خبرنامہ

پاکستان میں دہشت گردوں کی کوئی پناہ گاہ نہیں ، وزیر دفاع

پاکستان میں دہشت گردوں کی کوئی پناہ گاہ نہیں ، وزیر دفاع
اسلام آباد(ملت آن لائن) وزیر دفاع خرم دستگیر نے برکس سربراہ اجلاس کے اعلامیے پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی کوئی پناہ گاہ نہیں بلکہ ہمارے ملک میں دہشت گرد حملوں کے تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں۔

برکس سربراہ اجلاس کے اعلامیے پر رد عمل دیتے ہوئے وزیر دفاع خرم دستگیر نے کہا کہ ہم برکس سربراہ اجلاس اعلامیے کو مسترد کرتے ہیں، پاکستان میں دہشت گردوں کی کوئی محفوظ پناہ گاہیں نہیں، افغانستان میں دہشت گردوں کی 40 فیصد پناہ محفوظ پناہ گاہیں ہیں۔

چین میں برکس تنظیم کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں پاکستان کا ذکر موجود نہیں ہے ،تاہم اس میں یہ کہا گیا ہے کہ ’ہم اُن دہشت گرد حملوں کی مذمت کرتے ہیں جن کی وجہ سے افغان شہری ہلاک ہو رہے ہیں۔۔۔اس حوالے سے ہمیں خطے کی مجموعی سیکیورٹی صورتحال اور طالبان، داعش، القاعدہ اور ان سے جڑے گروپوں بشمول ایسٹرن ترکستان اسلامک موومنٹ، اسلامک موومنٹ آف ازبکستان، حقانی نیٹ ورک، لشکرطیبہ، جیش محمد، تحریک طالبان پاکستان اور حزب التحریر کی پرتشدد کارروائیوں کی مذمت کرتے ہیں۔‘

وزیر دفاع نے کہا کہ زیادہ تر حقانی نیٹ ورک کے دہشت گرد افغانستان میں مارے جاتے ہیں جب کہ پاکستان میں حملوں کے تانے بانے بھی وہیں سے ملتے ہیں اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ افغانستان دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ ہے۔

دوسری جانب قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے اجلاس میں وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ پاکستان کو کسی بیرونی جارحیت کا خطرہ نہیں، پاکستان کی زمینی، فضائی اورسمندری سرحدوں کی سخت نگرانی کی جارہی ہے اور تینوں مسلح افواج انتہائی مستعدی سے ملکی دفاع پر مامور ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکی صدر کے بیان کے بعد غیرضروری خطرے کی گھنٹیاں بجائی جا رہی ہیں لہٰذا پاکستان محفوظ ہاتھوں میں ہے، عوام غیر ضروری طور پر خوفزدہ نہ ہوں جب کہ سیاسی لیڈران بھی موجودہ صورتحال میں جذباتی بیانات نہ دیں۔

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ پاکستان نے کامیاب انسداد دہشتگردی آپریشنز کیے جو امریکا عراق وافغانستان میں نہ کرسکا لیکن عالمی برادری نے ضرب عضب اور ردالفساد کے تحت کارروائیوں کوتسلیم نہیں کیا۔

روہنگیا کے مسلمانوں کے معاملے پر خرم دستگیر نے کہا کہ روہنگیا کے معاملے کا جائزہ لے رہے ہیں اور اس پر جلد پالیسی واضح کریں گے۔