خبرنامہ

اسلام آباد دھرنا: پیر آف گولڑہ شریف شرکا سے مذاکرات کے بعد روانہ

اسلام آباد دھرنا: پیر آف گولڑہ شریف شرکا سے مذاکرات کے بعد روانہ
اسلام آباد:(ملت آن لائن) فیض آباد میں دھرنا ختم کرانے کے لیے حکومت نے کوششیں شروع کردی ہیں اور دھرنا قائدین سے مذاکرات کے لیے پیر آف گولڑہ شریف ثالثی کا کردار ادا کررہے ہیں۔ اسلام آباد انتظامیہ نے عدالتی حکم کے بعد گزشتہ رات دھرنے کے شرکا کو رات 10 بجے دھرنا ختم کرنے کی مہلت دی تھی لیکن وزیر داخلہ احسن اقبال نے شرکا کو مزید 24 گھنٹے کی مہلت دیتے ہوئے انہیں مذاکرات کی پیشکش کی تھی۔ حکومت نے دھرنے کے شرکا سے باضابطہ مذاکرات کا فیصلہ کیا جس کے لیے پیر آف گولڑہ شریف غلام نظام الدین نظامی ثالثی کے لیے دیگر علماء کے ہمراہ فیض آباد دھرنے میں پہنچے جہاں انہوں نے دھرنے کے قائدین سے مذاکرات کیے اور ان کا پیغام لے کر حکومت کے پاس چلے گئے۔ پیر آف گولڑہ شریف نے راجہ ظفر الحق اور وزیر داخلہ احسن اقبال کو دھرنا قائدین کا پیغام پہنچایا ہے جس میں انہوں نے مطالبہ کیا ہےکہ اگر حکومت دھرنا ختم کرانا چاہتی ہے تو فی الفور وزیر قانون زاہد حامد کو عہدے سے برطرف کرے جس کےبعد ہی بات ہوسکتی ہے۔ نوازشریف کی راجہ ظفر الحق سے کردار ادا کرنے کی اپیل ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف نے اس معاملے کے حل کے لیے راجہ ظفر الحق اور احسن اقبال سے رابطہ کیا ہے، نوازشریف نے دھرنا ختم کرنے کے لیے راجہ ظفر الحق سے کردار ادا کرنے کی اپیل کی ہے لیکن انہوں نے مذاکرات سے معذرت کرلی ہے۔ راجہ ظفر الحق کا کہنا ہےکہ وہ اس معاملے میں پڑنا نہیں چاہتے، انہوں نے اس معاملے کی تحقیقاتی رپورٹ نوازشریف کو بھیج دی ہے جب کہ دھرنا قائدین زاہد حامد کی برطرفی کا مطالبہ کررہے ہیں تو وہ کس طرح ان مذاکرات کا حصہ بن سکتے ہیں۔ احسن اقبال کی مظاہرین کو مہلت اس سے قبل وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ دھرنے والوں کو مزید 24 گھنٹے کا وقت دیا جائے گا، تاکہ معاملے کو افہام تفہیم سے حل کیا جاسکے۔ انہوں نے بتایا کہ رات گئے ہم دھرنے کے شرکاء کے ساتھ مذاکرات کرتے رہے، لیکن پیشرفت نہیں ہوئی۔دھرنا 14 روز سے جاری ایک مذہبی و سیاسی جماعت ‘تحریک لبیک’ نے فیض آباد انٹرچینج پر 14 روز سے دھرنا دے رکھا ہے، جس میں وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ مذکورہ مذہبی و سیاسی جماعت نے یہ دھرنا ایک ایسے وقت میں دیا جب رواں برس اکتوبر میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے الیکشن ایکٹ 2017 میں ترامیم منظور کی تھیں، جس میں ‘ختم نبوت’ سے متعلق شق بھی شامل تھی، لیکن بعد میں حکومت نے فوری طور پر اسے ‘کلیریکل غلطی’ قرار دے کر دوسری ترمیم منظور کرلی تھی۔ دھرنے والوں کو ضلعی انتظامیہ کی جانب سے دی گئی ڈیڈ لائن ختم تاہم الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے خلاف مذکورہ سیاسی و مذہبی جماعت نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔ 16 نومبر کو مذکورہ کیس کی سماعت کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ نے مظاہرین کو دھرنا ختم کرنے کا حکم دیا تھا، تاہم احکامات پر عمل نہ ہونے پر گذشتہ روز ہائیکورٹ نے نوٹس لیا اور انتظامیہ کو پر امن طریقے سے یا طاقت کے استعمال کے ذریعے دھرنا ختم کروانے کا حکم دیا تھا۔
ہائیکورٹ کے نوٹس لینے کے بعد اسلام آباد انتظامیہ نے مظاہرین کو کل رات 10 بجے تک کی ڈیڈ لائن دی تھی، جو ختم ہوچکی ہے۔ ممکنہ آپریشن کی تیاریاں مکمل واضح رہے کہ مظاہرین کو دی گئی کل رات 10 بجے تک کی ڈیڈلائن ختم ہونے کے بعدانتظامیہ کی جانب سے ممکنہ آپریشن کی تیاریاں مکمل کرلی گئیں ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیض آباد انٹرچینج پر دھرنا ختم کرنے کا حکم ذرائع کے مطابق سیکیورٹی تحفظات کو مدنظر رکھتے ہوئے انتظامیہ نے ایف سی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 5 ہزار 800 اہلکار تعینات کر رکھے ہیں جب کہ پولیس کے تازہ دم دستے، بکتر بند گاڑیاں اور ایمبولینسز بھی فیض آباد انٹرچینج پہنچ گئی ہیں۔ علاوہ ازیں ایس ایس پی اسلام آباد ساجدکیانی بھی اسکواڈ کے ساتھ موقع پر موجود ہیں۔ حکومت نے نماز فجرکے بعد بذریعہ ٹیلیفون دھرنےکے رہنماؤں سےرابطہ کیا تھا تاکہ مذہبی مذہبی جماعت کے رہنماؤں سے مذاکرات ہو سکیں۔ گذشتہ رات وزیر داخلہ احسن اقبال نے راولپنڈی میں احتجاج ختم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر دھرنے والوں کو ختم نبوت کے حلف نامے کے حوالے سے اب بھی تحفظات ہیں تو وہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ عوام تاحال مشکلات کا شکاردوسری جانب عدالتی حکم، حکومت اور انتظامیہ کی اپیلیوں کے باوجود راولپنڈی-اسلام آباد کے شہری فیض آباد انٹر چینج پر جاری دھرنے کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں۔ دوسری جانب انتظامیہ نے جڑواں شہروں کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے فیض آباد اور سیکٹر آئی 8 کے مکینوں کو غیر ضروری طور پر گھروں سے نہ نکلنے کی ہدایت کی ہے، جبکہ مری روڈ پر بھی دکانداروں کو آج دکانیں نہ کھولنے کی ہدایت کی گئی ہے۔