خبرنامہ

قانون سازی، اپوزیشن مشروط آمادہ، مشترکہ پارلیمانی کمیٹی میں اتفاق رائے پیدا کیاجائے، یکطرفہ حکومتی ایجنڈا نہیں چلےگا، شہباز شریف کا اسپیکر کو جوابی خط

قانون سازی، اپوزیشن مشروط آمادہ، مشترکہ پارلیمانی کمیٹی میں اتفاق رائے پیدا کیاجائے، یکطرفہ حکومتی ایجنڈا نہیں چلےگا، شہباز شریف کا اسپیکر کو جوابی خط

حزب اختلاف قانون سازی کیلئے مشروط طور پر آمادہ ہوگئی، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے اسپیکر کو اپنے جوابی خط میں کہا ہے کہ قانون سازی کے لئے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی میں اتفاق رائے پیدا کیا جائے، یکطرفہ حکومتی ایجنڈا نہیں چلے گا، پارلیمنٹ میں متحدہ اپوزیشن کی اسٹیئرنگ کمیٹی نے حکومت کی جانب سے الیکشن کمیشن تقرری کمیٹی میں ایم کیو ایم اور مسلم لیگ (ق) کی نمائندگی ختم کرنے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کمیٹی میں نئے سرکاری نام مسترد کردیئے، اسٹیرنگ کمیٹی نے کہا کہ نیب چیئرمین کی تقرری پر آئینی روح کی خلاف وزری کی جارہی ہے،قانون بہتر بنانے پر بات ہو سکتی ہے، بدتر پر نہیں۔ تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ میں متحدہ اپوزیشن نے اتوار کو تفصیلی اجلاس کے بعد کہا ہے کہ قانون سازی میں حکومت کا ساتھ نہیں دیا جائیگا، اس ضمن میں اپوزیشن لیڈر کی طرف سے اسپیکر قومی اسمبلی کو جوابی خط لکھ دیا گیا ہے پارلیمنٹ میں متحدہ اپوزیشن کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے اہم اجلاس میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے قائد حزبِ اختلاف شہباز شریف کو لکھے گئے خط پر تفصیلی غور خوض کے بعد اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے اسپیکر کو جوابی خط لکھ دیا ہےجس میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں قانون سازی سے متعلق درست طریقہ بتا یا گیا ہے۔ اسٹیئرنگ کمیٹی کے ورچوئل اجلاس میں سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر سینیٹر یوسف رضا گیلانی، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، خواجہ سعد رفیق، مریم اورنگزیب، شزہ خواجہ فاطمہ ،شازیہ مری، سینیٹر کامران مرتضیٰ، سینیٹر شیری رحمان اور شاہدہ اختر علی بھی شریک تھے۔ اسٹیئرنگ کمیٹی نے اپنے خط میں کہا ہے کہ اسپیکر نے 23جون 2021کو قانون سازی سے متعلق کمیٹی تشکیل دی تھی۔ کمیٹی نے 10جون 2021کو قومی اسمبلی سے منظور کردہ 21قانونی مسودات پر غور کرنا تھا، حکومت نے 21قانونی مسودات پر قانون سازی کیلئے طے شدہ طریقہ کار پر عمل نہیں کیا، اس کمیٹی کے تین اجلاس 9جون،30اگست اور9ستمبر کو منعقد ہوئے، گزشتہ 8ہفتوں میں اسکا ایک بھی اجلاس نہیں ہوا، حکومتی ارکان کے عدم تعاون کے باعث ضابطے سے متعلق دائرہ کار کی شرائط کار کو حتمی شکل نہ دی جا سکی اپوزیشن خط میں کہا گیا ہے کہ اس دوران مجوزہ مسودات کی قانونی مدت پوری ہوگئی یا پھر سینیٹ نے انہیں مسترد کردیا، یہ مجوزہ قانونی مسودات پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے حوالے ہوچکے ہیں، ان حالات میں قانون سازی کیلئے تشکیل کردہ آپکی کمیٹی کا مقصد ہی فوت ہوچکا ہے ،قومی مفاد خاص طورپر عوام پر وسیع اثرات کی حامل قانون سازی اتفاق رائے اور مشاورت سے ہونی چاہیے، تجویز کیا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں پر مشتمل اسپیکر کی تشکیل کردہ کمیٹی انتخابی اصلاحات کے پورے پیکیج کو زیرغور لائے، اسپیکر کی تشکیل کردہ یہ پارلیمانی کمیٹی انتخابات (ترمیمی) بلز2021ء سمیت انتخابی اصلاحات کا پیکیج اتفاق رائے سے تیار کرے، اپوزیشن کی تجویز دی ہے کہ دونوں ایوانوں کے ارکان پر مشتمل کمیٹی اصلاحات کا جائزہ لیکر متفقہ طورپر منظوری دے، پارلیمانی کمیٹی 25جولائی 2014کو تشکیل کردہ کمیٹی کی بنیاد پر بنائی جائے، 25جولائی 2014کو تشکیل کردہ کمیٹی نے 117اجلاس کئے، متفقہ طور پر 20نومبر2017کو انتخابی اصلاحات منظور کیں، قومی اسمبلی سے منظور اور سینیٹ سے نہ منظور ہونے اور مشترکہ اجلاس کو بھجوائے گئے بل کمیٹی برائے قانون سازی میں زیرغور لائے جائیں۔ متحدہ اپوزیشن کے اسپیکر کو خط میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ کہ ہم سمجھتے ہیں کہ قومی اہمیت کے امور پر اتفاق رائے درکار ہے، پارلیمانی طریقہ کار اور روایات کو اپنایا جائے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں اسپیکر کے خط کے جواب کیلئے متن کے نکات پر غور کیا گیا اور بات پر زور دیا کہ قانون سازی ایسی ہو جو آئین اور قانون کی مطابقت میں ہو، کمیٹی نے اس بات پر اتفاق کیا کہ حکومت چیئرمین نیب کی تقرری کے معاملہ میں آئین کی روح کی خلاف ورزی چاہتی ہے، لہٰذاشخصی بنیادوں پر قانون سازی کے معاملہ میں حکومت کا ساتھ نہیں دیا جاسکتا، حکومت کے ساتھ قانون کو بہتر بنانے پر بات ہوسکتی ہے بد تر بنانے پر نہیں۔ اجلاس میں حکومت کی جانب سے الیکشن کمیشن ممبران کی تقرری کے ارکان میں تبدیلی پر بھی وغور کیا گیا۔ کمیٹی نے چیئرمین سینیٹ کی جانب سے کمیٹی ارکان کی تبدیلی کا نوٹیفیکیشن مسترد کر دیا اور کہا گیا کہ حکومت نے جان بوجھ کر کمیٹی میں دو ایسے ارکان کو شامل کیا جو الیکشن کمیشن کو دھمکیاں دیتے رہے، ان اراکین نے الیکشن کمیشن کو آگ لگانے تک کی بات کی اور اب اس معاملہ نے پر الیکشن کمیشن میں پیشیاں بھگت رہے ہیں۔ اسٹیئرنگ کمیٹی نے حکومت کی جانب سے کمیٹی میں ایم کیو ایم اور ق لیگ کی نمائندگی ختم کرنے پر بھی تحفظات کا اظہار کیا اور کیا گیا کہ اسٹیئرنگ کمیٹی اس معاملہ پر حکومتی اتحادیوں (ق) لیگ اور ایم کیو ایم سے بھی رابطہ کرے گی