خبرنامہ

اپوزیشن کے مطالبات مان لیے تو احتساب کا عمل بے کار ہو جائے گا، وزیر خارجہ

اسلام آباد:

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اپوزیشن کے مطالبات مان لیے تو احتساب کا عمل بے کار ہو جائے گا۔ میں نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن کو پکا راگ سنایا، کرپٹ عناصر پر ہاتھ بھی انشاء اللہ پکا ڈالیں گے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اپوزیشن کو اپنے مفادات عزیز ہیں اور چودہ سال کی کارستانیوں پر پردہ ڈالنا چاہتی ہے۔ اپوزیشن بردباری اور حوصلے سے بات سنے اور سنائے۔ فیٹف قوانین پر حکومت کو بلیک میل نہ کیا جائے، ہم نیب قوانین پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں جو گری باتیں کی گئیں، انھیں یہاں نہیں دہراؤں گا، مجھ پر رنگ بازی کا الزام لگایا گیا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ رنگ میں بھنگ ڈال رہے ہیں۔ تاہم میں نے قوالی نہیں بلکہ پکا راگ سنایا ہے۔ عمران خان نے 22 سال کہا کہ ملک کو کرپشن سے پاک کریں گے تو یہ پکا راگ ہے۔ کرپٹ عناصر پر ہاتھ بھی انشاء اللہ پکا ڈالیں گے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارا دامن اور نیت صاف ہے۔ ہم نے اپوزیشن کی طرح گاجریں نہیں کھائیں۔ اس لیے آزاد ہیں۔ اپوزیشن کی 34 ترامیم مان لیں تو احتساب کا عمل بیکار ہو جائے گا۔ ہم بلا تفریق احتساب پر یقین رکھتے ہیں۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ قوانین کے لیے اپوزیشن سے تعاون کی درخواست کی لیکن ان کی آمادگی مشروط تھی۔ ہم نے اپوزیشن کو مسودہ پیش کیا لیکن انہیں پسند نہیں آیا۔ اپوزیشن نیب قوانین میں 34 ترامیم کا تقاضا کر رہی تھی۔ اپوزیشن کی شرط یہ تھی فیٹف پر قوانین کرانا چاہتے ہیں تو نیب قوانین پر ہماری ترامیم قبول کریں۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس کا بائیکاٹ اپوزیشن نے کیا تاہم سیاست میں دروازے بند نہیں ہوتے۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ بھارت پاکستان کو گرے لسٹ سے بلیک لسٹ میں دھکیلنا چاہتا ہے۔ اگر ہم بلیک لسٹ میں چلے گئے تو عالمی پابندیاں لگ سکتی ہیں۔ اس کے بڑے بھیانک اثرات ہوں گے۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ ماضی میں کرپشن کے دو بڑے چیمپیئن سامنے آئے۔ جعلی اکاؤنٹس کے چیمپئن خاندان کے ساتھ ایک ٹی ٹی شریف خاندان بھی ہے۔ دو سپوت اور خادم اعلیٰ ٹی ٹیز سے بیگمات کے لیے جائیداد خریدتے رہے۔ ایک سابق صدر نے کہا کہ ثابت کرنا ہوگا فالودے والے کو لے کر بینک گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب ہم حکومت میں آئے تو گرے لسٹ سے نکلنا ایک چیلنج تھا۔ وجہ دیکھنا ہوگی کہ پاکستان کیوں گرے لسٹ میں گیا؟ سابق حکومت نے منی لانڈرنگ اور سہولت کاری کے خلاف قوانین کو فعال نہیں بنایا۔ دو خاندانوں نے چارٹر آف کرپشن کیا ہوا تھا۔