کوئی وزیر بند کیا تو معاملات ٹھیک ہوجائیں گے، سپریم کورٹ
اسلام آباد(ملت آن لائن)سپریم کورٹ نے سندھ میں ایکسائز انسپکٹر غلام حیدرملاح کی ترقی سے متعلق مقدمے میں آبزرویشن دی ہے کہ نظام کوکرپٹ کرنے والوں کو جیل میں ہونا چاہیے، کسی وزیر کو بند کرینگے تو معاملات ٹھیک ہو جائیں گے۔
سپریم کورٹ نے آبزرویشن دی ہے کہ غلط کو غلط نہ کہنے سے ملک میں تباہی ہوئی، نظام کوکرپٹ کرنے والوں کو جیل میں ہونا چاہیے، سیکریٹری وزرا کے غلام بنے ہوئے ہیں، نوکریوں کی خرید و فروخت ہو رہی ہے۔ جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں فل بینچ نے سماعت کا آغازکیا تو صوبائی حکومت کے وکیل کاکہنا تھاکہ غلام حیدر کی تعیناتی وزیر ایکسائز کے کہنے پر ہوئی۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا اگر ایسا ہے تو پھر سابق صوبائی وزیرکے خلاف تو نیب کا کیس بنتاہے، فاضل جج نے سوال کیا کہ کیا وزیر کو تعیناتیوں اور بھرتیوںکا اختیار ہوتا ہے؟ کیا وزیرکے احکام غیر قانونی نہیں تھے؟ ان سوالات کاجواب نہ دینے پر عدالت نے ایڈیشنل سیکریٹری ایکسائز اور سرکاری وکیل پر برہمی کااظہارکیا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ غلط کو غلط نہ کہنے سے ملک میں تباہی ہوئی، ملک بھرمیں بیوروکریٹ تنخواہ عوام سے لیتے اور نوکری وزرا کی کرتے ہیں بظاہر تمام سیکریٹریز وزرا کے غلام بنے ہوتے ہیں، فاضل جج کا کہنا تھا کسی وزیر کو بند کرینگے تو معاملات ٹھیک ہو جائیں گے۔
اس دوران ایڈیشنل سیکریٹری ایکسائز سندھ نے اعتراف کیاکہ صوبائی وزیرکے احکام غیر قانونی تھے،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ کیا آپ چاہتے ہیںدوکام غلط ہوئے توتیسرا بھی غلط ہو جائے،جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہاکہ کیس نیب میں جائے گا توانصاف ہوجائے گا، سسٹم کرپٹ کرنے والوں کو جیل میں ہونا چاہیے لیکن یہاں تو نوکریوں کی خرید و فروخت ہو رہی ہے، لگتاہے درخواست گزارکے ہاتھ کافی لمبے ہیں جوہرجگہ پہنچ جاتے ہیں۔ صوبائی حکومت کے وکیل نے یقین دہانی کرائی کہ درخواست گزارکو سنیارٹی کے مطابق ترقی دی جائے گی ، بعدازاں عدالت نے سرکاری وکیل کی یقین دہانی پر درخواست نمٹا دی۔
جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں فل بینچ نے سابق سیکریٹری خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی کی درخواست ضمانت خارج کردی،مشتاق رئیسانی کے وکیل کا کہنا تھا ملزم کا آدھا جسم کام نہیں کر رہا اسکے علاج کے لیے ضمانت دی جائے۔
جسٹس گلزاراحمد کا کہنا تھا کہ مشتاق رئیسانی سے اربوں روپے برآمد ہوئے اوراربوں روپے ہاتھ سے نکلیں توایسی ذہنی حالت ہوہی جاتی ہے، لگتا ہے ملزم ابھی تک سکتے میں ہے کیونکہ ملزم نے کبھی سوچابھی نہیں ہوگا کہ اسے یہ دن دیکھنا پڑینگے۔ جسٹس مقبول باقرنے کہا کہ کوئٹہ میں علاج کی تمام تر سہولتیں موجود ہیں لیکن ملزم مہنگاعلاج کرانیکا خواہشمند لگتا ہے، عدالت نے درخواست ضمانت خارج کردی۔
فاضل بینچ نے قبائلی علاقے میں ہنڈی کی رقم کے لین دین کے تنازعے میں فریقین کو قبائلی علاقوں کے لیے قائم ٹربیونل سے رجوع کرنے کی ہدایت کی ہے، عدالت نے کہا کہ ٹربیونل دائرہ اختیارسے متعلق تمام نکات کا جائزہ لے کرفیصلہ کرے۔
لائک کریں