اسلام آباد (ملت آن لائن + آئی این پی) اسلام آباد ہائی کورٹ میں سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد سے متعلق کیس میں حکومت کو گستاخانہ و فحش مواد پھیلانے والی این جی اوز کے خلاف کارروائی‘ انسداد الیکٹرانک کرائم ایکٹ 2016ء میں ایک ماہ میں ترمیم کے لئے اقدامات‘ گستاخانہ مواد پھیلانے والے بیرون ملک مقیم بلاگرز کیخلاف ٹھوس شواہد پر کارروائی کرنے ‘ متنازعہ پیجز کو ہٹانے کیلئے طریقہ کار وضع کرنے اور گستاخانہ مواد سے متعلق قانونی سزاؤں سے متعلق آگاہی دینے کا حکم دیتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔ جمعہ کو گستاخانہ مواد سے متعلق کیس کی سماعت عدالت عالیہ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کی، سماعت کے آغاز پر ایف آئی اے کی جانب سے گستاخانہ مواد سے متعلق پیش رفت کی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ ایسے اقدامات کیے جائیں کہ کوئی قانون کا غلط فائدہ نہ اٹھائے۔ اٹارنی جنرل نے موقف اختیار کیا کہ اس معاملے پر ہر کوئی ایک صفحے پر ہے۔ درخواست گزار کے وکیل ایڈووکیٹ طارق اسد نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ صرف متنازع پیجز بلاک کرنا مسئلے کا حل نہیں۔ ڈائریکٹرایف آئی اے نے سماعت کے دوران کہا کہ رحمان بھولا کو لاسکتے ہیں تو بلاگرز کو بھی لاسکتے ہیں، اگر یہ ملزم نامزد ہوں تو پاکستان لاسکتے ہیں، ریڈ وارنٹ کے ذریعے بلاگرز کو واپس لایا جائے گا۔ اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ کل ہی فائل پڑھی ہے، وزیراعظم کو کل ہی نوٹ بھجوا دیا ہے، اس پر جسٹس شوکت نے کارروائی کو سراہتے ہوئے کہا کہ پی ٹی اے نے اچھا کام کیا ہے انہوں نے کہا کہ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔ جسٹس شوکت نے ریمارکس دیئے کہ عدالت تفتیش میں مداخلت نہیں کرے گی، درخواست کو نمٹا دیتے ہیں، قانون کے مطابق کارروائی چلتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ یقینی بنایا جائے کیس میں کسی سے زیادتی نہ ہو، جس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے گستاخانہ مواد سے متعلق درخواست نمٹا دی گئی۔ عدالت نے اپنے مختصر فیصلے میں حکومت کو 6ہدایات جاری کیں جس میں کہا گیا کہ گستاخانہ اور فحش مواد پھیلانے والی این جی اوز کیخلاف کارروائی کی جائے‘ انسداد الیکٹرانک کرائم ایکٹ 2016ء میں ایک ماہ میں ترمیم کے لئے اقدامات‘ گستاخانہ مواد پھیلانے والے بیرون ملک مقیم بلاگرز کیخلاف ٹھوس شواہد پر کارروائی کرنے ‘ متنازعہ پیجز کو ہٹانے کیلئے طریقہ کار وضع کرنے اور گستاخانہ مواد سے متعلق قانونی سزاؤں سے متعلق آگاہی دی جائے۔ عدالت عالیہ نے اپنے حکم میں کہا کہ سیکرٹری داخلہ ملوث افراد کیخلاف کارروائی کیلئے کمیٹی تشکیل دے سکتے ہیں۔ (ن غ/ ا ر)
خبرنامہ
گستاخانہ مواد کیس: سپریم کورٹ نے کیس نمٹا دیا
