خبرنامہ

اقوام متحدہ کے تحت کشمیر میں استصواب رائے کروایا جائے۔ وزیراعظم

نیویارک: (ملت نیوز) وزیراعظم نواز شریف کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں‌ بھارتی ظلم و تشدد کی تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہوں پاکستان کشمیر میں‌ بھارتی جارحیت کو بے نقاب کرنے کے لئے عالمی برادری کی مداخلت کی درخواست کرتا ہے. ہم کشمیریوں‌ کےساتھ ہیں. کشمیریوں نے ستر برس سے اقوام متحدہ کے وعدوں کی تکمیل کا انتظار کیا ہے. بھارت کو بھی اپنے وعدوں‌ کا پاس کرنا چاہیے جو اس نے کئی مرتبہ کیے. کشمیر کو فوج سے پاک ریاست بنایا جائے. اور کشمیریوں‌ کی خواہشات کے مطابق اس مسئلے کا حل کیا جائے. وزیراعظم نے کہا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں‌ کرفیو کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں. چھ ہزار سے زائد لوگ چھروں‌سے زخمی ہوئے. کشمیریوں کی نئی نسل بھارت کے غاصبانہ قبضے کیخلاف اٹھ کھڑی ہوئی ہے۔ نواجوان برہان وانی شہید تحریک آزادی کشمیر میں نئی علامت بن کر آئے۔ بھارتی فورسز کے ہاتھوں شہید ہونے والے برہان وانی کشمیری نوجوانوں کیلئے مثال بن چکے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ بھارتی فورسز بے گناہ کشمیریوں کیخلاف پیلٹ گنوں کا استعمال کر رہی ہے۔ بھارتی فورسز کشمیریوں پر انسانیت سوز تشدد کر رہی ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے بزرگوں، خواتین، مردوں اور بچوں کو بینائی سے محروم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے عالمی برادی سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت سے مقبوضہ وادی سے اپنی فوجیں نکالنے کا کہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ پاکستان اقوام متحدہ کو بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ثبوت فراہم کرے گا۔ وزیراعظم نے واشگاف الفاظ میں کہا کہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔ پاکستان کشمیریوں کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ کشمیر کے مسئلے کے بغیر پاکستان اور بھارت میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ مسئلہ کشمیر کو سلامتی کونسل کی قرادادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔ اقوام متحدہ کے تحت کشمیر میں استصواب رائے کروایا جائے۔ جنرل اسمبلی بھارت سے کشمیر میں استصواب رائے کروانے کا مطالبہ کرے۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں پرتشدد واقعات کی تحقیقات کیلئے اقوام متحدہ کے فیکٹ فائنڈنگ مشن کا بھی مطالبہ کیا۔ وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت کا عمل دونوں ملکوں کے حق میں ہے۔ بھارت کو ایک بار پھر تمام تصفیہ طلب مسائل پر بات چیت کی دعوت دیتے ہیں۔ پاکستان بھارت کے ساتھ امن چاہتا ہے۔ اسلحے کی دوڑ روکنے کیلئے بھارت کے ساتھ ہر فورم پر بات کرنے کیلئے تیار ہیں۔ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ دنیا کی بڑی طاقتوں کے درمیان مقابلہ اختلاف میں تبدیل ہو رہا ہے۔ دنیا میں غربت اور مسائل بڑھ رہے ہیں۔ ترقی کے باوجود دنیا میں غربت موجود ہے۔ اںصاف کی فراہمی کے بغیر دنیا میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دہشتگردی ایک عالمی مسئلہ ہے۔ دہشتگردی کیخلاف کوششیں بھی مشترکہ ہونی چاہیں۔ دہشتگردی کیخلاف جنگ بنیادی وجوہات کے حل کے بغیر نہیں جیتی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا میں دہشتگردی کا سب سے زیادہ شکار ہوا۔ دہشتگردی کو بیرونی حمایت حاصل رہی ہے۔ پاکستان کی مسلح افواج نے دہشتگردی کیخلاف بے پناہ قربانیاں دیں۔ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں 2 لاکھ سے زیادہ فوج تعینات کی۔ آپریشن ضرب عضب دہشتگردی کیخلاف سب سے بڑی جنگ ہے۔ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں ہمارے ہزاروں شہری اور فوجی شہید ہوئے۔ افغانستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ فوجی طاقت کا استعمال افغان امن کا حل نہیں ہے۔ عالمی برادری مانتی ہے کہ افغانستان میں امن مفاہمت سے ہی ممکن ہے۔ افغانستان میں امن کیلئے مفاہمتی عمل میں معاونت کر رہے ہیں۔