شدت اختیار کرسکتا ہے۔ لیٹ سرچارج کے معاملے پر سوئی سدرن کمپنی کی جانب سے کے الیکٹرک کو گیس کی فراہمی معطل کیے جانے کے حوالے سے سعدیہ دادا کا کہنا تھا کہ ‘لیٹ سرچارج نیپرا کے قوانین کے تحت ہے اور بڑے اور اسٹریٹیجک ادارے لیٹ سرچارج سے مستثنیٰ ہوسکتے ہیں’۔ سعدیہ دادا نے کہا کہ ‘کے الیکٹرک، سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) سے معاہدے کے لیے ہر وقت تیار ہیں’۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ‘گیس سپلائی کا معاہدہ پہلے بھی نہیں تھا، تاہم سوئی سدرن کی جانب سے سپلائی جاری تھی، لیکن اس وقت کے الیکٹرک کو 2200 میگاواٹ بجلی دستیاب ہے اور گیس کم ہونے سے 500 میگاواٹ شارٹ فال ہے’۔
کراچی میں گرمی شروع ہوتے ہی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ بڑھ گئی
ان کا کہنا تھا کہ ‘تیل سے کتنی بجلی پیدا ہورہی ہے اس کے حوالے سے جلد بتا دیا جائے گا’۔ واضح رہے کہ گرمی کی شدت میں اضافے کے ساتھ ہی شہر کے مختلف علاقوں میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بھی بڑھ گیا ہے۔ کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ سوئی سدرن کمپنی کی جانب سے گیس فراہم نہ کیے جانے کے باعث بجلی کی پیداوار میں کمی ہوئی ہے، یہی وجہ ہے کہ شہریوں کو لوڈ شیڈنگ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ دوسری جانب سوئی سدرن گیس کمپنی کا موقف ہے کہ کے الیکٹرک شہر میں لوڈ شیڈنگ کی ذمے داری اس کے سر نہ ڈالے، کمپنی کی پہلی ترجیح گھریلو صارفین اور وہ ادارے ہیں جن سے گیس فراہمی کا معاہدہ ہے۔ ایس ایس جی کا مؤقف ہے کہ وہ متعدد بارکے الیکٹرک کوگیس سپلائی معاہدے کی دعوت دے چکی ہے، لیکن کے الیکٹرک کی جانب سے 2009 کے بعد سے واجبات کی ادائیگی نہیں کی گئی، موجودہ انتظامیہ ابراج سے پہلے 2009 تک کے الیکٹرک لیٹ پیمنٹ سرچارج ادا کرتی تھی، تاہم 2009کے بعد سے واجبات کی ادائیگی نہیں کی گئی۔
وفاقی وزیر پاور ڈویژن نے کے الیکٹرک اور سوئی سدرن کے تنازع کا نوٹس لے لیا
ایس ایس جی کا مزید کہنا تھا کہ کے الیکٹرک اپنے صارفین سے بھی لیٹ پیمنٹ سرچارج لیتا ہے اور کے الیکٹرک اب گیس سپلائی معاہدہ کرے گا تو تب ہی ایل این جی فراہم کی جاسکتی ہے۔ دوسری جانب گذشتہ روز وفاقی وزیر برائے توانائی اویس لغاری نے کے الیکٹرک اور سوئی سدرن کے اس تنازع کا نوٹس لیتے ہوئے کہا تھا کہ کے الیکٹرک اور سوئی سدرن عوام کو بجلی کی فراہمی کے لیے اپنا مسئلہ حل کریں اور دونوں ادارے واجبات کی ادائیگی کامعاملہ قانون کے مطابق حل کریں۔