پانامہ سکینڈل؛ دیگر پاکستانیوں کیخلاف تحقیقات کیلئے بینچ قائم
اسلام آباد:(ملت آن لائن) چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے پانامہ آف شور کمپنیوں کے دیگر پاکستانی مالکان کے خلاف امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور ایڈووکیٹ طارق اسد کی درخواستوں پر سماعت کے لئے دو رکنی بینچ بنا دیا۔ بینچ جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں کام کرے گا۔ جسٹس مقبول باقر بھی بینچ کا حصہ ہیں۔ پانامہ پیپرز میں آف شور کمپنیاں بنانے والے 259 پاکستانیوں کے نام آئے تھے جن میں سے اب تک صرف سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف تحقیقات کی جا رہی تھیں مگر اب سپریم کورٹ نے دیگر ملوث افراد کے خلاف کارروائی کیلئے بھی درخواست منظور کر لی ہے۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور ایڈووکیٹ طارق اسد کی درخواستوں پر سماعت کے لئے دو رکنی بینچ بنا دیا۔ بینچ جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں کام کرے گا۔ جسٹس مقبول باقر بھی بینچ کا حصہ ہیں۔ پانامہ پیپرز میں آف شور کمپنیاں بنانے والے 259 پاکستانیوں کے نام آئے تھے جن میں سے اب تک صرف سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف تحقیقات کی جا رہی تھیں
تحقیقاتی صحافت سے منسلک آزاد و خود مختار صحافیوں کی عالمی تنظیم انٹرنیشنل کنسورشیم آف انوسٹی گیٹو جرنلزم (آئی سی آئی جے ) نے آج جمعہ کو غیر قانونی دولت چھپانے کے دنیا میں موجود 30 مقامات میں رجسٹرڈ 25 ہزار نئی آف شور کمپنیوں کی تفصیلات جاری کرنے کا اعلان کر دیا، جو پیراڈائز لیکس کے انکشافات کی دوسرے قسط ہو گی۔ جمعہ کو پیراڈائز لیکس کے انکشافات کی دوسرے قسط میں دنیا کے 30 ممالک یا جزائر میں رجسٹرڈ 25 ہزار آف شور کمپنیوں، رجسٹرڈ ٹرسٹ کی تفصیلات جاری کی جائیں گی، جن میں ان کمپنیوں کے مالکان، ان کے حصص داران، ان کے افسران، ان کے پتے اور دیگر بنیادی معلومات شامل ہونگی۔
آئی سی آئی جے نے کہا ہے کہ ان کے پاس اب تک دنیا بھر میں رجسٹر ہونے والی 5 لاکھ 20 ہزار آف شور کمپنیوں اور ٹرسٹ فنڈز کی تفصیلات جمع ہو گئی ہیں، جن کو جاری کیا جا رہا ہے اور آئندہ چند ہفتوں کے دوران پیراڈائز لیکس کی مزید اقساط میں 1 لاکھ آف شور کمپنیوں کی تفصیلات جاری کی جائیں گی۔ واضح رہے کہ پاکستان میں پاناما لیکس، بہاماس لیکس اور پیراڈائز لیکس کے انکشافات میں سامنے آنے والے پاکستانی امرا کی آف شور کمپنیوں کی تحقیقات کرنے والے قومی اداروں کے حکام نے رابطہ کرنے پر بتایا ہے کہ اس وقت پاناما سمیت دیگراہم امور عدلیہ کے زیرغور ہیں اور بڑی سطح پر فیصلے ہونے کے بعد ان کی روشنی میں پاناما لیکس، بہاماس لیکس اور پیراڈائز لیکس میں سامنے آنے والے پاکستانی امرا کے بارے میں حکومتی سطح پر کوئی حکمت عملی سامنے آ سکے گی، جس میں کم از کم یہ ضرور پوچھا جائے گا کہ بیرون ملک بنائے گئے منقولہ و غیر منقولہ اثاثہ جات کے مالی وسائل کہاں سے آئے اور انہیں پاکستان سے کس ذریعے سے بیرون ملک منتقل کیا گیا اور پاکستان میں کن ذرائع سے یہ آمدن انہیں حاصل ہوئی۔