خبرنامہ

وزیراعظم نے مقبوضہ کشمیر مسئلہ کو اجاگر کرنے کیلئے 20ارکان پارلیمنٹ نامزد کر دئیے

اسلام آباد: وزیراعظم نوازشریف نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کیلئے 20ارکان پارلیمنٹ کواپنے خصوصی نمائندوں کی حیثیت سے نامزدکردیا۔یہ خصوصی نمائندے دنیا کے اہم دارالحکومتوں کادورہ کرکے متعلقہ حکومتوں کو کشمیریوں پر جاری بھارتی مظالم سے آگاہ کرینگے ۔یورپی یونین(برسلز)کیلئے اعجازالحق اور ملک عزیر، چین کیلئے خسرو بختیار اور عالم داد لالیکا، فرانس کیلئے عائشہ رضا فاروق اور رانا محمد افضل،روس کا دورہ کرنے کیلئے رضا حیات ہراج، جنیدانورچوہدری اورنواب علی وسان،سعودی عرب کیلئے مولانا فضل الرحمن، میجر (ر) طاہر اقبال اور محمد افضل کھوکھر، ترکی کا دورہ کرنے کے لیے محسن شاہ نوازرانجھا اور ملک پرویزجبکہ برطانیہ کیلئے لیفٹیننٹ جنرل(ر)عبدالقیوم اورقیصرشیخ، امریکہ (واشنگٹن)اور اقوام متحدہ(نیویارک)کیلئے مشاہد حسین سیداورشذرہ منصب علی،اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل(جنیوا) کیلئے اویس لغاری اور جنوبی افریقہ کیلئے عبدالرحمن کانجوکومقرر کیا گیا ہے ۔سرتاج عزیز اور طارق فاطمی بھی ان خصوصی نمائندوں میں شامل ہیں جو ان ارکان پارلیمنٹ کی معاونت کے فرائض انجام دینگے ۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم کے مقررکردہ نمائندہ خصوصی بیرون ملک دوروں کا سلسلہ آئندہ ہفتے سے شروع کریں گے ۔اس حوالے سے اپنے بیان میں وزیراعظم نواز شریف نے کہامسئلہ کشمیر پر ہمارا موقف اٹل ہے ،اس سے پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔ کشمیر کاز کے سلسلے میں کسی تساہل ،غفلت یا نرمی کا تصور بھی نہیں کرسکتے ۔ان خصوصی نمائندوں کو پاکستان کے عوام کی طاقت اور لائن آف کنٹرول کے آرپارکشمیری عوام کی دعائیں حاصل ہیں، یہ پارلیمنٹ کے مینڈیٹ اور حکومت کی حمایت کے بھی حامل ہیں۔ انہوں نے کہا وہ دنیا بھر میں کشمیر کاز کو اجاگر کرنے کیلئے خصوصی نمائندوں کی پشت پر کھڑے ہیں تاکہ آئندہ ستمبر میں اقوام متحدہ میں اپنے خطاب کے دوران بین الاقوامی برادری کے اجتماعی ضمیر کو جھنجوڑ سکیں۔وزیراعظم نے کہا ہم اقوام متحدہ کوکشمیری عوام کے حق خودارادیت کا دیرینہ وعدہ یاددلائیں گے ، بھارت پر واضح کریں گے کہ یہ بھارت ہی تھا جس نے تنازع کشمیر پر کئی عشروں قبل اقوام متحدہ سے رجوع کیا تھا لیکن وہ اپنا وعدہ پورا نہیں کر رہا۔کشمیریوں نے نسل در نسل صرف اور صرف ٹوٹے ہوئے وعدے اور بے رحم ظلم و استبداد دیکھا ہے ۔ وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ اقوام متحدہ کا یہ سالانہ ایونٹ ادارے کو عمل کی ترغیب دینے میں معاون ہو سکتا ہے ۔کشمیرکا تنازع اقوام متحدہ کی مسلسل ناکامی ہے ،اقوام متحدہ کو اس ضمن میں اپناکردار ادا کرنا چاہئے ۔ –