سی پیک امریکا سمیت کئی ایک ممالک کی نظروں میں کھٹک رہا ہے جس کی وجہ سے اس کے راستے میں مسلسل روڑے اٹکائے جا رہے ہیں۔نیو گوادر انٹرنیشنل ائیرپورٹ بلاشبہ سی پیک کے ماتھے کا جْھومر ہے۔ پاکستان سول ایوی ایشن کے ماتحت اس ائیرپورٹ پر تجارتی سرگرمیوں سے بحری اور زمینی ٹرانسپورٹ سمیت دیگر شعبوں کے ہزاروں افراد بھی روزگار کے مواقع حاصل کرسکیں گے۔ گوادر ایئرپورٹ سے پاکستان کے لیے خوشحالی کی نئی راہیں کھلیں گی۔وزیراعظم محمد شہباز شریف نے نیو گوادر انٹرنیشنل ائیرپورٹ سے متعلق انتہائی اہم اجلاس میں واضح کیا کہ گوادر کا نیا بین الاقوامی ہوائی اڈہ چین اورپاکستان عظیم دوستی کی نمایاں مثال ہے۔ بین الاقوامی معیار اور جدید سہولیات سے آراستہ ائیرپورٹ تعمیر کرنے پر ہم عظیم دوست چین کے ممنون ہیں، نیو گوادر انٹرنیشنل ائیرپورٹ کے فعال ہونے سے علاقے میں خوشحالی آئے گی اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ اس موقع پر وزیراعظم نے ہدایت کی کہ نیو گوادر انٹرنیشنل ائیرپورٹ اور ملک خصوصاً صوبہ بلوچستان کے دیگر علاقوں درمیان رابطہ سڑکوں کا نظام بہتر بنانے اور ائیرپورٹ کو ایک مصروف ٹرانزٹ پوائنٹ بنانے کے حوالے سے قابل عمل حکمت عملی ترتیب دی جائے اور فول پروف سکیورٹی انتظامات کیے جائیں۔
اس موقع پر وزیراعظم اور اجلاس کے شرکا کو نیو گوادر انٹرنیشنل ائیرپورٹ کی آپریشنلائزیشن پر تفصیلی بریفنگ دی گئی جس میں بتایا گیا ہے کہ نیو گوادر انٹرنیشنل ائیرپورٹ رقبے کے لحاظ سے ملک کا سب سے بڑا ہوائی اڈہ ہے۔ گوادر ائیر پورٹ اے-380 ہوائی جہازوں کو ہینڈل کر سکتا ہے جبکہ ائیرپورٹ سے 40 لاکھ مسافر سالانہ سفر کر سکیں گے۔ پاکستان ائیرپورٹ اتھارٹی کی جانب سے نیو گوادر انٹرنیشنل ائیرپورٹ کو ایرو ڈروم سرٹیفکیٹ جاری کر دیا گیا ہے جبکہ پاکستان کسٹمز نے بھی اس ائیرپورٹ کو نوٹیفائی کر دیا ہے۔ ائیرپورٹ پر پاکستان ائیرپورٹ اتھارٹی، ائیرپورٹ سیلکیورٹی فورس، پاکستان کسٹمز، اینٹی نارکوٹکس فورس، وفاقی تحقیقاتی ادارے سمیت بارڈر ہیلتھ سروس کا عملہ تعینات کیا جا چکا ہے۔ پاکستان انٹر نیشنل ائیر لائنز کی کراچی اور گوادر کے لیے موجودہ فلائیٹ آپریشن کے دورانیے کو جلد ہی ہفتے میں تین بار کیا جائے گا۔ گوادر سے مسقط کے لیے پروازوں کا آغاز اسی ماہ 10 جنوری سے ہو جائے گا۔
