خبرنامہ

حکومت کامیاب، اپوزیشن ناکام، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں الیکٹرانک مشین، سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ اور کلبھوشن کو اپیل کے حق سمیت 33 بلز منظور

حکومت کامیاب، اپوزیشن ناکام، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں الیکٹرانک مشین، سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ اور کلبھوشن کو اپیل کے حق سمیت 33 بلز منظور

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں حکومت کامیاب ‘اپوزیشن کو ناکامی کا سامنا ‘کلبھوشن یادیوکو اپیل کا حق ‘الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور اوور سیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سمیت 33بلزمنظورکرلئے گئے جن میں سے دو بل اپوزیشن کی جانب سے پیش کیے گئے۔

حکمراںاتحاد کو 221جبکہ متحدہ اپوزیشن کو 203ووٹ ملے ‘ مشترکہ اجلاس میں حکومت کی جانب سے جو دیگر بلز منظور کرائے گئے ان میں اسٹیٹ بینک بینکنگ سروسز کارپوریشن امینڈمنٹ بل‘مسلم فیملی لاء ترمیمی بل، اینٹی ریپ (انویسٹی گیشن اینڈ ٹرائل) بل، حیدرآباد انسٹیٹیوٹ بل‘کرمنل لاء ترمیمی بل، فیڈرل پبلک سروس کمیشن (ویلیڈیشن آف رولز) ترمیمی بل‘پورٹ قاسم اتھارٹی ترمیمی بل، پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن ترمیمی بل، گوادر پورٹ اتھارٹی ترمیمی بل‘ امیگریشن ترمیمی بل اور نجکاری کمیشن ترمیمی بل بھی مشترکہ اجلاس میں منظور کرائے گئے۔

بدھ کو اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت مشترکہ اجلاس ایک گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا۔ ڈاکٹر بابر اعوان نے انتخابی ایکٹ 2017 میں مزید ترمیم کرنے کا بل انتخابات ترمیم دوم بل 2021 دستور کے آرٹیکل 70 کی شق (3) کے تحت فی الفور زیر غور لانے کی تحریک پیش کی جس کی منظوری کے بعد ایوان سے بل کی شق وار منظوری لی گئی

شق 2 پر اپوزیشن رکن محسن داوڑ کی جانب سے ترمیم پیش کی گئی‘بابراعوان نے اس کی مخالفت کی اورکہاکہ یہ بل کافی عرصہ سے چلا آرہا ہے یہ بل 90 دن سینیٹ میں زیر غور رہا، یہ اس میں تاخیر چاہتے ہیں،یہ ترمیم غیر ضروری ہے،اس پر ایوان سے رائے لی گئی اور کثرت رائے سے ترمیم مسترد کردی گئی۔

بعد ازاں اپوزیشن کی جانب سے چیلنج کرنے پر اس پر ووٹنگ کرائی گئی۔ تحریک کے حق میں 221 اور مخالفت میں 203 ووٹ آئے، یوں تحریک منظور کرلی گئی۔

پیپلز پارٹی کے سینیٹر تاج حیدر نے اعتراض اٹھایا جس پر اسپیکر نے دوبارہ گنتی کی ہدایت کی تاہم گنتی کے دوران ایوان میں شدید بد نظمی پیدا ہوگئی‘اسپیکر نے ایوان میں تلخی دیکھتے ہوئے ایوان میں ڈویژن کرد

حکومت کو اسپیکر ڈائس کے دائیں اور اپوزیشن کو بائیں جانب جانے کا حکم دیدیا گیا تاہم اپوزیشن کے شورشرابے کے باوجود ایوان میں قانون سازی کا عمل جاری رہا‘ اسپیکر نے صورتحال کو دیکھتے ہوئے وائس ووٹنگ پر ایوان کی کارروائی چلانا شروع کرادی اوراپوزیشن کے تحفظات کو بھی نظر انداز کردیا‘بعد ازاں مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے دوسری ترمیم پیش کی، جس پر سینیٹرتاج حیدر نے اپنی ترمیم پیش کی جس کی بابراعوان نے مخالفت کی۔

اسپیکر نے بابر اعوان کی ترمیم ایوان میں پیش کی اور اسے کثرت رائے سے منظور کرتے ہوئے تاج حیدر کی ترمیم کثرت رائے سے مسترد کردی۔ڈاکٹر بابراعوان نے انتخابات ایکٹ 2017 میں مزید ترمیم کرنے کا بل انتخابات ترمیم دوم بل 2021 منظوری کے لئے پیش کیا جس کی ایوان نے کثرت رائے سے منظور دے دی۔

اس بل کے مطابق پاکستانی تارکین وطن کو ووٹ کا حق دینے کے لئے الیکشن کمیشن نادرا اور دیگر ایجنسیز کی تکنیکی معاونت حاصل کرسکے گا۔ اس بل کے مطابق الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کی خریداری بھی کی جاسکے گی۔

اجلاس کے دور ان وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے قومی اسمبلی کی جانب سے منظور کردہ اور سینٹ کی جانب سے 90 دنوں کے اندر منظور نہ کیا گیا عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کو موثر بنانے کے لئے حق نظرثانی اور غور مقرر فراہم کرنے کا بل عالمی عدالت انصاف نظرثانی و غور مقرر بل 2021 اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کے آرٹیکل 70 کی شق 3 کے تحت فی الفور زیر غور لانے کی تحریک پیش کی جس کی منظوری کے بعد علیحدہ فہرست میں درج ترامیم پیش کی گئیں ان کی منظوری کے بعد بل کی شق وار منظوری لی گئی۔

وزیر قانون نے بعد ازاں بل ایوان میں منظوری کے لئے پیش کیا جسے منظور کرلیا گیا۔ مشترکہ اجلاس کے دور ان اسلام آباد فوڈ اتھارٹی بل منظور کرلیا گیا‘ضمنی ایجنڈے کے تحت اسلام آباد فوڈ سیفٹی اتھارٹی کے قیام کا بل علی نواز اعوان نے پیش کیا۔

اجلاس کے دور ان یونانی، آیورویدک اور ہومیوپیتھک پریکٹیشنرز بل بھی 2021 منظور کرلیا ،بل تحریک انصاف کی سینیٹر مہر تاج روغانی نے پیش کیا۔ بلوں کی منظوری کے بعد پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا ۔

سرکاری ریڈیوکی رپورٹ کے مطابق مشترکہ اجلاس میں حکومت کی جانب سے جو دیگر بلز منظور کرائے گئے ان میں دی اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹریز چیریٹیز رجسٹریشن، ریگولیشن اینڈ فسیلیٹیشن بل 2021، نیشنل کالج آف آرٹس انسٹیٹیوٹ بل‘اسلام آباد رینٹ ریسٹرکشن ترمیمی بل‘کارپوریٹ ری اسٹرکچرنگ کمپنیز ترمیمی بل شامل ہیں۔

اس کے علاوہ فنانشل انسٹیٹیوشن سکیورڈ ٹرانزیکشن ترمیمی بل، یونیورسٹی آف اسلام آباد بل، قرض برائے زرعی، تجارتی و صنعتی مقاصد ترمیمی بل، کمپنیز ترمیمی بل، نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن ترمیمی بل، پاکستان اکیڈمی آف لیٹرز ترمیمی بل‘ میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی ترمیمی بل اورنجکاری کمیشن ترمیمی بل بھی مشترکہ اجلاس میں منظور کرائے گئے۔