خبرنامہ

آئندہ مالی سال کے قومی ترقیاتی پروگرام کا حجم 21 کھرب 13 ارب روپے ہوگا

اسلام آباد(ملت آن لائن ،اے پی پی)آئندہ مالی سال 2017-18ء کے قومی ترقیاتی پروگرام کا حجم 21 کھرب 13 ارب روپے ہوگا جس میں وفاق کا حصہ 10 کھرب 1 ارب روپے اور صوبوں کا حصہ 11 کھرب 12 ارب روپے ہوگا۔ ترقیاتی پروگرام میں 162 ارب روپے کی غیر ملکی امدادبھی شامل ہے۔ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ وفاقی حکومت کے ساتھ ساتھ صوبوں کا ترقیاتی بجٹ بھی 10 کھرب روپے سے زائد مختص کیا گیا ہے۔ سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام پی ایس ڈی پی میں 90 فیصد فنڈز جاری منصوبوں کے لئے مختص کئے گئے ہیں۔ سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام کی تشکیل میں وزیراعظم محمد نواز شریف کی دور اندیش قیادت کے تحت موجودہ حکومت کی ترقی پر مبنی اور عوام دوست پالیسیوں کی عکاسی کی گئی ہے۔ آئندہ مالی سال 2017-18ء کے قومی ترقیاتی پروگرام وژن 2025ء میں متعین کئے گئے طویل المدتی مقاصد اور پائیدار ترقیاتی اہداف کی روشنی میں تیار کیا گیا ہے۔ پروگرام کی تشکیل میں مجموعی مشاورتی اور شراکت پر مبنی طریقہ کار اختیار کیا گیا ہے۔ قومی اقتصادی کونسل نے 19 مئی 2017ء کو قومی ترقیاتی پروگرام برائے 2017-18ء کی منظوری دی تھی۔ قومی ترقیاتی پروگرام میں سی پیک کے تحت منصوبوں کو بھی ترجیح دی گئی ہے تاکہ یہ منصوبے بر وقت مکمل ہوں اور ان کے فائدے عام لوگوں تک پہنچیں اور پاکستان تجارت و ترقی کا علاقائی مرکز بن جائے۔ پی ایس ڈی پی میں منصوبوں کی تکمیل پر خصوصی زور دیا گیا ہے اور اس مقصد کے لئے 90 فیصد فنڈز جاری منصوبوں کیلئے مختص کئے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ رواں مالی سال سے نتائج پر مبنی بجٹ حکمت عملی اختیار کی جائے گی۔ شاہراہوں کی ترقی کے منصوبوں کے لئے بھاری سرمایہ کاری کے علاوہ توانائی کے شعبہ کو بھی ترجیح دی گئی ہے۔ انفراسٹرکچر کے شعبہ کے لئے ترقیاتی بجٹ کا 67 فیصد مختص کیا گیا ہے۔ ٹرانسپورٹ اور مواصلات کے شعبہ کے لئے 411 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ توانائی کے شعبہ کے لئے 404 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام میں تعلیم اور صحت کے شعبوں پر بھی توجہ دی گئی ہے۔ علاوہ ازیں نیشنل بزنس ڈویلپمنٹ پروگرام برائے ایس ایم ایز، نیشنل سینٹر ان روبوٹکس اینڈ آٹومیشن کا قیام، سائبر سکیورٹی، بگ ڈیٹا اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ، ہیومن نیوٹریشن، پاکستان فنانشل انکلوژن و انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ، نیشنل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک اور ماحول دوست منصوبے شروع کرنے جیسے نئے اقدامات بھی ترقیاتی پروگرام میں شامل کئے گئے ہیں۔ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان اور فاٹا میں ترقی کا نیا دور شروع کرنے کے لئے ان علاقوں پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ آئندہ مالی سال کے سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام کے مطابق بجلی کے منصوبوں کے سلسلے میں واپڈا (پاور) کیلئے 60 ارب 90 کروڑ 90 لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے لئے 3 کھرب 19 ارب 72 کروڑ روپے، مواصلات ڈویژن (علاوہ این ایچ اے) کے لئے 13 ارب 66 کروڑ، وزیراعظم کے عالمی پائیدار ترقیاتی اہداف اچیومنٹ پروگرام کے لئے 30 ارب روپے، سپیشل فیڈرل ڈویلپمنٹ پروگرام کیلئے 40 ارب روپے، ایرا کیلئے 7 ارب 50کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ آئی ڈی پیز کی بحالی و ریلیف اور سکیورٹی کے لئے 45، 45 ارب روپے اور وزیراعظم کے یوتھ پروگرام کیلئے 20 