اسلام آباد(اے پی پی) وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی مقبوضہ کشمیر میں حالیہ شدید المناک صورتحال سے دنیا کی توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں، ہزاروں نہتے نوجوان اپنے حق خود ارادیت کیلئے احتجاج کر رہے ہیں، بھارت کو ادراک کرنا چاہئے کہ کشمیر کا بنیادی مسئلہ گولیوں سے حل نہیں کیا جا سکتا، یہ پاکستان اور بھارت کے درمیان سنجیدہ مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل کا متقاضی ہے۔ انہوں نے یہ بات بھارتی وزیراعظم مودی کی یوم آزادی کی تقریر کا جواب دیتے ہوئے کہی۔ پیر کو دفتر خارجہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق بھارتی وزیراعظم شدید المناک صورتحال سے دنیا کی توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں جو گذشتہ پانچ ہفتوں سے بھارتی مقبوضہ کشمیر میں درپیش ہے، مقبوضہ کشمیر میں 70 سے زائد بے گناہ کشمیری شہید اور 6 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ 37 روز سے مسلسل کرفیو اور میڈیا بلیک آؤٹ ہے، ان واقعات کا دہشت گردی سے قطعی کوئی تعلق نہیں ہے، یہ حق خود ارادیت کیلئے مقامی تحریک ہے، اس حق کا وعدہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل نے کشمیریوں سے کیا ہوا ہے۔ اس وقت بھارتی مقبوضہ کشمیر اور آزاد جموں و کشمیر کے درمیان صریح فرق اس سے زیادہ واضح نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم مودی کا بلوچستان کا حوالہ جو پاکستان کا جزو لاینفک ہے، محض پاکستان کے اس مؤقف کو ثابت کرتا ہے کہ بھارت اپنی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے ذریعے بلوچستان میں دہشت گردی کو ہوا دے رہا ہے، اس سال مارچ میں ’’را‘‘ کے سرگرم حاضر سروس نیول آفیسر کلبھوشن یادیو کے عام اعتراف سے بھی اس کی توثیق ہوئی۔ وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ بھارت ایک بڑا ملک درحقیقت دنیا میں دوسرا بڑا ملک ہے اور اس کا اعتراف کیا جانا چاہئے لیکن ایک بڑا ملک خود بخود عظیم ملک نہیں بنتا، خاص طور پر جب وہ اپنے حق کیلئے احتجاج کرنے والے بے گناہ شہریوں کو دبانے کیلئے اس قسم کی وحشیانہ طاقت استعمال کرتا ہو اور جب وہ سو سے زائد نوجوانوں کو ان کی بینائی سے مستقل طور پر محروم کرنے کیلئے جان بوجھ کر چھرے والی بندوقوں کا استعمال کر رہا ہو۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ بھارت کو معلوم ہونا چاہئے کہ کشمیر کا بنیادی مسئلہ گولیوں سے حل نہیں کیا جا سکتا، یہ پاکستان اور بھارت کے درمیان سنجیدہ مذاکرات کیلئے سیاسی تصفیہ کا متقاضی ہے۔