پارلیمنٹ عقیدہ ختمِ نبوت کے تحفظ کو یقینی بنائے، اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد:(ملت آن لائن) ہائی کورٹ نے ختم نبوت کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا ہے کہ پارلیمنٹ عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کرے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ختم نبوت کیس کا محفوظ فیصلہ سنا دیا ہے۔ عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ختمِ نبوت ہمارے دین کی اساس ہے اور اس کی حفاظت ہر مسلمان پر لازم ہے، پارلیمنٹ عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کرے۔
ختم نبوت ﷺ پر سمجھوتہ نہیں ہوگا
عدالت نے حکم جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ مردم شماری اور نادرا کوائف میں شناخت چھپانے والوں کی تعداد خوفناک ہے اس لئے شناختی دستاویزات میں مسلم اور غیر مسلم کی مذہبی شناخت ضروری ہے۔ نادرا اور دیگر متعلقہ ادارے شناختی کارڈ، پیدائش سرٹیفکیٹس، انتخابی فہرستوں اور پاسپورٹ بنوانے والوں سے مذہب سے متعلق بیان حلفی لیں جب کہ سرکاری، نیم سرکاری اور حساس اداروں میں ملازمت کے لئے بھی امیدواروں سے حلف لیا جائے۔
قادیانیوں کے بیرون ملک سفر کا ریکارڈ پیش
اس سے قبل گزشتہ سماعت میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل بینچ نے ختم نبوت سے متعلق کیس کی سماعت کی تھی جس میں عدالتی حکم پر شماریات ڈویژن نے قادیانیوں کا 1981 اور 1998 کی مردم شماری سمیت 2017 کی مردم شماری کا عارضی ریکارڈ بھی جمع کرایا تھا، جب کہ ایف آئی اے کی جانب سے مذہب تبدیل کر کے بیرون ملک سفر کرنے والے 6 ہزار سے زائد پاکستانیوں کی ٹریول ہسٹری بھی پیش کی گئی تھی۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نہ کسی کے خلاف ہیں نہ اقلیتوں کے حقوق سلب کررہے ہیں، شناخت ظاہر نہ کرنا ریاست کے ساتھ دھوکا ہے۔
نادرا کو مسلمانوں کی شناختی دستاویزات میں مذہب کی تبدیلی سے روک دیا گیا
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے کسی اسپیکر اسمبلی کو نوٹس نہیں بھیجا، ہم اپنی آئینی حدود سے آگے نہیں جائیں گے، غلط تاثر ابھرا ہے لگتا ہے ان کو اصل پوزیشن کا علم نہیں، ہم نے سینیٹ کی وہ معلومات مانگی ہیں جو ویب سائٹ پر بھی موجود ہیں، اگر معلومات طلب کرنا مداخلت ہے تو ویب سائٹ سے بھی ہٹا دیں، عدالت نے مختلف مذہبی اسکالرز اور معاونین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