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ اسی طرح گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ فنڈ کیلئے 25 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ ہوا بازی ڈویژن کیلئے 4 ارب 34کروڑ 87 لاکھ روپے، کابینہ ڈویژن کیلئے 15 کروڑ 97 لاکھ روپے، کیپیٹل ایڈمنسٹریشن و ڈویلپمنٹ ڈویژن کیلئے 5 ارب 18کروڑ 82 لاکھ روپے، موسمیاتی تبدیلی ڈویژن کیلئے 81 کروڑ 50 لاکھ روپے، تجارت ڈویژن کیلئے 1 ارب 20 کروڑ روپے، دفاع ڈویژن کیلئے 53 کروڑ 50 لاکھ روپے، دفاعی پیداوار ڈویژن کیلئے 4 ارب 46 کروڑ 80 لاکھ روپے، وفاقی تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت ڈویژن کیلئے 2 ارب 96کروڑ 19 لاکھ روپے، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کیلئے 27کروڑ روپے، فنانس ڈویژن کیلئے 18 ارب 93کروڑ 63 لاکھ روپے، پورٹس اینڈ شپنگ ڈویژن کیلئے 12 ارب 77 کروڑ 56 لاکھ روپے، امور خارجہ ڈویژن کیلئے 20 کروڑ روپے، ہائر ایجوکیشن کمیشن کیلئے 35 ارب 66کروڑ 28 لاکھ روپے، ہاؤسنگ و تعمیرات ڈویژن کیلئے 10 ارب 38کروڑ 62 لاکھ روپے، صنعت و پیداوار ڈویژن کیلئے 2 ارب 73 کروڑ 72 لاکھ روپے، اطلاعات و نشریات ڈویژن کیلئے 81 کروڑ 17 لاکھ روپے، انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام ڈویژن کیلئے ایک ارب 53 کروڑ 80 لاکھ روپے، بین الصوبائی رابطہ ڈویژن کیلئے 3 ارب 4 کروڑ 41 لاکھ روپے، داخلہ ڈویژن کیلئے 15 ارب 66 کروڑ 69 لاکھ روپے، امور کشمیر و گلگت بلتستان کیلئے 43 ارب 64 کروڑ 43 لاکھ روپے، قانون و انصاف ڈویژن کیلئے ایک ارب 20 کروڑ روپے، انسداد منشیات ڈویژن کیلئے 22 کروڑ روپے، نیشنل فوڈ سیکورٹی و ریسرچ ڈویژن کیلئے ایک ارب 61 کروڑ 42 روپے، نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز و کوآرڈینیشن ڈویژن کیلئے 48 ارب 70کروڑ 14 لاکھ روپے، قومی تاریخ و ادبی ورثہ ڈویژن کیلئے 27 کروڑ 27 لاکھ روپے، نیشنل سیکورٹی ڈویژن کے لئے 10 کروڑ روپے، پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے لئے 15 ارب 8 کروڑ 50 لاکھ روپے، پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی کیلئے 32 کروڑ 15 لاکھ روپے، پٹرولیم و قدرتی وسائل ڈویژن کیلئے 55 کروڑ 42 لاکھ روپے، منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات ڈویژن کیلئے 16 ارب 79 کروڑ 85 لاکھ روپے، ریلوے ڈویژن کیلئے 42 ارب 90 کروڑ روپے، ریونیو ڈویژن کیلئے 79 کروڑ روپے، سائنس و ٹیکنالوجی ریسرچ ڈویژن کیلئے 2 ارب 42 کروڑ79 لاکھ روپے، ریاستیں و سرحدی علاقہ جات ڈویژن کیلئے 26 ارب 90 کروڑ روپے، شماریات ڈویژن کیلئے 20 کروڑ روپے، سپارکو کیلئے 3 ارب 50 کروڑ روپے، ٹیکسٹائل انڈسٹری ڈویژن کیلئے 21 کروڑ 75 لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ اسی طرح 40 مختلف وزارتوں اور ڈویژنوں کیلئے مجموعی طور پر 3 کھرب 77 ارب 87 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ مالی سال 2017-18ء کے سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام میں صوبوں کیلئے 11 کھرب 12 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز تجویز کئے گئے ہیں جس میں ایک کھرب 95 ارب روپے کی غیر ملکی امداد بھی شامل ہے۔ مالی سال 2016-17ء میں قومی ترقیاتی پروگرام کا حجم 16 کھرب75 ارب روپے ہے جس میں وفاق کا حصہ 8 کھرب روپے اور صوبوں کا حصہ 8 کھرب 75 ارب روپے ہے۔ ترقیاتی پروگرام میں ایک کھرب 43 ارب روپے کی غیرملکی امداد بھی شامل ہے۔ واضح رہے کہ نئے وفاقی میزانیہ میں سرکاری شعبے کے ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے حجم میں 25.1فیصد جبکہ صوبوں کے سالانہ ترقیاتی پروگراموں میں 27.08 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