پاکستان کی نجی ائیر لائنز، چین، اومان اور متحدہ عرب امارات کی ائیر لائنز سے گوادر سے ملکی اور بین الاقوامی فلائٹ آپریشنز شروع کرنے کے حوالے سے بات چیت جاری ہے۔ ایئرپورٹ پر بینک برانچز کے قیام اور اے ٹی ایم مشینوں کی تنصیب کے حوالے سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے رجسٹرڈ تمام بینکوں سے رابطہ کیا گیا ہے۔ گوادر انٹرنیشنل ائیرپورٹ سے بذریعہ سڑک رابطہ بہتر بنانے کے حوالے سے ایسٹ بے ایکسپریس وے کا پہلا حصہ مکمل ہو چکا ہے جبکہ دوسرے حصے کی فیزیبیلٹی تیار کی جا رہی ہے۔ اجلاس میں وفاقی وزیر دفاع و ہوا بازی خواجہ محمد آصف، وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور وفاقی وزیر نجکاری، سرمایہ کاری و مواصلات عبدالعلیم خان نے بذریعہ وڈیو لنک اجلاس میں شرکت کی۔
ترجمان پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی کے مطابق نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر چائنیز گرانٹ سمیت تقریباً 55 ارب روپے لاگت آئی ہے۔ پراجیکٹ 2019ء میں شروع اور اکتوبر 2024ء میں مکمل ہوا ایئرپورٹ کے بنیادی آپریشنز کے لیے ضروری افرادی قوت تعینات کی جا چکی ہے جبکہ ایوی ایشن و سکیورٹی آلات کی ٹیسٹنگ اور کمیشننگ کامیابی کے ساتھ مکمل کی جا چکی ہے اس کے علاوہ ایئرپورٹ پر سیفٹی اور کارکردگی کے اعلیٰ ترین معیار کو یقینی بنایا گیا ہے۔ ایئرپورٹ گوادر کو عالمی تجارت اور رابطے کے مرکز میں تبدیل کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، ایئرپورٹ گوادر کو مشرق وسطیٰ، وسطی ایشیا، چین اور دیگر خطوں سے جوڑے گا اور مسقط اور شنجیانگ جیسے علاقائی مقامات کے ساتھ براہِ راست رابطے کا باعث بنے گا۔ ایئرپورٹ بڑی عالمی منڈیوں جیسے متحدہ عرب امارات، یورپ، مشرقِ بعید،وسطی ایشیا، اور افریقہ تک اضافی رسائی فراہم کرے گا جبکہ سمندری خوراک، معدنیات، اور دیگر اشیا کی برآمدات میں اضافی سہولت فراہم کرے گا۔
نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی ٹرمینل بلڈنگ 14 ہزار مربع میٹر پر محیط ہے۔ ابتدا میں سالانہ 4 لاکھ مسافروں کی گنجائش ہے جس کو 16 لاکھ تک بڑھایا جاسکتا ہے۔ کارگو کمپلیکس کی ابتدائی گنجائش 30 ہزار ٹن ہے، ایئر ٹریفک کنٹرول ٹاور 12 سو مربع میٹر پر محیط اور 42 میٹر اونچا ہے۔ پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی نے ایئرپورٹ پر کاروباری سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کے لیے متعدد مراعات دی ہیں۔ ابتدا میں گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر کوئی لینڈنگ یا پارکنگ فیس نہیں ہے جبکہ نیویگیشن چارجز پر بھی رعایت فراہم کی گئی ہے۔ ٹرمینل بلڈنگ میں ڈیوٹی فری شاپس، ریٹیل آؤٹ لیٹس، ریستوران، وینڈنگ مشینیں، اور پریمیم لاؤنجز کے لیے جگہیں موجود ہیں ٹرمینل کے باہر گودام، کولڈ اسٹوریج، اور فیول فارمز وغیرہ کے لیے جگہیں موجود ہیں اسی طرح ہوٹلز، ایم آر او سہولیات، اور دیگر کمرشل سرگرمیوں کے لیے مخصوص پلاٹس ہیں۔
خبرنامہ
گوادر ائیرپورٹ، وزیراعظم کی شبانہ روز کاوشیں
