“بیٹی نے عید منانے گھر آنا تھا لیکن موت کی خبر آ گئی”
واقعہ کا علم ہوا تو سبیکا کے گھر میں کہرام مچ گیا۔ والدین کہتے ہیں بیٹی نے عید منانے گھر آنا تھا لیکن موت کی خبر آ گئی۔ سبیکا کے والد نے کہا کہ فائرنگ کی اطلاع انھیں میڈیا سے ملی۔ پھر انھوں نے سبیکا کے نمبر پر فون کیا، لیکن وہاں سے جواب نہیں آیا۔ پھر سکول کے رابطہ کار سے رابطے سے پتہ چلا کہ سکول میں فائرنگ ہوئی ہے۔ تین چار گھنٹے بعد اس نے تصدیق کی کہ سبیکا بھی فائرنگ کی زد میں آ گئی ہیں
سبیکا تین بہنوں میں سب سے بڑی تھی۔ وہ یوتھ ایکسچیج اینڈ اسٹڈی پروگرام (یس) کے تحت 21 اگست 2017 کو تعلیم حاصل کرنے کے لیے ٹیکساس گئی تھی، اس پروگرام میں شرکت سے پہلے لیے گئے ٹیسٹ میں 6000 طلبا نے حصہ لیا تھا تاہم صرف75 طلبا ہی یہ ٹیسٹ پاس کرسکے تھےاور سبیکا شیخ کا نام ان طالبعلموں میں شامل تھا۔ سبیکا نے کراچی پبلک اسکول سے میٹرک کیا تھا، سیبکا انتہائی ہونہار طالبہ تھی ہمیشہ پہلی یا دوسری پوزیشن لاتی تھی. سیبکا کو 9 جون کو واپس آنا تھا، ہم سبیکا کی واپسی کا ایک ایک دن گن کر گزار رہے تھے۔ مجھے ابھی تک یقین نہیں آرہا کہ میری بیٹی چلی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ بیٹی نے عید منانے گھر لوٹنا تھا۔ فرمائشوں کی لمبی فہرست دی لیکن موت نے کوئی خواہش پوری کرنے کی مہلت نہ دی ۔ بہن بھائی ہوں یا رشتہ دار، سبیکا کی موت نے سب کو دھچکا پہنچایا۔ بچپن کی سہیلی سبیکا کی موت پر دلگرفتہ ہے، کہتی ہے کہ یقین نہیں آتا کہ ہمجولی اس دنیا کو خیر باد کہ چکی۔ سبیکا کا جسد خاکی چند روز میں کراچی پہنچایا جائے گا جس کےلیے دکھی خاندان نےقانونی کارروائی شروع کر دی ہے۔