خبرنامہ

زینب کا قاتل گرفتارکرلیا گیا

زینب کا قاتل گرفتارکرلیا گیا

زینب کا قاتل گرفتارکرلیا گیا

قصور:(ملت آن لائن) زیادتی کے بعد بے دردی سے قتل ہونے والی 8 سالہ کمسن زینب کا مبینہ قاتل گرفتار کرلیا گیا۔ قصور میں 8 سالہ بچی زینب کے قتل کا مرکزی ملزم عمران گرفتارکرلیا گیا ہے۔ گرفتار کیے جانے والے شخص کا ڈی این اے میچ کرگیا ہے۔ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ گرفتار ملزم نے جرم کا اعتراف بھی کرلیا ہے اور یہ زینب کا پڑوسی ہے۔ اس سے قبل بھی ملزم کو پولیس کی جانب سے گرفتار کیا گیا تھا تاہم بعد میں چھوڑ دیا گیا تھا۔ پولیس نے زینب قتل کیس کے اہم ملزم عمران کی گرفتاری کا دعویٰ کیا ہے۔ پولیس نے 7 سالہ زینب کے قتل کے شبہ میں ملزم عمران کو پہلے بھی حراست میں لیا تھا لیکن پھر بچی کے رشتے داروں کے کہنے پر اسے چھوڑ دیا گیا تھا، تاہم اب ڈی این اے میچ ہوجانے کے بعد پولیس نے ملزم کو دوبارہ گرفتار کرلیا۔ پولیس کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ ملزم نے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا ہے۔ ملزم مقتول بچی کا دور کا رشتے دار اور زینب کے گھر کے قریب کورٹ روڈ کا رہائشی ہے۔ مقتول بچی اور ملزم کے گھر والوں کے ایک دوسرے سے اچھے تعلقات اور ایک دوسرے کے گھر آنا جانا تھا اور ملزم بچی کو اکثر باہر لے جایا کرتا تھا۔ زینب کے قتل کے بعد قصور میں ہونے والے ہنگاموں کے دوران ملزم پہلے پاک پتن فرار ہوا اور پھر وہاں سے عارف والا چلا گیا تھا جبکہ اس نے اپنی داڑھی بھی منڈھوا لی تھی۔ واضح رہے کہ زینب کے قتل کے بعد سامنے آنے والی سی سی ٹی وی ویڈیو میں نظر آنے والے شخص کی داڑھی تھی۔ ملزم کو دوسرے شہر سے گرفتار کرکے لایا گیا، اس کا دوبارہ ڈی این اے کرایا گیا اور اس بار ڈی این اے میچ کرگیا، جس کی رپورٹ پولیس کو موصول ہوگئی ہے۔ تاہم ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی کی ملزم کو کہاں سے گرفتار کیا گیا۔
زینب کا اغواء اور قتل
یاد رہے کہ پنجاب کے ضلع قصور سے اغوا کی جانے والی 7 سالہ بچی زینب کو زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا تھا، جس کی لاش 9 جنوری کو ایک کچرا کنڈی سے ملی تھی۔ زینب کے قتل کے بعد ملک بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور قصور میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے جس کے دوران پولیس کی فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
زینب قتل کیس:چیف جسٹس کی تفتیشی اداروں کو 72 گھنٹوں کی مہلت
بعدازاں چیف جسٹس پاکستان اور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے واقعے کا از خود نوٹس لیا تھا۔ 21 جنوری کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری ہونے والی ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے زینب قتل کیس میں پولیس تفتیش پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کیس کی تحقیقات کے لیے تفتیشی اداروں کو 72 گھنٹوں کی مہلت دی تھی۔ تحقیقات کے سلسلے میں قصور میں 100 سے زائد افراد کے ڈی این اے بھی لیے جاچکے ہیں۔