اسلام آباد (ملت آن لائن + آ ئی این پی) وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ کستان دنیا کے سامنے بڑے بھائی کے طور پر افغانستان کی طویل مشکلات کو ختم کرنے کی کوشش کررہا ہے، اس کیلئے روس اور چین کو افغانستان میں امن کے لیے یکجا کر رہے ہیں، پاکستان کے حوالے سے افغانستان کا موقف تاریخی حوالے سے مبالغہ آرائی اور الزامات پر مبنی ہے،اس تصور کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے اتمر کے ساتھ ہونے والے لندن مذاکرات پر روشنی ڈالی اور کہا کہ عسکری، انٹیلی جنس اور سیاسی سمیت کئی سطح پر تعاون کے لیے اتفاق رائے ہوگیا تھا۔منصوبے کے تحت فیلڈ میں موجود کمانڈرز کے درمیان مختلف سطح پر مذاکرات کا آغاز کرنے کے بعد دونوں طرف کے اعلی فوجی کمان، انٹیلی جنس اورسینیئر سیکیورٹی عہدیداروں کے درمیان ملاقاتیں اور آخر میں سیاسی سطح پر مذاکرات کرنا تھا۔لیکن اس اتفاق رائے کے بعد اسلام آباد اور کابل دونوں اس کو عملی شکل دینے کے لیے تاحال کوششیں کررہے ہیں اور اس دوران واحد چیز جو ہوئی ہے وہ سرحد کا کھلنا ہے۔افغانستان کو بظاہر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی افغان پالیسی کے حوالے سے رکاوٹ کا سامنا ہے جس کو ابھی تشکیل دیا جانا ہے جبکہ پاکستان دنیا کے سامنے ‘بڑے بھائی’ کے طور پر افغانستان کی طویل مشکلات کو ختم کرنے کی کوشش کررہا ہے جس کے لیے روس اور چین کو افغانستان میں امن کے لیے یکجا کر رہا ہے۔سرتاج عزیز نے افغانستان اور پاکستان کے درمیان لندن میں ہونیوالے اتفاق رائے کو آگے بڑھانے کے لیے ‘اعتماد کی ضرورت’ پر زور دیا جس پر عملدرآمد کے لیے کچھ وقت لگ سکتا ہے۔دونوں ممالک کے فیلڈ کمانڈرز کی ملاقات میں پہلے قدم کے طور پر سرحد پار گولہ باری کو زیر غور لایاجا سکتا ہے۔مشیر خارجہ کا کہناہے کہ میدانی سطح پر غیرمتوقع عناصر کا سامنا ہے جس میں دونوں جانب کے اسمگلرز اور دہشت گرد شامل ہیں جن کا گٹھ جوڑ ہے’، انھی پیچیدہ مسائل کے باعث پاکستان سرحد پر بھرپور توجہ دے رہا ہے۔سرتاج عزیز نے عملی طورپر مذاکرات کو جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے اس کو حکمت عملی کا ایک اہم نقطہ قرار دیا۔سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاکستان کے حوالے سے افغانستان کا موقف تاریخی حوالے سے ‘مبالغہ آرائی’ اور الزامات پر مبنی ہے اور اس تصور کو ‘درست’ کرنے کی ضرورت ہے۔
خبرنامہ
پا کستان افغانستان کی طویل مشکلات ختم کرنے کی کوشش کررہا ہے
