لاہور بار ایسوسی ایشن (ایل بی اے) کے وکلا نے چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی جانب سے وکلا کے تشدد پر لیے گئے ازخود نوٹس کے خلاف احتجاج کیا اور سیشن کورٹ کے داخلی دروازے بند کردیے۔
رپورٹ کے مطابق لاہور بار ایسوسی ایشن کے اجلاس میں وکلا کی جانب سے چیف جسٹس کے ازخود نوٹس کو مایوس کن قدم قرار دیا گیا، ساتھ ہی سیشن کورٹ میں کمرہ عدالت کے اندر اور باہر لگے سی سی ٹی وی کیمروں کو ہٹانے کا اعلان کیا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ کیمرے وکلا کو نقصان پہنچانے کے لیے استعمال کیے گئے۔
اس موقع پر بار لیڈر نے اعلان کیا کہ آئندہ عام اجلاس 13 اکتوبر کو سپریم کورٹ میں منعقد کیا جائے گا۔
بار ایسوسی ایشن کے مطابق سیشن کورٹ میں پٹنے والا پولیس افسر قبضہ مافیہ کو تحفظ اور وکلا کے خلاف چھوٹے مقدمات درج کراتا تھا، لہٰذا یہ احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک وکلا کے خلاف درج کیے گئے مقدمات ختم نہیں کیے جاتے۔
واضح رہے کہ لاہور میں گزشتہ ہفتے چند وکلا نے پولیس سب انسپکٹر پر تشدد کیا تھا جس کے بعد ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
بعد ازاں ٹی وی چینلز پر اس واقعے کی ویڈیو آنے پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نوٹس لیا تھا اور انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس پنجاب سے 13 اکتوبر تک رپورٹ طلب کی تھی۔
ساتھ ہی پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین احسن بھون، ایل بی اے کے صدر اور جنرل سیکریٹری کو بھی طلب کیا تھا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی وکلا کی جانب سے عدالت کے احاطے میں ہنگامہ آرائی اور تشدد کے واقعات سامنے آتے رہے ہیں۔
گزشتہ برس 21 اگست کو لاہور ہائی کورٹ ملتان رجسٹری میں توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران ملتان بار کے صدر ایڈووکیٹ شیر زمان کے پیش نہ ہونے پر ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے جس پر وکلا نے احاطہ عدالت میں ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے ہائی کورٹ کا دروازہ بھی اکھاڑ دیا تھا۔