پاکستان تحریک انصاف میں ٹکٹوں کی تقسیم کا مسئلہ سنگین ہوگیا۔ بنی گالہ میں رات بھر ملتان کے کھلاڑیوں نے دھرنا دیا، جس کے بعد منگل کو تحریک انصاف کے پارلیمانی بورڈ کا اجلاس دوبار ہوگا۔ مظاہرین دھرنا کب ختم کریں گے اور کیا ان سے مذاکرات کی کوشش کی گئی، ان تمام باتوں کا فیصلہ اج متوقع ہے۔
بنی گالہ میں پی ٹی آئی کارکنوں کا پارٹی قیادت کے فیصلوں کے خلاف احتجاج جاری ہے، جہاں عمران خان نے ٹکٹوں کی تقسیم کے معاملے پر کھلاڑیوں کا احتجاج مسترد کردیا۔لله۔ کارکنوں نے عمران خان کی احتجاج ختم کرنے کی تیسری درخواست بھی نہ مانی۔ گوجرانوالہ اور گجرات کے ورکرز کو دو ٹوک کہہ دیا کہ دھرنا احتجاج سے خان کے فیصلے بدلنے والے نہیں ہیں۔
چئیرمین تحریک انصاف تین مرتبہ کارکنوں کو منانے آئے تاہم کارکنا ن نہ مانے۔ صورت حال کے پیش نظر عمران خان کی رہائش گاہ کی سیکیورٹی بڑھادی گئی ہے۔
مظاہرین کو سمجھاتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ احتجاج نہیں چلے گا، دلیل کے ساتھ پٹیشن دائر کریں۔ پارٹی چیئرمین نے مرکزی دروازے کے گیٹ پر چڑھ کر احتجاجی کارکنوں سے واپس جانے کی اپیل کی مگر ہٹ دھرم کارکن عمران خان کی بات سننے کے بجائے شور شرابا کرتے رہے۔
گجرات سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی کارکنوں نے جہانگیر ترین کو عمران خان کے دفتر سے باہر جانے سے روک دیا اور ق لیگ کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔
گوجرانوالہ اور گجرات والے تو عمران خان کی کچھ حد تک بات مان گئے لیکن ملتان والوں نے تو دھرنا ہی دے دیا۔ کارکنوں نے کہا کہ سکندر بوسن کو ووٹ ہرگز نہیں دیں گے۔ سکندر بوسن لوٹا ہے، پارٹی کو ایسے لوگوں کو ٹکٹ نہیں دینا چاہیے۔ ملک احمد حسین نے پانچ سال پارٹی کو سنبھالے رکھا، ان کو ٹکٹ نہ ملنا زیادتی ہے۔
کے پی والوں نے تو عمران خان کی رہائشگاہ پر چڑھائی ہی کردی، کارکنوں نے دیواریں اور دروازے پھیلانگ کر اندر داخل ہونے کی کوشش کی، تاہم سیکیورٹی اہل کاروں کی بروقت کوشش نے انہیں روک لیا۔
کسی بھی ناخوشگوار صورت حال سے بچنے کیلئے پولیس نے مرکزی دروازے پر پوزیشنیں سنبھال لی ہیں۔ جہاں ستر پولیس اہلکار رہائش گاہ کے اندر اور پچاس باہر موجود ہیں۔